جماعت احمدیہ ڈنمارک کا 23 واں جلسہ سالانہ 31؍ اکتوبر و یکم نومبر 2015ء کو کوپن ہیگن سے ملحقہ کونسل برنڈ بی سٹرانڈ کے ایک پبلک سکول کی وسیع و عریض عمارت میں منعقد ہوا۔ امیر و مبلغ انچارج ڈنمارک مکرم محمد زکریا خان صاحب کی سرکردگی اور نگرانی میں جلسہ گاہ اور سٹیج کی تزئین و آرائش کا کام جلسہ سے ایک روز قبل ہی مکمل کرلیاگیاتھا۔ 31؍اکتوبر بروز ہفتہ جلسہ سالانہ ڈنمارک کے افتتاحی اجلاس کی کارروائی حسب پروگرام ٹھیک ساڑھے گیارہ بجے صبح مکرم محمد زکریا خان صاحب امیر و مبلغ انچارج ڈنمارک کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی۔ بعد ازاں محترم امیر و مبلغ انچارج صاحب ڈنمارک نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کااحباب جماعت ڈنمارک کے نام ایک خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا جو حضور انور نے ازراہ شفقت اس موقع کے لیے ارسال فرمایا تھا۔ جس میں حضور انور نے فرمایا کہ جماعت کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کی محبت ٹھنڈی ہواور اس جماعت میں داخل ہونے والے اپنے اندر پاک اور روحانی تبدیلی پیدا کریں۔ صوم و صلوٰۃ اور انفاق فی سبیل اللہ کے لیے عملی کاوش کریں اور خدا تعالیٰ کی محبت میں ترقی کریں۔ علاوہ ازیں حضور انور نے اپنے پیغام میں جماعت احمدیہ ڈنمارک کو نظام خلافت سے مضبوط رشتہ قائم کرنے، خلیفہ وقت کی ہر آواز پر لبیک کہنے، خلیفہ وقت کے خطبات خود سننے اور اپنے اہل خانہ کو بھی سنانے، خلافت سے گہری محبت اور اطاعت کا مثالی رشتہ قائم کرنے کی طرف نہایت حسین، پُرمعارف اور اثر انگیز رنگ میں توجہ دلائی۔ جماعت ڈنمارک کے نام حضور انور کا یہ خصوصی پیغام جلسہ سالانہ ڈنمارک کی روح رواں اور ایک امتیازی شان رکھتا ہے۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر یہ پیغام اور اس کا ڈینش ترجمہ جلسہ کے تمام اجلاسات میں پڑھ کر سنایا گیا۔ اور محترم امیر صاحب نے تمام احباب جماعت کو اس امر کی طرف خصوصی توجہ دلائی کہ وہ حضور انور کے پیغام کی روح کو سمجھیں اور اس پر کما حقہ عمل کریں۔ اس کے بعد ایک نظم ہوئی۔ نظم کے بعد محترم امیر و مبلغ انچارج صاحب نے افتتاحی تقریر کی جس میں آپ نے قرآنی آیات کی روشنی میں بتایا کہ دنیا میں کوئی بھی انسان یہ نہیں چاہتا کہ اُس کی زندگی مصائب و الآم میں گزرے۔ مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دنیا کی اکثریت اطمینان قلب کے حصول کے لیے دنیاوی نعمتوں اور آسائش کے پیچھے بھاگی چلی جا رہی ہے جو درحقیقت عارضی اور فانی ہیں۔ اطمینان قلب اللہ تعالیٰ کے فرمان اَلَآ بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ سے ہی وابستہ ہے جس کا حصول خدا تعالیٰ سے حقیقی تعلق قائم کرنے میں مضمر ہے۔ اسی طرح امیر صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے حوالہ سے جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد کا ذکر فرمایا اور تمام احباب جماعت کو جلسہ کے ان ایام میں جلسہ میں شمولیت کے ذریعہ اس کی برکات سے بھرپور استفادہ کی تلقین کی۔ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بابرکت الفاظ میں جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کے حق میں دعائیں پڑھ کر سنائیں اور اجتماعی دعا کروائی۔ ریفریشمنٹ اور نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد جلسہ سالانہ کے دوسرے اجلا س کی کارروائی مکرم شاہد احمد کاہلوں صاحب مبلغ انچارج ناروے کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی۔ ازاں بعد خاکسار نے حضور انور کے خصوصی پیغام جو حضور انور نے ازراہ شفقت جلسہ سالانہ ڈنمارک کی مناسبت سے ارسال فرمایا تھا اس کا ڈینش زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ پھر ایک نظم پڑھی گئی۔ اس اجلاس میں مکرم فلاح الدین ملک صاحب (مبلغ سلسلہ) نے ’’تربیت اولاد‘‘ کے موضوع پر، مکرم عماد الدین ملک صاحب نے ’’ایک احمدی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نظر میں ‘‘ کے موضوع پر اور خاکسار نے ’’عائلی زندگی اور اُن کے مسائل کے حل‘‘ کے بارے میں ڈینش زبان میں تقاریر کیں۔ نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد پاکستانی غیرازجماعت دوستوں کے ساتھ ایک تبلیغی نشست منعقد ہوئی جس میں مکرم امیر صاحب ڈنمارک نے مہمانوں کے سوالات کے جواب دئے اور انہیں موجودہ دور میں اسلامی ممالک میں پیدا ہونے والے مسائل اوربے چینی کے علاج اور حل کے ضمن میں حقیقی نظام خلافت پر بھی روشنی ڈالی۔ یکم نومبر برورز اتوار صبح دس بجے جلسہ سالانہ کے تیسرے اجلاس کی کارروائی کا آغاز خاکسار کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ تلاوت و نظم کے بعد مکرم رانا عبدا لرؤوف خان صاحب (ناظم دارالقضاء ڈنمارک ) نے ’’خلافت کا مقام اور اس کی برکات‘‘ کے موضوع پر اور مکرم خاور احمد طاہر صاحب نیشنل سیکرٹری مال نے ’’مالی قربانی کا فلسفہ اور اصحاب احمد کا نمونہ‘‘ کے موضوع پر اور مکرم مولانا محمد اکرم محمود صاحب مبلغ سلسلہ و صدر خدام الاحمدیہ ڈنمارک نے’’حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام سے وابستہ برکات کا ایک پہلو۔ سائنسی و صنعتی ترقیات‘‘ کے موضوع پر تقاریر کیں۔ ریفریشمنٹ اور نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد چوتھے اور آخری اجلاس کی کارروائی مکرم محمد زکریا خان صاحب امیر و مبلغ انچارج ڈنمارک کی صدارت میں پونے تین بجے بعد دوپہر تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی۔ ازاں بعد محترم امیر صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کاخصوصی پیغام بر موقع جلسہ سالانہ ڈنمارک ایک بار پھر پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد مکرم اکرم محمود صاحب مبلغ سلسلہ و چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ ڈنمارک نے ہیومینٹی فرسٹ کی کارگزاری رپورٹ پیش کی۔ اور مکرم ڈاکٹر اظہر احمد صاحب نے ہیومینٹی فرسٹ کے تحت ڈاکٹرز کی ایک ٹیم کے دورہ گیمبیا کی رپورٹ پیش کی۔ محترم امیر صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں سورۃ ابراہیم کی پہلی چار آیا ت کی تلاوت کی۔ جن میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے بارے میں فرمایا کہ یہ کتاب لوگوں کو ظلمات سے نکال کرنور کی طرف لانے والی ہے۔ آپ نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی ذات کو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم کو نور قرار دیا ہے۔ پس جو بھی اللہ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآنی تعلیمات سے دور ہو گا وہ تاریکی میں بھٹکتا رہے گا۔ آپ نے کہا کہ اس وقت قریباً تمام اسلامی ممالک مذہبی جنون کی لپیٹ کی زد میں ہیں اور تمام اسلامی ممالک فساد کی آماجگاہ بن کر اسلام دشمن طاقتوں کے آلۂ کار بنے ہوئے ہیں۔ آپ نے کہا کہ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے مطابق مسلمانوں کی دینی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ آپ نے خلفاء جماعت احمدیہ کے علم کلام سے استفادہ کرتے ہوئے بتایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبّہ میں ان تمام حالات کا نقشہ جامع الفاظ میں کھینچا تھا اور پھر اس تاریکی اور ظلمت سے نجات پانے کی راہ بھی بتادی کہ امام مہدی اور مسیح موعود ؑ کا ظہور ہوگا۔ تم اُس کی بیعت کرنا خواہ برف پوش پہاڑوں پر گھٹنوں کے بل چل کر اُس کے پاس جانا پڑے۔ آپ نے کہا کہ خلافت راشدہ کے ختم ہونے پر مسلمان تفرقہ کا شکار ہوگئے اور ان کا شیرازہ بکھر گیا۔ آج اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک بار پھر یہ عظیم نور اور عظیم نعمت یعنی خلافت عطا کی ہے۔ آپ نے تمام احباب جماعت کوخود بھی اور اپنی اولادوں کو بھی نظام خلافت سے وابستہ ہونے اور اس کی کامل اطاعت کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ اور اپنی تقریر کے اختتام پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے چند اہم اقتباسات پڑھ کر سنائے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام جماعت سے کیا توقعات رکھتے ہیں۔ اور حضور جماعت کی کس رنگ اور کس نہج پر تربیت کرنا چاہتے ہیں۔ تقریر کے اختتام پر محترم امیر صاحب نے اختتامی دعا کروائی۔ جلسہ میں حاضری اللہ تعالیٰ کے فضل سے گزشتہ سالوں کی نسبت بہت خوشکن رہی۔ ڈنمارک کے علاوہ، سویڈن سے محترم امیر صاحب سویڈن مکرم مامون الرشید صاحب کی سرکردگی میں ایک نمائندہ وفد نے شمولیت کی۔ اسی طرح ناروے سے محترم شاہد احمد کاہلوں صاحب مبلغ انچارج ناروے کی سرکردگی میں ایک وفد نے جلسہ میں شمولیت کی اور جلسہ کی رونق کو بڑھایا۔ اسی طرح انگلینڈ، اور ہالینڈ سے بھی بعض مہمانان کرام اس جلسہ میں شامل ہوئے۔ سیریا سے ڈنمارک تشریف لانے والی ایک فیملی بھی اس جلسہ میں پہلی بار شامل ہوئی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام شاملین جلسہ کو جلسہ کی تمام برکات سے نوازے۔ آمین