٭… متعدد دینی و روحانی موضوعات پر علمائے سلسلہ کی طرف تقاریر کا اہتمام٭… مختلف مذاہب کے نمائندوں کی شرکت ٭…کُل ۳۰۰؍احباب کی شمولیت خداتعالیٰ کے فضل اور احسان کے ساتھ جماعت احمدیہ سُرینام کومورخہ ۱۹تا۲۱؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو اپنا ۴۴واں جلسہ سالانہ ’’اصلاح نفس اور اصلاح معاشرہ کے حوالے سے حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات ‘‘ کے مرکزی موضوع پر منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ ستمبر سے جلسہ کی تیاریوں کا آغاز کیا گیا۔ امسال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت مکرم محمد صہیب اسد صاحب کی بطور افسر جلسہ سالانہ منظوری عطا فرمائی۔ پروگرام کے لیے ممبران کا انتخاب کر کے تلاوت، نظم اور تقاریر کی تیاری میں مدد دی گئی۔ مسجد اور اردگرد کے علاقے کی صفائی، دیواروں کی دھلائی اور گھاس کی کٹائی کی گئی۔ مہمانوں کے لیے اضافی ٹینٹ، برقی قمقموں نیز گرمی کے پیش نظر بڑے پنکھوں کا انتظام کیا گیا۔ جلسہ کے دعوت نامے تیار کر کے ارکان پارلیمنٹ، مذہبی تنظیموں اور احباب جماعت میں تقسیم کیے گئے۔ اجتماعی وقار عمل کے ذریعے تمام انتظامات مکمل کیے گئے اور افراد جماعت کو بار بار شمولیت کی ترغیب دی گئی۔ پہلا دن:خطبہ جمعہ میں خاکسار (مبلغ انچارج) نے حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات کی روشنی میں جلسہ سالانہ کی اہمیت و برکات کو واضح کیا۔ نماز جمعہ و نماز عصرکے بعد پرچم کشائی کی تقریب ہوئی جس دوران خاکسار نے لوائے احمدیت اور مکرم شمشیر علی شیخ علی بخش صاحب صدر جماعت سرینام نے قومی پرچم لہرایا۔ پہلے اجلاس کا آغاز زیر صدارت مکرم صدر صاحب جماعت احمدیہ سرینام تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت مکرم حارث احمد صاحب نے حاصل کی۔ منظوم کلام کے بعد مکرم صدر صاحب سُرینام نے جلسہ سالانہ کےاغراض و مقاصد کے حوالے سے حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات پیش کيے۔ دعا کے بعد تمام حاضرین کی تواضع کی گئی۔ دن کا باقی حصہ مستورات کے ليے مخصوص کیا گیا تھا جنہوں نے اس پروگرام کوکامیاب بنانے کے ليے بھرپور محنت اور کوشش کی۔ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ اور ان کی عاملہ نے ممبرات لجنہ اماءاللہ سے فرداًفرداًرابطہ کیا اور جلسہ میں شمولیت کی تلقین کی۔ نیز خواتین کی مختلف تنظیموں سے رابطہ کرکے انہیں جلسہ میں شمولیت کی دعوت دی۔ پروگرام کا آغاز صدر لجنہ اماءاللہ مکرمہ انجلی علی جان صاحبہ کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم پربھا علی جان صاحبہ نے حاصل کی، متلو آیات کا ترجمہ مکرم فرزانہ مہ جبیں صاحبہ نے پیش کیا۔ اس کے بعد مکرمہ فرح ناز صاحبہ نے حضرت مسیح موعودؑ کے پاکیزہ منظوم کلام سے کچھ حصہ پیش کیا۔ بعد ازاں درج ذیل ممبرات نے ان موضوعات پر تقاریر کیں: ’’اسلامی تعلیم کی روشنی میں خواتین کے حقوق و فرائض‘‘ از مکرمہ سارہ حاصل صاحبہ، ’’اسلامی تعلیم کی روشنی میں معاشرتی امور میں خواتین کی ذمہ داریاں‘‘ از مکرمہ فوزیہ علی جان صاحبہ اور ’’معاشرے کی اصلاح میں خواتین کا کردار‘‘ از مکرمہ صابرہ مکرام صاحبہ۔ بعد ازاں مختلف سماجی اور مذہبی تنظیموں سے تعلق رکھنے والی پانچ مہمان خواتین کو اظہار خیال کا موقع دیا گیا۔ ان خواتین نے بہترین معاشرے کی تکمیل کے حوالہ سے عورت کے ليے بیان کی گئی اسلامی تعلیمات کو انتہائی قابل قدر قرار دیا اور لجنہ اماء اللہ کی ممبرات نے جس طریق سے اس پیغام کو پہنچایا اسے سراہا۔ نیزجماعت کی طرف سے کيے جانے والے استقبال اور مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا۔ اختتامی دعا سے پہلے ۱۹؍طالبات کو مختلف تعلیمی سالوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے پر اعزازی سند اور نقد انعام دیا گیا۔ آخر پہ پانچ مہمان خواتین جن میں ایک ماہر امراض بچگان، مختلف ممالک میں سرینام کے سفیر کے طور پر خدمات بجا لانے والی خاتون اور سول سروس سے تعلق رکھنے والی خواتین شامل تھیں، سب کو جماعتی لٹریچر پیش کیا گیا۔ بعد ازاں حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ اس اجلاس میں کُل ۱۰۰؍خواتین نے شرکت کی۔ دوسرا دن:دوسرے دن کا اجلاس زیر صدارت مکرم صدر صاحب سرینام سہ پہر چار بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم اور ترجمہ پیش کرنے کی سعادت مکرم محمد صہیب اسد صاحب نے حاصل کی۔ منظوم کلام مکرم نوشاد چراغ علی صاحب نے پیش کیا۔ ڈاکٹر فارق دین محمد صاحب نے حاضرین کو خوش آمدید کہا اورحضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات کے حوالے سے جلسہ کے اغراض و مقاصد بیان کيے۔ اس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’مذاہب عالم میں مسیح کی آمد ثانی کی پیشگوئیاں‘‘ از مکرم فرید جمن بخش صاحب، ’’بین المذاہب ہم آہنگی کی اہمیت‘‘ از مکرم ساحر حاصل صاحب اور ’’حضرت مسیح موعودؑ کا دعویٰ‘‘ از مکرم صدر صاحب سرینام۔ اس کے بعد مہمان مقررین کو باری باری سٹیج پر بلایا گیا۔ سب سے پہلے مہمان مقرر آریہ سماج کے نمائندہ پنڈت وشال لکشمن صاحب تھے جنہوں نےبین المذاہب ہم آہنگی اور امن عالم کے قیام کے حوالہ سےجماعت احمدیہ عالمگیر کی کاوشوں کو سراہا اور جماعت کے مقررین نے جس انداز سے اس تعلیم کو پیش کیا اسے بہت قابل قدر قرار دیا۔ دوسرے مقرر پروفیسر ڈاکٹر ریاض نور محمد صاحب تھے۔ آپ نے اپنے پیغام میں کہا کہ میرا جماعت احمدیہ سے دیرینہ تعلق ہے اور ہر بار جماعتی پروگرام میں شامل ہو کر مجھے کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔ بعد ازاں مکرم صدر صاحب نے اختتامی دعا کروائی جس کے بعد شاملین کی کھانے سے تواضع کی گئی۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے دوسرےدن کی حاضری ۱۵۵؍تھی جن میں ۱۲۰؍افراد جماعت اور۳۵؍مہمان شامل ہیں۔ روانگی سے قبل معزز مہمانوں کی خدمت میں جماعتی کتب اور لٹریچر پیش کیا گیا۔ تیسرا دن:جلسہ کے تیسرے دن کا اجلاس زیر صدارت مکرم صدر صاحب سرینام سہ پہر چار بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت نسیم احمد نے حاصل کی۔ مکرم جلیل احمد صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام ’’ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے‘‘ سے کچھ حصہ پیش کیا۔ بعدہٗ ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں:’’ فنگرپرنٹس قدرت کا ایک عجیب نظام‘‘ از مکرم ساحر چراغ علی صاحب، ’’حضرت مسیح موعودؑ کے دیے ہوئے چیلنجز اور ان پر مخالفین کی عدم جوابی‘‘ از مکرم حارث احمد مظفر صاحب، ’’تلاوت قرآن کریم کے آداب‘‘ از مکرم صہیب اسد صاحب اور ’’قرآن کریم اور اسوۂ رسول ﷺ کے حوالے سے نماز قائم کرنے کی اہمیت‘‘ از خاکسار۔ بعد ازاں مکرم حارث احمد مظفر صاحب نے مختلف ممالک سے موصول ہونے والے تہنیتی پیغامات پڑھ کر سنائے۔ مکرم صدر صاحب نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد خاکسار نے جلسہ کی اختتامی دعا کروائی۔ اس کے بعد حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے امسال جلسہ سالانہ کی کُل حاضری ۳۰۰؍رہی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک تعلیمی ایوارڈز:امسال۱۱؍طلبہ اور ۱۹؍طالبات کو مختلف تعلیمی سالوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے پر جماعت کی طرف سے اعزازی اسناد اور نقد انعام پیش کیا گیا۔ پرائمری سکول کے بچوں کو سکول کی اشیاء کے پیکٹ دیے گئے۔ جماعتی لٹریچر اورکتب کی نمائش:جلسہ سالانہ کے موقع پر مختلف زبانوں میں شائع شدہ جماعتی کتب اور لٹریچر کی نمائش بھی لگائی گئی۔ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی کتاب ’سیرت خاتم النبیینﷺ‘ کے مختلف تراجم اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطابات اور خطوط پر مشتمل کتاب ’عالمی بحران اور امن کی راہ‘ کے مختلف تراجم نیز جماعت احمدیہ ہالینڈ کی طرف سے شائع شدہ نئی کتب نمائش میں قرینے سے رکھی گئیں۔ احباب جماعت نے جلسہ سالانہ کے اخراجات پورے کرنے کے ليے کھلے دل سے مالی قربانی کی۔ تمام کارکنان نے بڑے اخلاص و وفا کے ساتھ گھنٹوں کام کیا۔ سیکرٹری ضیافت مکرم رفیع احمد صاحب کی سربراہی میں ان کی ٹیم نےنہایت تندہی اور عمدگی کے ساتھ کام کیا اور تینوں دن وافر مقدار میں مختلف کھانے تیار کيے اور بہت وقار کے ساتھ حاضرین کو پیش کيے۔ نیز تینوں دن شاملین کے ليے چائے کا بھی انتظام کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ اس جلسہ کے بابرکت اور دُور رس نتائج ظاہر فرمائے نیز جماعت احمدیہ سُرینام کے نفوس و اموال میں بھی برکت ڈالے۔ آمین (رپورٹ:لئیق احمد مشتاق۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: بنگلہ دیش بھر کی جماعتوں میں تحریک جدید سیمینارز کا انعقاد