گزشتہ دنوں جاپان میں مارچ 2011 ء میں آنے والے تاریخ کے ایک بد ترین زلزلہ اور سونامی کے بعدپانچ سال گزرجانے پر پورے ملک میں سرکاری طور پر تعزیتی اور یادگاری تقریبات منعقد کی گئیں۔ ایک اندازہ کے مطابق اس سونامی سے متأثر ہونے والے 180,000 افراد ابھی تک بے گھر ہیں۔ جبکہ لگ بھگ20,000 افراد لاپتہ یا جاں بحق ہو ئے۔املاک اورکاروبار کا نقصان اس کے علاوہ ہے۔اس پیمانہ کی تباہی کی ایک وجہ زلزلہ اور سونامی کی وجہ سے فوکو شیما ایٹمی پلانٹ کا تباہ ہو جانا بھی تھا جس کے تابکاری اثرات ابھی مکمل طور پر زائل نہیں ہوئے۔ اس زلزلہ اور سمندری طوفان سے جاپان ہی نہیں بلکہ آس پاس کے ممالک بشمول آسٹریلیا و دیگر جزائر مشرق بعید بھی بری طرح متأثر ہوئے تھے۔ سیدنا حضرت اقدس مرزامسرور احمد خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ فرمودہ 18؍ مارچ 2011ء میں اس زلزلہ سے ہونے والی ہولناک تباہیوں کا ذکر کرتے ہوئے آنحضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کے حوالے سے قدرتی آفات کے ظہور پر اللہ تعالیٰ کے حضور خاص دعاؤں اور خشیت ِ الٰہی کی طرف توجہ دلائی تھی اور فرمایا تھاکہ خداتعالیٰ کا خوف رکھنے والے کسی بھی قسم کے موسمی تغیر یا آفت کو دیکھتے ہیں تو اس وقت وہ مزید اللہ تعالیٰ کے آگے جھکتے ہیں۔ موجودہ دَور میں زلازل، طوفانوں اور تباہ کن سیلابوں کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی قدرتی آفات کے ظہور کے ایک اہم پہلو اور پس منظر کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا: ‘‘اکثریت سمجھتی ہے کہ موسمی تغیرات یا زمینی اور آسمانی آفات قانونِ قدرت کا حصہ ہیں اور کچھ عرصے بعد انہوں نے آنا ہی ہوتا ہے،ایک معمول ہے جن کے مطابق یہ آتی ہیں۔ …یہ ٹھیک ہے کہ قانونِ قدرت کے تحت آفات آتی ہیں، یہ بھی ٹھیک ہے کہ زلزلے جب آتے ہیں تو زمین کی نچلی سطح کی جو پلیٹس ہیں ان میں تغیر زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ نیوزی لینڈ یا جاپان وغیرہ کے علاقوں میں، مشرق بعید کے علاقوں میں جو جزائر ہیں وہ ان پلیٹس کے اوپر آباد ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں زلزلے زیادہ آتے ہیں۔ لیکن یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس زمانہ میں ا للہ تعالیٰ کے کسی بھیجے ہوئے اور فرستادے نے اپنی سچائی کے لئے ان زلزلوں کی پیشگوئی تو نہیں کی ؟’’ (خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ 18؍ مارچ 2011ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل لندن) حضور انور ایدہ اللہ نے بانی ٔ جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی بعض پیشگوئیاں تفصیلاً بیان کر کے بتایا کہ کس طرح آپ ؑنے اپنے دعویٰ کوزلزلوں اور آفات کے ساتھ جوڑا اور اللہ تعالیٰ سے اطلاع پاکر ان حوادث اور زلزلوں کے بارے میں پیشگوئی فرمائی۔اس ضمن میں حضور انور نے فرمایا : ‘‘ جہاں یہ آفات، یہ زلزلے آتے ہیں وہاں ان کے لئے ایک خوشخبری بھی ہے کہ اگر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس حسنِ ظن کے مطابق وہ اللہ تعالیٰ کی حقیقی تعلیم کو سمجھ لیں تو بچائے بھی جائیں’’۔(ایضاً) متعدد عالمی اخبارات کے مطابق ٹوکیو کے سابق گورنر نے مبیّنہ طور پرمارچ 2011 ء کی سونامی کو قہرِخداوندی قرار دیا تھا جوان کے بقول مادہ پرست جاپانیوں پر بطور سزا وارد ہوا۔ مگر بعد میں انہیں مختلف حلقوں کے زبردست دباؤ اور احتجاج کے نتیجہ میں اپنا یہ بیان واپس لینے اور معافی مانگنے پر مجبور کر دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ باعمر سابق گورنر ’’شنٹو بدھسٹ‘‘ ہیں۔ دنیا میں رائج مختلف مذاہب کی روایات اور صحائف میں آخری زمانہ کے جس موعود کا ذکر ملتا ہے اس کے زمانۂ ظہور کے نشانات میں اکثر غیر معمولی حوادث، جنگوں، زلازل اور آفات ارضی و سماوی کا ذکربطور نشان بیان کیا جاتا ہے۔ جاپان کے حوالہ سے ایک محقق John Hogue نے آخری زمانہ کے موعود اقوام عالم کے بارہ میں اپنی کتاب میں لکھا ہے : Several sects of Japanese Buddhism and Shintism foresee a variant of the Buddhist Maitreya, who is to appear after August 8,1988 (8/8/88). He is the incarnation of the god of water, Susano. یعنی جاپانی بدھ مت اور شنٹومذہب کے کئی فرقے مستقبل میں بدھ مت کے میتریہؔ کی مانند ایک موعود کی آمد بیان کرتے ہیں جو سال انیس سو اٹھاسی کے آٹھویں مہینے کی آٹھ تاریخ (8/8/88) کے بعدظاہر ہو گا۔اس کا آنا ایک طرح سے پانی کے خدا(Susano) کا دوبارہ اس دنیا میں آنا ہو گا۔ "MESSIAHAS:The Visions and Prophecies for the Second Coming ". (شائع کردہ Element Books Ltd. Dorsit. 1999. صفحہ 36۔ ) حضرت مسیح موعود علیہ اسلام نے بھی خود کو پانی قرار دیا ہے مگر یہ پانی مادی نہیں بلکہ روحانی ہے جو تشنہ روحوں کو سیراب کرنے والا آب حیات ہے۔یہ پانی تباہی کا پیغام بن کر انسانی زندگیوں کو رات کی تاریکی میں بدلنے والا پانی نہیں بلکہ خدا ئے واحد و یگانہ کے نورکے پرتَو سے روحانی راتوں کوایک منور دن میں بدل کرمردہ روحوں کو ایک نئی زندگی عطا کرنے کا باعث بنتاہے۔ آپ ؑنے فرمایا ؎ میں وہ پانی ہوں کہ آیا آسماں سے وقت پر میں وہ ہو ں نورِ خدا جس سے ہوا دن آشکار (درثمین)