https://youtu.be/Lj9-35qhFxM صحابیؓ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کاقابلِ تقلید نمونہ جلسہ سالانہ سپین 2010ء کے موقعہ پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ نےآنحضورﷺ کی احادیث کے حوالےسے احباب جماعت کوعورتوں سے حسن سلوک کرنے کی نصائح کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’گھریلو تعلقات کے بارہ میں آپﷺ کی نصیحت احادیث میں آتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عورتوں کی بھلائی اور خیر خواہی کا خیال رکھو کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے(یعنی اس میں پسلی کی طرح کا طبعی ٹیڑھا پن ہے)۔ پسلی کے اوپر کے حصہ میں زیادہ کجی ہوتی ہے۔ اگر تم اس کو سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو اسے توڑ دو گے۔ اگر تم اسے اس کے حال پر ہی رہنے دو گے تو اس کا جو فائدہ ہے وہ تمہیں حاصل ہوتا رہےگا۔ پس عورتوں سے نرمی کا سلوک کرو اور اس بارے میں میری نصیحت مانو۔ (صحیح بخاری کتاب النکاح باب الوصیۃ بالنساء حدیث 5186) پھر ایک روایت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو اپنی مومنہ بیوی سے نفرت اور بغض نہیں رکھنا چاہئے۔ اگر اس کی ایک بات اسے ناپسند ہے تو دوسری بات پسندیدہ ہو سکتی ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الرضاع باب الوصیۃ بالنساء حدیث 3648) یعنی اگر اس کی کچھ باتیں ناپسندیدہ ہیں تو کچھ اچھی بھی ہوں گی۔ ہمیشہ اچھی باتوں پر تمہاری نظر رہے۔ (صحیح بخاری کتاب النکاح باب المرأۃ راعیۃ فی بیت زوجھا حدیث 5200) دونوں طرف سے یہ سلوک ہو گاتو تبھی گھر کا امن اور سکون قائم رہ سکتاہے۔ آنحضرتﷺ نے تو عورتوں کے حق اس طرح قائم فرمائے کہ ایک دفعہ آنحضرتﷺ کے علم میں یہ بات آئی کہ صحابہ اپنی بیویوں کو مارتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا : عورتیں خدا کی لونڈیاں ہیں تمہاری لونڈیاں نہیں‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا:اسے تھپڑ نہ مارو، گالیاں نہ دو، گھر سے نہ نکالو۔ پھر ایک حدیث میں آتا ہے حضرت معاویہ بن حیدہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی :اے اللہ کے رسول! بیوی کا حق خاوند پر کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا جو تُو کھاتا ہے، اس کو بھی کھِلا۔ جو تُو پہنتا ہے اس کو بھی پہنا۔ اس کے چہرے پر نہ مار اور نہ اس کو بدصورت بنا۔ اس کی کسی غلطی کی وجہ سے سبق سکھانے کے لئے اگر تجھے اس سے الگ رہنا پڑے تو گھر میں ہی ایسا کر۔ یعنی گھر سے اُسے نہ نکال۔ (سنن ابی داؤد کتاب النکاح باب فی حق المرأۃ علی زوجھا حدیث 2142) (خطاب مؤرخہ3اپریل 2010ء برموقع جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ سپین) حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزجلسہ سالانہ یوکے 2004ءکے موقع پراسی حوالہ سے ارشاد فرماتے ہیں: ’’یعنی اگر سختی کرنی پڑے تو اصلاح کی غرض سے سختی ہونی چاہئے، نہ کہ بدلے لینے کے لئے غصے اور طیش میں آکر اور پھر ان کے جذبات کے ساتھ ساتھ ان کے ظاہری جذبات کا بھی خیال رکھو۔ ان کی ظاہری ضروریات کا بھی خیال رکھو ‘‘۔ (جلسہ سالانہ یوکے خطاب ازمستورات فرمودہ 31؍جولائی 2004ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 24؍اپریل 2015ء) حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ نے مستورات سے اپنے ایک خطاب میں مردوں کو اُن کی معاشرتی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نےفرمایا:’’یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ لۡتَنۡظُرۡ نَفۡسٌ مَّا قَدَّمَتۡ لِغَدٍ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ۔ (الحشر:19) کسی بھی قوم یا معاشرے کی ترقی کا زیادہ تر دارومدار اس قوم کی عورتوں کے اعلیٰ معیار میں ہے اس لئے اسلام نے عورت کو ایک اعلیٰ مقام عطا فرمایا ہے۔ بیوی کی حیثیت سے بھی ایک مقام ہے اور ماں کی حیثیت سے بھی ایک مقام ہے۔ مرد کو عَاشِرُوْ ھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ (النساء:20) کہہ کر یہ ہدایت فرما دی کہ عورت کا ایک مقام ہے۔ بلاوجہ بہانے بنا بنا کر اسے تنگ کرنے کی کوشش نہ کرو۔ یہ عورت ہی ہے جس کی وجہ سے تمہاری نسل چل رہی ہے اور کیونکہ ہر انسان کو بعض حالات کا علم نہیں ہوتا اور مرد اس کم علمی کی وجہ سے عورتوں پر بعض دفعہ زیادتی کر جاتے ہیں اس لئے فرمایا کہ ہو سکتا ہے کہ اپنی اس کم علمی اور بات کی گہرائی تک نہ پہنچنے کی وجہ سے تم ان عورتوں سے ناپسندیدگی کا اظہار کرو، انہیں پسند نہ کرو لیکن یاد رکھو کہ خداتعالیٰ جس کو ہر چیز کا علم ہے، جو ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے، اس نے اس میں تمہارے لئے بہتری کا سامان رکھ دیا ہے۔ اس لئے عورت کے بارے میں کسی بھی فیصلے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہئے‘‘۔ (21اگست2004ء برموقع جلسہ سالانہ جرمنی، خطاب ازمستورات) (ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۹۲-۱۹۵) مزید پڑھیں: انسانی بقا کا ضامن سرمایہ۔ بیجوں کے ذخائر(Seed Vault)