https://youtu.be/5f5aQHYNXhs انسانی تاریخ میں زراعت نے ہمیشہ بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ فصلیں نہ ہوتیں تو تہذیبیں نہ بنتیں، شہروں کا وجود نہ ہوتا اور انسان آج کے ترقی یافتہ دور تک نہ پہنچ پاتا۔ لیکن بدلتے موسم، جنگیں، صنعتی ترقی اور جدید زرعی طریقوں نے بیجوں کے اصل تنوع کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ایسے میں بیجوں کے ذخائر یا Seed Vaults امید کی ایک ایسی کرن ہیں جو انسانی مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ بیجوں کے ذخائر وہ محفوظ خانے ہیں جہاں مختلف پودوں اور فصلوں کے بیج انتہائی کم درجہ حرارت اور خشک ماحول میں رکھے جاتے ہیں تاکہ وہ سینکڑوں سال تک زندہ رہ سکیں۔ یہ جگہیں ایک طرح کے بینک کی طرح ہیں، فرق یہ ہے کہ یہاں رقم کی بجائے بیج محفوظ کیے جاتے ہیں۔یہ عام بیج بینک کی طرح روزمرہ استعمال کے لیے نہیں بلکہ ایک عالمی بیک اپ ہے۔ اگر کسی جنگ، قحط یا قدرتی آفت سے بیج ختم ہوجائیں تو یہاں سے دوبارہ نکالے جا سکتے ہیں۔ بیجوں کے ذخائر کی ضرورت کیوں؟ قدرتی آفات جیسے زلزلے، سیلاب اور طوفان کسی بھی خطے کی فصلیں تباہ کر سکتے ہیں۔کئی بار جنگوں میں زرعی زمین اور بیج دونوں ضائع ہو جاتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی گرمی اور غیر متوقع بارشیں فصلوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔جینیاتی تنوع کا نقصان بھی ظاہر ہوتا ہے۔ کمرشل زراعت کے باعث مقامی اور دیسی بیج تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ بیجوں کے ذخائر ان سب کے خلاف ایک حفاظتی دیوار ہیں۔ اگر کسی فصل کا بیج دنیا سے ختم بھی ہو جائے تو اُن ذخائر سے دوبارہ اسے کاشت کیا جا سکتا ہے۔ سب سے معروف ذخیرہ: دنیا کا سب سے مشہور بیجوں کا ذخیرہ ناروے کے برف پوش جزیرے سوالبارڈ میں واقع سوالبارڈ گلوبل سیڈ والٹ(Svalbard Global Seed Vault) ہے جہاں درجہ حرارت منفی ۱۸؍ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھا جاتا ہے تاکہ بیج صدیوں تک زندہ رہ سکیں۔ یہ ۲۶؍فروری ۲۰۰۸ء کو ناروے کی حکومت نے Global Crop Diversity Trust اور NordGen کے تعاون سے قائم کیا۔ اسے اکثر ’’نوح کی بیجوں کی کشتی(Noah’s Ark of seeds)‘‘ یا قیامت کےدن کا ذخیرہ ( Doomsday Vault) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک پہاڑ کے اندر بنایا گیا ہے جہاں دنیا بھر کے تقریباً ۱۲؍لاکھ بیجوں کے نمونے محفوظ ہیں جبکہ تقریباً ۴۵؍لاکھ بیجوں کی اقسام محفوظ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس کا مقصد کسی ایک ملک نہیں بلکہ پوری انسانیت کو تحفظ دینا ہے۔ بیجوں کے دوسرے بڑے ذخائر: اگرچہ سوالبارڈ سب سے مشہور ہے، لیکن دنیا بھر میں اور بھی بڑے اور اہم ذخائر موجود ہیں: ویویلُوف انسٹیٹیوٹ، روس: یہ دنیا کا سب سے پرانا بیجوں کا ذخیرہ ہے، جسے روسی سائنسدان نکولائی ویویلُوف نے ۱۹۲۰ء کی دہائی میں قائم کیا۔ یہاں لاکھوں بیج محفوظ ہیں۔ نیشنل جین بینک آف انڈیا: نئی دہلی میں قائم یہ ذخیرہ بھارت اور جنوبی ایشیا کے لیے نہایت اہم ہے، جہاں ہزاروں پودوں اور فصلوں کے بیج رکھے گئے ہیں۔ انٹرنیشنل رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ، فلپائن: یہ ذخیرہ چاول کے بیجوں کے لیے دنیا میں سب سے بڑا مانا جاتا ہے۔ کوریا کا نیشنل ایگری بائیو ڈائیورسٹی سینٹر: یہاں ایشیائی فصلوں کے لاکھوں بیج محفوظ ہیں۔ امریکہ کا نیشنل سینٹر فار جینٹک ریسورسز، کولوراڈو: یہ بھی ایک عالمی سطح کا بڑا ذخیرہ ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت تقریباً ۱۷۰۰ بیجوں کے ذخائر مختلف پیمانوں پر موجود ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں بیجوں کے تحفظ پر بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، مگر تیسری دنیا کے ممالک میں یہ صورتحال مختلف ہے۔ ان خطوں میں زراعت بنیادی ذریعہ معاش ہے مگر بیجوں کے تحفظ پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی۔افریقہ کے کئی ممالک میں مقامی بیج ختم ہو رہے ہیں اور کسان درآمد شدہ بیج پر انحصار کرنے لگے ہیں۔لاطینی امریکہ میں جنگلات کی کٹائی اور صنعتی زراعت مقامی فصلوں کے تنوع کو نقصان پہنچا رہی ہے۔جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتی آبادی اور موسمیاتی تبدیلی بیجوں کے ذخائر کی اہمیت کو دو چند کر رہی ہے۔ان ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے بیجوں کے ذخائر قائم کریں تاکہ خوراک کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مستقبل کی ضرورت: دنیا میں آب و ہوا کی تبدیلی اور سیاسی عدم استحکام بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں بیجوں کے ذخائر صرف سائنس یا زراعت کا معاملہ نہیں بلکہ یہ براہِ راست انسانی بقا سے جڑے ہیں۔ اگر آج ہم نے بیج محفوظ نہ کیے تو کل ہماری نسلیں بھوک اور قحط کا سامنا کر سکتی ہیں۔ بیجوں کے ذخائر انسانیت کے لیے تحفظ کا ذریعہ ہیں جو ہمیں مستقبل کے خطرات سے بچاتی ہیں۔ سوالبارڈ والٹ ہو، روس کا ویویلُوف انسٹیٹیوٹ، بھارت کا نیشنل جین بینک یا فلپائن کا رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ؛سب کا مقصد ایک ہی ہے: انسانیت کے لیے بیجوں کا تحفظ۔ تیسری دنیا کے ممالک کے لیے یہ اور بھی اہم ہے، کیونکہ ان کی معیشت اور خوراک کا دارومدار زراعت پر ہے۔ اگر عالمی تعاون سے ان خطوں میں بیجوں کے ذخائر قائم کیے جائیں تو دنیا ایک محفوظ اور خودکفیل مستقبل کی طرف بڑھ سکتی ہے۔ ٭…٭…٭