حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 12؍جنوری 2016ء میں فرمایا: ’’ہمیں پہلے سے زیادہ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے کس طرح عبداللہ بننے کا حق ادا کرنا ہے اور اپنی ضد اور اَنانیت چھوڑنی ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہے۔ انتخابات کے موقع پر بھی ایسے سوال اٹھتے رہتے ہیں اگر بعض دفعہ بعض حالات میں جب اکثریت ووٹ کے خلاف فیصلہ دیا جائے تو اس قسم کے سوال لوگ لکھتے رہتے ہیں۔ یہ سال بھی انتخابات کا سال ہے۔ جماعتی لحاظ سے اس سال میں انتخاب ہونے ہیں۔ اس لحاظ سے بھی ہر ایک کو اپنی سوچوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے کہ دعا کے بعد ہر تعلق کو اور ہر رشتے کو چھوڑ کر اپنا حق جو ہے وہ صحیح استعمال کریں، اپنی رائے دیں اور اس کے بعد جو فیصلہ ہو جائے اس کو قبول کرلیں۔ مکمل طور پر اپنی ذاتیات سے بالا ہو کر اپنے فیصلے کریں۔ ذیلی تنظیموں میں بھی ایسے سوالات اٹھتے رہتے ہیں۔ ابھی دو دن پہلے ہی ایک ملک میں ایک مجلس کی لجنہ کا انتخاب ہوا وہاں سے مجھے خط آ گیا کہ کیوں فلاں کو بنایا گیا ہے، فلاں کو کیوں نہیں بنایا گیا۔ وہ تو ایسی ہے، وہ ویسی ہے۔ تو اس قسم کی بیہودگیوں سے ہمیں بچنا چاہئے اور جو بھی بنا دیا جائے اس عرصے کے لئے جب تک وہ بنایا گیا بہرحال اس سے مکمل تعاون کرنا چاہئے۔ ‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ 12جنوری 2016ء)