https://youtu.be/W5DGaBvRtxY مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۸؍اکتوبر ۲۰۲۵ء بروز بدھ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم چودھری اعجاز احمد وڑائچ صاحب(سربٹن۔یوکے) اور مکرمہ امۃالنصیر شاہ صاحبہ اہلیہ مکرم سید رفیع احمد شاہ صاحب (ارلز فیلڈ۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور ۶؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر -۱مکرم چودھری اعجاز احمد وڑائچ صاحب (سربٹن۔ یوکے) ۲۷؍ستمبر۲۰۲۵ء کو ۹۰ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت چودھری عبدالحمید صاحب رضی اللہ عنہ اور حضرت رسول بی بی صاحبہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے اور مکرم چودھری عبد الرحمان صاحب ایڈووکیٹ لاہور (سابق صدر قضاء بورڈ ربوہ )کے چھوٹے بھائی تھے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند،اچھے اخلاق کے مالک ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔جب تک صحت رہی باقاعدگی سے نماز کے لیے مسجد فضل آیا کرتے تھے۔ آپ کو یو کے میں اپنا مکان جماعت کو ہبہ کرنے کی توفیق ملی۔ مرحوم اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔آپ کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ ۲۔مکرمہ امۃالنصیر شاہ صاحبہ اہلیہ مکرم سید رفیع احمد شاہ صاحب (ارلز فیلڈ۔ یوکے) ۴؍اکتوبر۲۰۲۵ء کو ۶۷ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ ایم ٹی اے بڑی باقاعدگی سے دیکھتی تھیں۔ لمبا عرصہ لوکل مجلس میں لجنہ اماء اللہ کی سیکرٹری مال کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ نماز، تلاوت قرآن کریم اور روزہ کی پابند، غریبوں کا خیال رکھنے والی،بڑی ہمدرد،خدمت خلق کے جذبہ سے سر شار، مہمان نواز، چندوں میں باقاعدہ، ایک نیک، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ آپ نے بچوں کی اچھی تربیت کی اور ہمیشہ انہیں نمازوں میں باقاعدگی کی تلقین کرتی رہتی تھیں۔ آپ کے سب بچے جماعت کی خدمت میں پیش پیش رہتے ہیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں شوہر کے علاوہ تین بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے شوہر مکرم رفیع احمد شاہ صاحب نے لمبا عرصہ یو کے جماعت میں نائب سیکرٹری ضیافت کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرم عبد الرحیم انیس زیر وی صاحب ابن مکرم صوفی رحیم بخش زیروی صاحب (بیلجیم) ۱۶؍جنوری ۲۰۲۴ء کو۸۰ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم مولانا ابوالعطاء جالندھری صاحب مرحوم کے بھانجے تھے۔آپ ۱۹۹۸ء میں بیلجیم آئے اور اسائیلم کیس کروایا۔ بیلجیم میں قاضی اوّل اور ناظم دارالقضاء کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند ایک نیک اور دعا گو بزرگ تھے۔ ہمیشہ سچی اور کھری بات کرتے اور اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو بھی یہی کہتے کہ حق کا ساتھ دو اور باقی خُدا پر چھوڑ دو۔ ہمیشہ خدمت دین کے لیے کمربستہ رہتے اور یہی عادت اپنے بچوں میں بھی پیدا کی۔ بڑے معاملہ فہم اور زیرک انسان تھے۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی، تین بیٹے اور پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔آپ کے تینوں بیٹے جماعت کے فعال ممبر ہیں اور چھوٹے بیٹے مکرم ناصر احمد زیروی صاحب مجلس انصاراللہ بیلجیم اور Humanity First میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔آپ مکرم مبارز امینی صاحب ( مربی سلسلہ دارالقضاء یوکے ) کے ماموں تھے۔ ۲۔مکرم ڈاکٹر عبدالحنان طاہر صاحب ابن مکرم عبد المنان طاہر صاحب مرحوم (ہالینڈ) ۱۳؍جولائی۲۰۲۵ء کو طویل علالت کے بعد بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ۲۰۰۶ء میں پانچ سالہ وقف پر نصرت جہاں سکیم کے تحت سیرالیون گئے۔ وہاں آپ کو اپنے والد مکرم عبد المنان طاہر صاحب مرحوم (سابق امیر جماعت مظفر آباد آزاد کشمیر) کی طرف سے بیت المنان کے نام سے ذاتی خرچ پر مسجد بنانے کی بھی توفیق ملی۔ ۲۰۱۴ء میں دوبارہ وقف کرکے غانا گئے لیکن برین ٹیومر ہوجانے کی وجہ سے علاج کے لیے آپ کو واپس پاکستان جانا پڑا۔ مرحوم پنجوقتہ نمازوں کے پابند، خلافت کے ساتھ وفا اور اخلاص کا تعلق رکھنے والے ایک نیک انسان تھے۔ بیماری کے دوران بھی نمازوں کی پابندی اور قرآن کریم کی تلاوت باقاعدگی سے کرتے رہے۔ احمدیت کےلیے بہت غیرت رکھتے تھے۔ مرحوم نے بیماری کے دوران کبھی بھی ناشکری کے کلمات نہیں کہے بلکہ ہمیشہ صابرو شاکر رہے۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دوبیٹے شامل ہیں۔آپ مکرم عبد المومن طاہر صاحب (انچارج عربک ڈیسک مرکزیہ۔یوکے) کے ماموںزاد بھائی تھے۔ ۳۔مکرم ملک فضل الٰہی صاحب ابن مکرم ملک حاجی رجاده صاحب( پکا نسوآنہ ضلع چنیوٹ ) ۲۷؍جولائی ۲۰۲۵ء کو ۹۵ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آرمی کی نوکری سے ریٹائر ہونے کے بعد آپ کو دفتر حفاظت خاص میں ملازمت ملی تو قصر خلافت ربوہ شفٹ ہو گئے۔ آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے ساتھ بطور گارڈ ڈیوٹی دینے کی توفیق پائی اوران کے ساتھ پاکستان کی مختلف جماعتوں میں دورہ پر بھی جاتے رہے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ کی برطانیہ ہجرت کے بعد اپنے گاؤں واپس چلے گئے اور وہاں بطور صدر جماعت خدمت کی توفیق پائی۔ تبلیغ کا بہت شوق رکھتے تھے اور کافی بیعتیں کروانے کی بھی توفیق پائی۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار، غریب پرور، ایک نیک، مخلص اور باوفا انسا ن تھے۔ ہمیشہ بچوں کو بھی نماز باجماعت پڑھنے اور جماعت کے ساتھ مضبوط تعلق قائم رکھنے کی طرف توجہ دلاتے رہے۔ آپ نے بیماری کی وجہ سے آخری ۴ سال اپنی بیٹی کے پاس ربوہ میں گزارے۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں چاربیٹیاں، پانچ بیٹے اور تین بہنیں شامل ہیں۔ ۴۔مکرم چودھری عبد الحکیم صاحب ابن مکرم چودھری عبد المجیدصاحب (ہمبرگ جرمنی) ۵؍جون ۲۰۲۵ء کو ہمبرگ جرمنی میں ۹۲ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق بھلیر ضلع گجرات سے تھا اور آپ ۱۹۹۰ء سے ہمبرگ جرمنی میں مقیم تھے۔ انتہائی مخلص، نیک، خوش اخلاق، بہت سی خوبیوں کے مالک، بڑے مخلص اور نیک انسان تھے۔ مالی قربانی میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔ بیت الرشید ہمبرگ کی تعمیر میں آپ کو خطیر رقم پیش کرنے کی توفیق ملی۔ آپ نے مقامی صدر جماعت اور ہمبرگ میں قاضی اول کے طورپر بھی خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم چودھری ناصر احمد صاحب(نیشنل ایکسٹرنل آڈیٹر جماعت جرمنی)کے خُسر تھے۔ ۵۔مکرم لطف الرحمٰن طاہر صاحب ابن مکرم مختار احمد علوی صاحب(کراچی) ۱۳؍جون ۲۰۲۵ء کو ۶۱ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد مکرم مختار احمد صاحب نے ۱۹۵۷ء کے جلسہ سالانہ ربوہ کے پہلے دن حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ ۲۷ سال تک آپ کو احمد یہ ہال کراچی میں بطور خادم مسجد خدمت کی توفیق ملی۔ اسی طرح صدر حلقہ کے علاوہ حلقہ مارٹن روڈ میں بہت سے شعبوں میں خدمت کی توفیق پائی۔ وفات سےقبل زعیم حلقہ مارٹن روڈ کے طور پر خدمت بجالارہے تھے۔ ہر جماعتی پروگرام میں باقاعدگی سے شامل ہوتے۔ نمازوں کے پابند اور غریبوں کی خاموشی سے مدد کرنےو الے،ایک مخلص اور شریف النفس انسان تھے۔ مرحوم کسی سے اونچی آواز میں بات نہیں کرتے تھے۔ پر جوش داعی الی اللہ تھے۔ خلافت کے ساتھ گہرافدائیت کا تعلق تھا۔ بچوں کو بھی تلقین کرتے کہ خلیفہ وقت اور جماعت ہی ہمارے لیے سب کچھ ہیں۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ۲ بیٹے اور ۴ بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم حافظ منیب الرحمٰن طاہر صاحب (آف جامعہ احمدیہ … ) کے والد تھے۔ ۶۔مکر مہ سسٹر ناصرہ سلطانہ صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری تنویر احمد صاحب(جرمنی) ۲۰؍اگست ۲۰۲۵ء کو ۶۷ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ جرمن نژاد تھیں۔ آپ نے اکنامکس میں ڈپلومہ حاصل کیا اور ۱۹۸۲ء میں جماعت سے تعارف ہونے کے بعد جولائی ۱۹۸۴ء میں بیعت کی سعادت پائی توحضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے آپ کو اسلامی نام ’’ناصرہ سلطانہ‘‘ عطا فرمایا۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی نصیحت پر آپ نے پاکستان میں شادی کی اور جرمنی واپس آ کر اردو اور قرآن کریم سیکھا اور پوری دلجمعی سے دین کی خدمت میں لگ گئیں۔ آپ کا نظام جماعت سے اچھا تعلق تھا اور اپنے چندہ جات باقاعدگی سے ادا کرتی تھیں۔ پردے کی بھی بڑی پابند تھیں۔ جب تک صحت نے اجازت دی جماعتی پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں۔ مرحومہ لجنہ کی فعال ممبر تھیں۔ آپ نے اپنی لوکل مجلس میں ۲ سال جنرل سیکرٹری اور پھر ۸ سال صدر لجنہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔آپ کو ریجنل اور نیشنل سطح پر بھی مختلف شعبہ جات میں خدمت کی توفیق ملی۔ ۱۹۸۷ء میں آپ کو حضرت مریم صدیقہ صاحبہ (چھوٹی آپا ) کا استقبال کرنے کا بھی موقع ملا۔ آپ کے اندردین کا جذبہ، لگن اور شوق اور نظم و ضبط کاوصف بہت نمایاں تھا۔ جب Köln کی مسجد بیت النصر کے لیے مالی قربانی کی تحریک کی گئی تو آپ نے اپنا سارا زیور اس تحریک میں پیش کر دیا۔ ضرورت مندوں کا ہمیشہ خیال رکھتیں اور ان کی مدد کیاکرتی تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭