ختمِ نبوت کے متعلق مَیں پھر کہنا چاہتا ہوں کہ خاتم النبیین کے بڑے معنی یہی ہیں کہ نبوت کے امور کو آدم علیہ السلام سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کیا۔ یہ تو موٹے اور ظاہر معنی ہیں۔ دوسرے یہ معنی ہیں کہ کمالاتِ نبوت کا دائرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہو گیا۔ یہ سچ اور بالکل سچ ہے کہ قرآن نے ناقص باتوں کا کمال کیا اور نبوت ختم ہو گئی اس لئے اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ (المائدۃ:۴) کا مصداق اسلام ہو گیا۔ غرض یہ نشاناتِ نبوت ہیں۔ ان کی کیفیت اور کُنہ پر بحث کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اصول صاف اور روشن ہیں اور وہ ثابت شدہ صداقتیں کہلاتی ہیں۔ ان باتوں میں پڑنا مومن کو ضروری نہیں ایمان لانا ضروری ہے۔ اگر کوئی مخالف اعتراض کرے تو ہم اس کو روک سکتے ہیں۔ اگر وہ بندنہ ہو تو ہم اس کو کہہ سکتے ہیں کہ پہلے اپنے جزئی مسائل کا ثبوت دے۔الغرض مُہرِ نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نشانات نبوت میں سے ایک نشان ہےجس پر ایمان لانا ہر مسلمان مومن کو ضروری ہے۔ (ملفوظات جلد اوّل صفحہ ۲۶۱۔ ایڈیشن ۲۰۲۲ء) ختم نبوت کو یوں سمجھ سکتے ہیں کہ جہاں تک دلائل اور معرفت طبعی طور پر ختم ہوجاتے ہیں وہ وہی حد ہے جس کو ختم نبوت کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔اس کے بعد ملحدوں کی طرح نکتہ چینی کرنا بے ایمانوں کا کام ہے۔ہر بات میں بیّنات ہوتے ہیں اور ان کا سمجھنا معرفت کاملہ اور نور بصر پر موقوف ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے ایمان اور عرفان کی تکمیل ہوئی، دوسری قوموں کو روشنی پہنچی۔کسی اور قوم کو بیّن اور روشن شریعت نہیں ملی۔اگر ملتی تو کیا وہ عرب پر اپنا کچھ بھی اثر نہ ڈال سکتی۔عرب سے وہ آفتاب نکلا کہ اس نے ہر قوم کو روشن کیا اور ہر بستی پر اپنا نور ڈالا۔یہ قرآن کریم ہی کو فخر حاصل ہے کہ وہ توحید اور نبوت کے مسئلہ میں کُل دنیا کے مذاہب پر فتحیاب ہو سکتا ہے۔یہ فخر کا مقام ہے کہ ایسی کتاب مسلمانوں کو ملی ہے۔جو لوگ حملہ کرتے ہیں اور تعلیم و ہدایت اسلام پر معترض ہوتے ہیں وہ بالکل کور باطنی اور بے ایمانی سے بولتے ہیں۔ (ملفوظات جلد ۱ صفحہ ۲۵۸، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) ہمارا یہ ایمان ہے کہ آخری کتاب اور آخری شریعت قرآن ہے اور بعد اس کے قیامت تک ان معنوں سے کوئی نبی نہیں ہے جو صاحبِ شریعت ہو یا بلاواسطہ متابعت آنحضرت صلعم وحی پا سکتا ہو بلکہ قیامت تک یہ دروازہ بند ہے اور متابعت نبوی سے نعمتِ وحی حاصل کرنے کے لئے قیامت تک دروازے کھلے ہیں۔ وہ وحی جو اتباع کا نتیجہ ہے کبھی منقطع نہیں ہوگی مگر نبوت شریعت والی یا نبوّت مستقلہ منقطع ہو چکی ہے۔ (ریویو بر مباحثہ بٹالوی و چکڑالوی، روحانی خزائن جلد۱۹ صفحہ۲۱۳) مزید پڑھیں: شرک اور رسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑ کر دینِ اسلام کی راہ اختیار کی جاوے