حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 14؍مارچ 1986ء بمقام مسجد فضل لندن میں شہداء احمدیت کے لواحقین کی دیکھ بھال کے لئے ایک فنڈ کا اعلان فرمایا اور 15مارچ 1986ء کو حضور انور نے اس تحریک کو ’ سیدنا بلالؓ فنڈ‘ کا نام دیا۔ حضور انور نے فرمایا کہ یہ ہر گز صدقہ کی تحریک نہیں بلکہ جو شخص اس میں حصہ لے گا وہ اسے اعزاز سمجھے گا اور خیال کرے گا کہ مجھے جتنی خدمت کرنی چاہئے تھی اتنی نہیں کی بلکہ بہت ہی معمولی خدمت کی توفیق پائی ہے۔ نیز فرمایا: پوری طرح شرح صدر اور محبت کے جذبہ سے جو دینا چاہتا ہے وہ دے اور ادنیٰ سا بھی تردّد یا بوجھ ہو تو وہ ہر گز نہ دے۔ یہ ایک خاص نوعیت کی تحریک ہے جس میں بشاشت طبع ہی ضروری نہیں بلکہ طبیعت کا دباؤ ضروری ہے۔ دل سے بے قرار تمنا اٹھ رہی ہو، یہ خواہش پید ہو رہی ہو کہ مَیں اس میں شامل ہوں۔ پھر خواہ کسی کو ایک آنہ دینے کی بھی توفیق ہو وہ بھی بہت عظیم دولت ہے، وہ بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت بڑی سعادت ہو گی۔ اس بابرکت تحریک کے تحت شہداء کی فیملیز کے گھریلو اخراجات، بچوں کی شادی بیاہ کے مسائل اور تعلیمی اخراجات کے علاوہ دیگر تمام امور کا خیال رکھا جاتا ہے۔جیسا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے فرمایا ہے احباب جماعت اسی طرح شرح صدر اور محبت کے جذبہ کے ساتھ اس تحریک میں حصّہ لے کر عنداللہ ماجور ہوں۔ (صدر’ سیدنا بلالؓ فنڈ‘ کمیٹی)