مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا(الاحزاب:41) اس آیت کا یہ ترجمہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے جیسے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے خاتم ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔ …جہاں تک جماعت احمدیہ کا تعلق ہم نے کسی غیر ملکی طاقت سے نہ ہی کبھی یہ کہا ہے کہ ہمیں پاکستانی اسمبلی کے آئین میں ترمیم کروا کر قانون اور آئین کی نظر میں مسلمان بنوایا جائے۔ نہ ہی ہم نے کسی پاکستانی حکومت سے کبھی اس چیز کی بھیک مانگی ہے۔ نہ ہی ہمیں کسی اسمبلی یا حکومت سے مسلمان کہلانے کے لئے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے، کسی سند کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں کیونکہ ہم مسلمان ہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کہا ہے۔ ہم کلمہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھنے والے ہیں۔ ہم تمام ارکان اسلام اور ارکان ایمان پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم قرآن کریم پر ایمان رکھتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین مانتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اور اس کی میں نے ابھی تلاوت کی ہے۔ ہم اس بات پر علی وجہ البصیرت قائم ہیں کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے صاف صاف اور واضح لکھا ہے۔ متعدد جگہ اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ جو ختم نبوت کا منکر ہے مَیں اسے بے دین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔ وہ نہ احمدی ہے، نہ مسلمان ہے۔ پس ہمارے خلاف یہ شورش پیدا کی جاتی ہے اور ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم ختم نبوت کے منکر ہیں اور نعوذباللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے یہ نہایت گھٹیا اور گھناؤنا الزام ہے جو ہم پر لگایا جاتا ہے۔ یہ الزام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دعویٰ کے وقت سے جماعت احمدیہ پہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام پہ لگایا جا رہا ہے اور وقتاً فوقتاً جب بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے ہوں جیسا کہ مَیں نے کہا ان لوگوں کو اس بارہ میں وبال اٹھتا رہتا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ایک دفعہ اپنے ایک خطبہ میں فرمایا تھا کہ یہ الزام جو ہم پر لگاتے ہیں اس کے جھوٹا ہونے کے لئے جب ہم کہتے ہیں کہ ہم ختم نبوت کے منکر کس طرح ہو سکتے ہیں جبکہ ہم قرآن کریم پڑھتے ہیں اور قرآن کریم پر یقین بھی رکھتے ہیں، ایمان بھی لاتے ہیں اور قرآن کریم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین کہتا ہے تو اس پر غیر احمدی علماء یہ اعتراض کر دیتے ہیں اور انہوں نے عوام کو بھی یہی پڑھایا ہوا ہے اور یہ اعتراض آج بھی کیا جاتا ہے بلکہ آپس کے رابطوں کی وجہ سے، میڈیا کی وجہ سے دوسرے ملکوں کے علماء بھی ان پاکستانی نام نہاد علماء کے زیر اثر یہ کہہ جاتے ہیں کہ نعوذ باللہ احمدی تو قرآن کریم کو بھی نہیں مانتے اور مرزا صاحب کے الہامات کو قرآن کریم سے افضل سمجھتے ہیں۔ (ماخوذ از خطبات محمودؓ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 4؍نومبر 1955ء جلد 36 صفحہ 222-223) (خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۳؍اکتوبر ۲۰۱۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۳؍نومبر۲۰۱۷ء) مزید پڑھیں: ہالووین شرک کے قریب کرنے والی بدعت ہے