مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۸؍نومبر ۲۰۲۵ء بروز ہفتہ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم محمود احمد صاحب ابن مکرم احمد دین صاحب (مچم پارک۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور ۶؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر مکرم محمود احمد صاحب ابن مکرم احمد دین صاحب (مچم پارک۔ یوکے) یکم نومبر۲۰۲۵ء کو ۷۷ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم بچپن سے ہی نماز، روزہ کے پابند اور بڑے التزام سے قرآن کریم کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ آپ بڑےصابرو شاکر، سخی دل، فرشتہ صفت، نیک اور مخلص انسان تھے۔ مرحوم نے مسجد فضل لندن کی ضیافت ٹیم میں خدمت کی توفیق پائی۔ جلسہ سالانہ کے مہمانوں کو اپنے گھر میں ٹھہرایا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ مرحوم کے ایک بیٹے مکرم عطاء البصیر صاحب مربی سلسلہ ہیں۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرمہ آنسہ شکور صاحبہ اہلیہ مکرم عبد الشکور صاحب (ربوہ) ۱۸؍اگست ۲۰۲۵ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ مکرم عبد الحمید صاحب درویش قادیان کی بیٹی تھیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند،خلافت سے بےپناہ عقیدت رکھنے والی ایک مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ ۲۔مکرم حبیب احمد صاحب ابن مکرم مبارک احمد صاحب (ربوہ ) ۲۸؍اگست ۲۰۲۵ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے اکتالیس سال صدر انجمن احمدیہ پاکستان میں خدمت کی توفیق پائی اور جولائی ۲۰۲۵ء میں نظارت بیت المال آمد سے ریٹائر ہوئے۔ مرحوم نے مجلس خدام الاحمدیہ مقامی میں بلاک لیڈر کے علاوہ اپنے حلقہ دارالنصر شرقی محمود میں سیکرٹری مال کے طو پر خدمت کی توفیق پائی۔ صوم وصلوٰۃ کے پابندایک نیک، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں شامل ہیں۔ ۳۔مکرم ملک بشیر احمداعوان صاحب ابن مکرم ملک محمد عظیم صاحب (پنشنر وقف جدید انجمن احمدیہ۔حال جرمنی) ۲۵؍اپریل ۲۰۲۵ء کو ۸۴سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ میٹرک کے بعد مرحوم نے کچھ عرصہ افواج پاکستان میں گزارا اور ۱۹۶۵ء کی جنگ میں بھی شرکت کی۔ ۱۹۶۹ء میں آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے زیر سایہ وقف جدید میں بطور انسپکٹر مال جماعتی خدمت شروع کی اور اللہ کے فضل سے ایک واقف زندگی کی طرح اپنے عہد کو نبھایا اور وہیں سے پنشنرہوئے۔ریٹائرمنٹ کے بعد آپ محلہ دارالیمن شرقی احسان میں تقریباً ۲۰ سال تک بطور سیکرٹری مال خدمت کرتے رہے۔ خلافت سے وفا کا گہراتعلق تھا۔کثرت عیال کے باوجود بچوں کو اچھی تعلیم دلوائی۔ توکل علی اللہ کی اعلیٰ مثال تھے۔ اپنی اولاد کو اپنی کم آمدنی کا کبھی احساس نہیں ہونے دیا۔ ۶ سال قبل اہلیہ کی وفات کے بعد اپنے بچوں کے پاس جرمنی چلے گئے تھے۔ وہاں جاتے ہی بیمار ہو گئے اور بڑے صبر وحوصلہ سے بیماری کا مقابلہ کیا۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ۶ بیٹے اور ۴ بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم صفوان احمد ملک صاحب (آفس انچارج شعبہ تبلیغ جرمنی) اور مکرم ملک صلاح الدین احمد صاحب (سیکرٹری تحریکات جرمنی) کے والد تھے۔آپ کے تمام بچے کسی نہ کسی رنگ میں جماعتی خدمت سے وابستہ ہیں۔ ۴۔مکرم شیخ محمد ندیم حیات صاحب (مغلپورہ لاہور) ۲۳؍ستمبر۲۰۲۵ء کو ۶۵ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت منشی عطا ءمحمد صاحب رضی اللہ عنہ کے پڑپوتے تھے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند،تہجد گزار، کثرت سے درود شریف اور دعاؤں میں مشغول رہنے والے ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ اولاد کو ہمیشہ یہی تلقین کرتے کہ خدا تعالیٰ کو کبھی نہ چھوڑنا اور جماعت کے دامن کو مضبوطی سے تھام کے رکھنا۔ آپ کو تبلیغ کا بہت شوق تھا اور آخری دم تک یہ سلسلہ جاری رکھا۔ آپ کو سات بیعتیں کروانے کی بھی توفیق ملی۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ ۵۔مکرمہ رشیدہ طاہر صاحبہ اہلیہ مکرم طاہر محمود صاحب (معلم سلسلہ۔ربوہ ) ۲۲؍اکتوبر۲۰۲۵ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نمازوں اور تلاوت قرآن کی پابند، تہجد گزار، مہمان نواز، بہت دعائیں کرنے والی، صابرہ و شاکرہ،نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ کوئی بھی جماعتی مہمان گھر آتا تو اپنی کمزوری اور بیماری کے باوجود ان کی خدمت کے لیے اٹھ کھڑی ہوتیں بلکہ وہ ہمیشہ اپنی بیماری سے اس لیے بڑی ہمت سے لڑتی تھیں کہ ان کا خاوند ایک واقف زندگی ہے اگر میں ہمت ہار گئی تو ان کو کون دیکھے گا۔ بیٹے نے بتایا کہ میں کبھی انڈونیشیا سے پاکستان جاتا اور کبھی زور دیتا کہ وہ ملنے آئیں تو والدہ کہتیں کہ تمہارے والد دین کی خدمت پر مامور ہیں، ان کو تنگ نہ کیا کرو بلکہ وہ خود بھی ایک دو دن ملنے کے بعد واپس چلی جاتی تھیں کہ میں نے ان کا خیال رکھنا ہے۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم لبیب احمد اطہر صاحب (مربی سلسلہ۔ متعلم انڈو نیشین زبان حال مقیم انڈو نیشیا) کی والدہ تھیں۔ ۶۔مکرم شوکت علی گوندل صاحب ابن مکرم محمد ظفر صاحب (مڈغاسکر) ۱۷؍جون ۲۰۲۵ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، بڑی ہر دل عزیز شخصیت کے مالک ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ مہمان نوازی کا وصف آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ان کی زندگی کا واحد مقصد تھا۔ جماعتی مہمانوں اورواقفین زندگی کا بے حد احترام کرتے تھے۔ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے اورسب کا بہت خیال رکھتے تھے۔ ۲۰۲۳ء میں پاکستان میں جماعتی مخالفت کی وجہ سے اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ مڈغاسکر شفٹ ہوئے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم ندیم احمد صاحب …اور مکرم صباحت مصطفیٰ صاحب (مربی سلسلہ تنزانیہ) کے سسر تھے۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭