https://youtu.be/g8sG-vC7QB4 ٭…فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ سے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں۔اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریڈ کراس کے ذریعے دو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جنہیں غزہ میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا گیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ کی بندش یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی میں تاخیر کا سبب بن رہی ہے، یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی رفح کراسنگ کھلنے سے مشروط ہے۔دوسری جانب برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس غزہ میں اسرائیل حمایت یافتہ ملیشیا کو نشانہ بنانے لگی ہے۔ اسرائیل نے حماس مخالف کئی فلسطینی گروپوں کو اسلحہ فراہم کیا تھا۔امریکہ نے اسرائیلی حمایت یافتہ فلسطینی گروہوں کو نشانہ بنائے جانے کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی ملیشیا پر حملہ نہ کیا جائے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق حماس جنگ بندی کی خلاف ورزی کرسکتا ہے، حماس کی جانب سے جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزی کی مستند اطلاعات ملی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضامن ممالک کو جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزی سے متعلق آگاہ کردیا ہے، اگر حماس نے ایسا کیا تو غزہ کے عوام کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ادھر اسرائیل نے غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح بارڈر تاحکمِ ثانی بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔ ٭…عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے جس میں حماس کو غیر مسلح کیا جانا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ امید کرتا ہوں کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ آسانی سے مکمل ہو جائے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کے آفس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ رفح کی راہداری آج (بروز اتوار)نہیں کھولی جائے گی۔ ٭…ایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیاں ختم ہو گئیں، تہران نے عالمی طاقتوں سے دس سالہ معاہدے کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ایرانی وزارتِ خارجہ نے اعلان میں کہا ہے کہ جوہر ی معاہدہ ختم ہوتے ہی پروگرام پر عائد پابندیوں کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے۔ایرانی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ معاہدے کے خاتمے کے بعد تہران سفارت کاری کے لیے پُرعزم ہے۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے امریکہ سمیت چھ ممالک سے دس سالہ معاہدہ ۲۰۱۵ء میں کیا تھا۔میڈیار پورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ پلان آف ایکشن معاہدے میں ایران، امریکہ، برطانیہ، چین، روس، فرانس اور جرمنی شامل تھے۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دس سالہ معاہدے کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضا مند ہو گیا تھا۔میڈیا رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کے تحت ایران پر عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیاں ختم کر دی گئی تھیں۔ ٭…روس کے جنوبی علاقے میں کیمیکل فیکٹری میں دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق روسی حکام نے بتایا ہے کہ فیکٹری بیشکورٹن ریجن میں واقع ہے جس میں روسی فوج کے لیے بارود تیار ہوتا ہے۔بیشکورٹن ریجن کے گورنر نے بتایا ہے کہ دھماکا زوردار تھا جس سے پلانٹ کی ایک عمارت مکمل تباہ ہوگئی۔روسی حکام کے مطابق مرنے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔حکام نے مزید بتایا کہ اس واقعے میں پانچ افراد زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جن میں سے دو کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ ٭…سی این این کے مطابق ملک بھر میں دو ہزار پانچ سو سے زائد مظاہرے متوقع ہیں جن میں لاکھوں افراد شرکت کر رہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ آمریت اور فوجی جبر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کی تارکینِ وطن کی بے دخلی کے لیے چھاپوں اور مختلف ریاستوں میں فوج کی تعیناتی پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں میں تیزی، احتجاج کا دائرہ وسیع ہونے کا امکان ہے۔خیال رہے کہ یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب وفاقی حکومت شٹ ڈاؤن کا شکار ہے، ریپبلکن قانون سازوں اور وائٹ ہاؤس کا ڈیموکریٹس سے بجٹ بل پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، جس کے باعث حکومتی امور معطل ہو گئے ہیں۔ ٭…لبنان کی جوڈیشل انتظامیہ نے لیبیا کے مرحوم سربراہ معمر قذافی کے صاحبزادے ہانیبال قذافی کو ایک بلین ڈالر کے بدلے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عرب میڈیا کے مطابق لبنان کی جوڈیشل انتظامیہ نے لیبیا کے مرحوم سربراہ معمر قذافی کے صاحبزادے ہانیبال قذافی کو ایک بلین ڈالر ضمانتی رقم کی ادائیگی کے عوض سفری پابندیوں کے ساتھ رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ہانیبال قذافی کو ۲۰۱۵ء میں شام سے اغوا کر کے لبنان منتقل کیا گیا تھا، جہاں بعد میں لبنانی حکومت نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔لبنان کی شیعہ برادری کی جانب سے ہانیبال قذافی پر الزام تھا کہ انہوں ۱۹۷۸ء میں شیعہ عالم اور اس وقت کی امل تحریک کے راہنما موسیٰ الصدر کی گمشدگی کے بارے میں معلومات چھپائی تھیں جبکہ ہانیبال قذافی اس وقت ایک نو عمر تھے۔لبنان کی شیعہ برادری کی جانب سے لیبیا کے مرحوم سربراہ کرنل قذافی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے موسیٰ الصدر اور ان کے دو ساتھیوں کو طرابلس کے دورے کے دوران اغوا کروالیا تھا، جبکہ لیبیا کی حکومت کی جانب سے الزامات کی تردید کے ساتھ یہ بیان سامنے آیا تھا کہ یہ تینوں شخصیات لیبیا میں موجود نہیں بلکہ اٹلی جاچکی ہیں۔ ٭…٭…٭