https://youtu.be/KtMv-030-DA (انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۶؍نومبر۲۰۱۵ء) افریقہ کے ملک مالی کے ایک مخلص کا واقعہ بیان کرتے ہوئے وہاں کے مبلغ لکھتے ہیں کہ ان کی پوسٹنگ مالی کے ریجن سیگو (Segou) میں ہوئی۔ ایک دن نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد معلم صاحب نے ایک شخص کو خاکسار سے ملوایا کہ یہ مولویوں کے سب سے بڑے خاندان سے ہیں اور انہوں نے بیعت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں چندہ دینے آیا ہوں کیونکہ میں نے آج ریڈیو میں خلیفۃالمسیح کا خطبہ چندہ کے متعلق سنا ہے۔ کہتے ہیں خاکسار نے انہیں انفاق فی سبیل اللہ کی برکات بتانے کے لئے آیت لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّحَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ۔ سنائی تو وہ بہت حیران ہوئے اور کہنے لگے کہ میں نے ریڈیو پر جو خطبہ سنا تھا اس میں بھی یہی آیت سنی تھی۔ سوچا تھا کہ پانچ ہزار سیفا چندہ دوں مگر بعد میں شیطان نے دل میں وسوسہ ڈال دیا کہ صرف دو ہزار سیفا ہی کافی ہے لیکن اب جب آپ نے یہی آیت دوبارہ سنائی ہے تو میرے دل کو یقین ہو گیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا ہی نظام ہے اور اب میں پانچ ہزار سیفا ہی چندہ دوں گا۔ چنانچہ انہوں نے پانچ ہزار سیفا چندہ دیا تو اللہ کے فضل سے نومبائعین مالی قربانی میں بھی اب بہت آگے بڑھ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قربانی کرنے والوں پر جس طرح فضل فرماتا ہے اور جس طرح قربانی کو پھل لگتے ہیں اور پھر اس کے نتیجہ میں ان کے ایمان میں اور اخلاص میں مزید ترقی ہوتی ہے اس کی چند مثالیں پیش کرتا ہوں۔ کانگو سے ابراہیم صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں ایک زمیندار ہوں اور کھیتی باڑی کرتا ہوں۔ پہلے میں مالی قربانی کم کرتا تھا مگر جب سے میں نے چندہ ادا کرنا شروع کیا ہے میری فصل کی پیداوار میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔ چندے کی اہمیت مجھ پر واضح ہو گئی ہے اور مَیں نے اب باقاعدگی سے چندے کی ادائیگی شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے میری یہ زندگی تبدیل ہو گئی ہے۔ پھر نائب وکیل المال قادیان سے تحریر کرتے ہیں کہ کیرالہ کی ایک جماعت پتھ پیریم کے ایک دوست نے فون پر بتایا اور میرا کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال تحریک جدید کے نئے سال کا اعلان کیا اور مخلصین کا ذکر کیا تھا (خطبہ میں مَیں نے افریقہ کی مثالیں دی تھیں) جنہوں نے غربت کے باوجود چندہ تحریک جدید میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہم تو پھر بھی صاحب استطاعت ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ اس دوست نے کہا اس لئے میرا چندہ تحریک جدید کا وعدہ دو لاکھ روپے بہت کم ہے اسے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دیں۔ یہ کہہ کر موصوف نے رونا شروع کر دیا اور کہتے ہیں کہ انہوں نے وعدہ پورا کرنے کے لئے مجھے دعائیہ خط بھی لکھا۔ نائب وکیل المال کہتے ہیں کچھ عرصہ کے بعد صوبہ کیرالہ کا دورہ کرتے ہوئے موصوف سے ملاقات ہوئی تو موصوف نے اپنا چندہ مکمل ادا کر دیا اور کہنے لگے کہ تحریک جدید کے وعدے میں اضافہ کرنے کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے میرے کام میں بے انتہا برکت ڈالی اور اب میرے پاس اس قدر کام ہے کہ سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے۔ پھر ابراہیم صاحب کرناٹک میں انسپکٹر تحریک جدید ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جماعت گلبرگہ کے ایک خادم نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنی ایک ماہ کی آمد تہتر ہزار چھ سو روپے تحریک جدید کے چندے میں لکھوائی لیکن ادائیگی کے وقت موصوف نے غیر معمولی اضافے کے ساتھ ایک لاکھ پانچ سو گیارہ روپے کی ادائیگی کی۔ اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک معجزہ دکھایا کہ ایک شخص کے ذمہ ان کی ایک بڑی رقم قابل ادا تھی۔ موصوف بارہا تقاضا کرنے کے بعد تھک ہار کر اس رقم کی واپسی سے بالکل مایوس ہو چکے تھے۔ لیکن ایک دن وہ شخص غیر متوقع طور پر آیا اور معذرت کرتے ہوئے ساری رقم ادا کر دی۔ مالی قربانی سے اللہ تعالیٰ ایمان میں کس طرح مضبوطی پیدا فرماتا ہے۔ دنیا میں مختلف جگہوں پر اس کے بھی نظارے نظر آتے ہیں۔ ازبکستان کے ایک نو مبائع دوست واحدووچ صاحب ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اتنے لمبے عرصے سے ماسکو میں مقیم ہوں اور ایک معمول کے مطابق مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ اس سال مجھے کتنی آمد ہو گی۔ لیکن اس سال جب سے میں نے بیعت کی ہے اور چندہ دینا شروع کیا ہے میری آمدنی میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے تیرہ سال میں مجھے اتنی آمدنی نہیں ہوئی جتنی اس سال میں ہوئی ہے اور اب مجھے اس بات کا کامل یقین ہو گیا ہے کہ یہ خدا تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کی ہی برکت ہے۔ بورکینا فاسو کے کایا ریجن کے مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک گاؤں تاپگو (Tapgo) کی جماعت کے ایک ممبر ایک دن وہاں کے معلم صاحب کے پاس آئے اور کہا کہ وہ حج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر ان کے پاس ابھی وسائل نہیں ہیں۔ اس پر معلم صاحب نے انہیں کہا کہ آپ اپنے چندے میں باقاعدہ ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے مالی حالات خود ہی ٹھیک کر دے گا اور حج پر جانے کے سامان بھی پیدا کر دے گا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا چندہ باقاعدہ ادا کرنا شروع کر دیا۔ کچھ عرصہ کے بعد آ کر انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے میری خواہش پوری کر دی ہے اور حج پر جانے کے لئے انتظام ہو گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ یہ سب چندے کی برکت سے ہوا ہے۔ اب وہ حج کر کے واپس بھی آ چکے ہیں اور اپنے چندے میں باقاعدہ ہیں۔ بورکینا فاسو کی ایک جماعت کے صدر صاحب نے بتایا کہ ایک شخص کے گھر میں بہت مالی تنگی تھی۔ ایک پراجیکٹ بھی شروع کرنا چاہا مگر پیسوں کی کمی کے باعث مکمل نہ ہو سکا۔ انہی دنوں جلسہ سالانہ بورکینا فاسو جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں پر مالی قربانی کے بارے میں سن کر ارادہ کیا کہ گھر پہنچ کر ضرور چندوں میں شامل ہوں گا۔ جو بقایا جات ہیں وہ بھی ادا کروں گا۔ چنانچہ واپس آتے ہی سب سے پہلے اپنا بقایا چندہ ادا کیا اور آئندہ سے چندہ وقت پر ادا کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ یہ کہتے ہیں کہ اس پر ابھی ایک ماہ بھی پورا نہ گزرا تھا کہ تمام گھریلو پریشانیاں حل ہونی شروع ہو گئیں اور پراجیکٹ بھی خدا کے فضل سے مکمل ہو گیا اور یہ تمام تر برکت چندے ادا کرنے کی بدولت ہوئی۔ مزید پڑھیں: تحریک جدید کی مالی قربانی کے ایمان افروز واقعات