مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ 2؍جنوری 2016ء بروزہفتہ بوقت 10بجے صبح حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے احاطہ میں تشریف لاکر مکرم بشیر احمد ملک صاحب کی نماز جنازہ حاضر پڑھائی۔ مکر م بشیر احمد ملک صاحب(ابن مکرم نذیر احمد ملک صاحب مرحوم آف ڈسکہ۔حال یوکے) 29؍دسمبر 2015ء کو طویل علالت کے بعد وفات پاگئے تھے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ قادیان میں پیدا ہوئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صحابیہ حضرت اماں رکھی صاحبہ کے پوتے تھے۔ بچپن سے ہی صوم وصلوۃ کے پابند، ملنسار، بہت شریف النفس،مخلص اور محبت کرنے والے انسان تھے۔ خلافت سے عقیدت اور محبت کا تعلق تھا۔ آپ کو پاکستان میں مقامی سطح پر بطور زعیم انصارا للہ خدمت کی توفیق ملی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اورچھ بیٹے یادگار چھوڑے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی حسب ذیل مرحومین کی نماز جنازہ غائب بھی ادا کی گئی: (1)مکرم الحاج غلام نبی صاحب ناظر (آف یاری پورہ کشمیر۔ بھارت) 5دسمبر 2015 ء کو 80سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ کشمیری اور اردو زبان کے منجھے ہوئے شاعر ادیب، محقق، نقاد اور مترجم تھے۔ آپ نے قرآن کریم کا با محاورہ کشمیری ترجمہ اور منتخب احادیث اور منتخب اقتباسات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا بھی کشمیری زبان میں ترجمہ کیا ہے جو جماعت کی طرف سے شائع ہوا۔ آپ نے اردو اور کشمیری زبان میں شاعری کے علاوہ مختلف موضوعات پر قریباً 45 کتب بھی تحریر کیں۔ اس کے علاوہ مرحوم کی اردو شاعری کی کتاب ’’پیام احمدی‘‘ جماعت نے شائع کی۔ اوراحمدیت کے متعلق کشمیری شاعری پر مشتمل ایک اَور کتاب اشاعت کے لئے تیا ر ہے۔ مرحوم کا خلافت سے غیر معمولی وفا اور محبت کا تعلق تھا۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ اور تہجد کے پابند،بہت ہی نیک اور مخلص انسان تھے۔آپ کومقامی جماعت میں کئی اہم عہدوں پر خدمت کی توفیق ملی۔ آپ جماعت میں شاعرِ کشمیر اور شاعرِ احمدیت کے نام سے جانے جاتے تھے۔ (2)مکرم عبد الرشید منہاس صاحب (ابن مکرم چوہدری عبدالحق صاحب مرحوم۔ دارالیمن ربوہ) 11؍دسمبر2015 ء کو83سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت چوہدری مہر دین صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نواسے تھے۔آپ نے دفتر وصیت اور نظارت اصلاح و ارشاد مقامی میں خدمت کی توفیق پائی۔آپ کو فرقا ن فورس میں بھی خدمت کا موقعہ ملا۔صوم وصلوۃ کے پابند، تہجد گزار، اچھے اخلاق کے مالک، بہت نیک، سلسلہ کے فدائی اور خلافت سے گہری محبت رکھنے والے مخلص انسان تھے۔ چندہ جات میں باقاعدہ اور ہر مالی تحریک پر حسب توفیق لبیک کہتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں چار بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک پوتے مکرم عبد الخبیر رضوان صاحب مربی سلسلہ آجکل دفتر پرائیویٹ سیکرٹری لندن میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ (3)مکرمہ مریم بھنو صاحبہ(اہلیہ مکرم احمد یداللہ بھنو صاحب سابق مبلغ سلسلہ فرانس و ماریشس) 10 دسمبر2015 ء کو مختصر علالت کے بعد 95 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد ماریشس کے ابتدائی احمدیوں میں سے تھے۔ آپ کو صدر لجنہ اماء اللہ ماریشس کے علاوہ دیگر مختلف حیثیتوں سے خدمت بجا لانے کی توفیق ملی۔ آپ کو حج بیت اللہ کے علاوہ قادیان اور ربوہ کی زیارت کی بھی توفیق ملی۔ 1992ء میں اپنے شوہر کی وفات کے بعد تمام عرصہ نہایت صبر و شکر سے گزارا۔ سلسلہ کی فدائی خاتون تھیں۔ خلافت سے نہایت محبت اور عقیدت کا تعلق تھا۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم ڈاکٹر فضل محمود بھنو صاحب واگا ڈوگو (برکینا فاسو) میں انچارج احمدیہ کلینک کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ (4)مکرمہ سیدہ رخسانہ وسیم صاحبہ( اہلیہ مکرم سید وسیم احمد شاہ صاحب۔ آف لاہور) 23 اکتوبر2015 ء کو جرمنی میں وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نمازوں کی پابند، باقاعدگی سے تلاوت قرآن کریم کرنے والی، شریف النفس، شفیق، مخلص اور نیک خاتون تھیں۔ وفات سے قبل اپنی بیٹی کی شادی کے سلسلہ میں جرمنی گئی تھیں کہ خدا تعالیٰ کی تقدیر غالب آئی اور وہاں بیمار ہو کر وفات پاگئیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم سید رحمٰن شاہ رخ صاحب مربی سلسلہ ہیں جوآجکل سنت نگر لاہور میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ (5)مکرمہ مبارکہ سلطانہ شاہد صاحبہ( اہلیہ مکرم میاں شاہد صاحب۔ مسقط عمان) 11 نومبر2015 ء کو63 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت حافظ نبی بخش صاحب ؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پڑنواسی تھیں۔ مرحومہ صوم و صلوۃ کی پابند، کم گو، غریبوں اور مسکینوں کا خیال رکھنے والی نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے عشق کی حد تک پیار تھا۔ بہت خدمت گزار، مہمان نواز اور مالی قربانیوں میں پیش پیش رہتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ پر کامل توکل اور بھروسہ تھا۔ مرحومہ 1/9 حصہ کی موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹی اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ (6)مکرم محمد عبد اللہ صاحب (ابن مکرم حاجی صالح محمد صاحب۔ چک منگلا) 15 دسمبر2015 ء کو89 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کے ہاتھ پر1955 ء میں بیعت کی۔ بیعت کرنے کے بعد آپ نے کثرت سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ کیا تاکہ دوسروں کو بھی پیغام حق پہنچا سکیں۔ آپ نے چک منگلا کے صدر جماعت کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پائی۔ چک منگلا کی جماعت قائم ہوتے ہی آپ نے یہ ذمہ داری سنبھالی اور پھر تا حیات اس کو کامل وفا اور اخلاص کے ساتھ نبھایا۔ پنجوقتہ نماز باجماعت کے پابند، تہجد گزار، دعا گواور خلافت کی طرف سے ہونے والی ہر تحریک پر لبیک کہنے والے بہت مخلص اور باوفا انسان تھے۔ آپ کو مقامی مسجد کی توسیع کروانے کی بھی توفیق ملی۔ آپ کی زبان میں بہت اثر تھا۔ بہت پیار اور سادہ انداز میں نصیحت کیا کرتے تھے۔ چندوں کی ادائیگی کو ہمیشہ اوّلیت دیتے۔ جماعت کے لئے بہت غیرت رکھتے تھے۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ مہمان نوازی آپ کا ایک نمایاں وصف تھا۔ خلافت کے ساتھ والہانہ عشق کا تعلق تھا۔ MTA سے استفادہ کے لئے جماعت میں بھرپور انتظام کروایا۔ مرحوم موصی تھے۔ آپ محترم محمد اسلم شاد منگلا صاحب مرحوم (پرائیویٹ سیکرٹری ربوہ) کے بڑے بھائی تھے۔ (7)مکرمہ منورہ سلطانہ صاحبہ( اہلیہ مکرم چوہدری منور احمد صاحب مرحوم۔ لاہور) 30 نومبر2015 ء کو 73 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ ایسٹ افریقہ سے بیعت کرنے والے ابتدائی احمدی مکرم سید عبد الغنی شریف صاحب کی بیٹی تھیں۔ آپ کی والدہ نے1905 ء میں قادیان جا کر بیعت کی سعادت پائی۔ آپ کو سرگودھا شہر کی صدر لجنہ کی حیثیت سے خدمت کی توفیق ملی۔ مرحومہ صوم و صلوۃ کی پابند، بہت دعا گو، خلافت کے ساتھ بے انتہا محبت کرنے والی، نظام جماعت کی اطاعت گزار، چندہ جات میں باقاعدہ اور بڑی مخلص نیک خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ (8)مکرم صوفی غلام رسول صاحب (بیت الحمد ربوہ) گزشتہ دنوں بقضائے الہٰی وفا ت پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو اپنے محلہ میں سیکرٹری دعوت الی اللہ کے طور پر خدمت کا موقعہ ملا۔ پنجوقتہ نمازوں کے پابند، چندوں میں باقاعدہ، دینی علم رکھنے والے، مخلص اور باوفا انسان تھے۔خلافت کے ساتھ انتہائی عقیدت اور وفاکا تعلق تھا۔ (9)عزیزم طلحہ جاوید خان ( ابن مکرم شاہد جاوید خان صاحب۔ ڈیریا نوالہ ضلع نارووال پاکستان) 27 نومبر2015 ء کو حصول علم کے لئے اپنے گائوں سے نارووال شہر جاتے ہوئے ایک حادثہ کے نتیجہ میں 14 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ عزیزم کلاس نہم کے ہونہار طالبعلم تھا اور جماعتی کاموں اور پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا تھا۔ اپنے سکول میں تعلیمی لحاظ سے پوزیشن حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ورزشی مقابلہ جات میں بھی انعامات حاصل کیا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین