حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں : ’’خدا تعالیٰ کی انزال رحمت اور روحانی برکت کے بخشنے کے لئے بڑے عظیم الشان دو طریقے ہیں۔ (۱) اوّل یہ کہ کوئی مصیبت اور غم و اندوہ نازل کر کے صبر کرنے والوں پر بخشش اور رحمت کے دروازے کھولے جیسا کہ اُس نے خود فرمایا ہے: وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ۔ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ۔ اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَرَحۡمَۃٌ ۟ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُہۡتَدُوۡنَ (البقرۃ:۱۵۶تا۱۵۸)یعنی ہمارا یہی قانونِ قدرت ہے کہ ہم مومنوں پر طرح طرح کی مصیبتیں ڈالا کرتے ہیں اور صبر کرنے والوں پر ہماری رحمت نازل ہوتی ہے اور کامیابی کی راہیں انہیں پر کھولی جاتی ہیں جو صبر کرتے ہیں۔ (۲) دوسرا طریق انزال رحمت کا ارسال مرسلین و نبیین و ائمہ و اولیاء وخلفاء ہے۔تا اُن کی اقتداء و ہدایت سے لوگ راہ راست پر آجائیں اور اُن کے نمونہ پر اپنے تئیں بنا کر نجات پا جائیں سوخدائے تعالیٰ نے چاہا کہ اس عاجز کی اولاد کے ذریعہ سے یہ دونوں شق ظہور میں آجائیں۔پس اول اُس نے قسم اول کے انزال رحمت کے لئے بشیر کو بھیجا تا بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ کا سامان مومنوں کے لئے طیار کر کے اپنی بشیریت کا مفہوم پورا کرے سو وہ ہزاروں مومنوں کے لئے جو اس کی موت کے غم میں محض للہ شریک ہوئے بطور فرط کے ہو کر خدا تعالیٰ کی طرف سے ان کا شفیع ٹھہر گیا اور اندر ہی اندر بہت سی برکتیں ان کو پہنچا گیا…دوسری قسم رحمت کی جو ابھی ہم نے بیان کی ہے اس کی تکمیل کے لئے خدا تعالیٰ دوسرا بشیر بھیجے گا۔‘‘ (سبز اشتہار، روحانی خزائن جلد ۲ صفحه ۴۶۱تا ۴۶۳،حاشیه )