قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مختلف آیات میں مختلف مضامین کے حوالے سے مختلف بندوں کو یہ امید دلائی ہے کہ وہ بے انتہا بخشنے والا اور اپنے بندوں پر بے انتہا رحم کرنے والا ہے۔ یہ آیات جو مَیں نے تلاوت کی ہیں [الزمر: 54۔ 55]اس کی پہلی آیت میں یہی مضمون بیان ہوا ہے اور اس میں ہر اس شخص کے لئے اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جذب کرنے کا، اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش سے فیض پانے کا ایک خوبصورت پیغام ہے جو گناہوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی سزا سے خوفزدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندو! میری رحمت سے مایوس نہ ہو۔ مَیں مالک ہوں، مَیں طاقت رکھتا ہوں کہ تمہارے گناہ بخش دوں اور تمہیں اپنی رحمت کی چادر میں لپیٹ لوں۔ پس کیا خوبصورت پیغام ہے جو امیدوں کو بڑھاتا ہے اور مایوسیوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ یہی پیغام ہے جو انسانوں کو کہہ رہا ہے کہ مایوسی گناہ ہے۔ یہی پیغام ہے جو ہمیں کمزوریوں سے بھی بچانے کی طرف لے جانے والا ہے اور زندگی کی ناکامیوں سے بھی دُور رکھنے والا ہے۔ کیونکہ مایوسیاں ہی بسااوقات گناہوں کے کرنے اور زندگی کی ناکامیوں کی وجہ بنتی ہیں۔ لیکن جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے نیچے آ جائے، مایوسیاں اور ناکامیاں اس سے دُور بھاگتی ہیں۔ یہی پیغام ہے جو ہمیں خدا تعالیٰ کے حکموں پر چلنے اور اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کے راستے دکھا رہا ہے تا کہ ہم اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتے چلے جانے والے بن کر اس کی رحمتوں سے فیض پاتے چلے جائیں۔ پس یہ پیغام تمام بھٹکے ہوؤں کے لئے روشن راستہ ہے۔ یہ پیغام تمام روحانی مُردوں کے لئے زندگی کا پیغام ہے یہ پیغام شیطان کے پنجے میں جکڑے ہوؤں کے لئے آزادی کی نوید ہے۔ کیا ہی پیارا ہمارا خدا ہے جو ہم پر اپنے پیار کی اس طرح نظر ڈالتا ہے جو بار بار اپنے ماننے والوں کو کہتا ہے کہ وَلَا تَیْئَسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ (یوسف: 88)۔ اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید مت ہو کیونکہ لَا یَایْئَسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ اِلَّاالْقَوْمُ الْکَافِرُوْنَ (یوسف: 88)۔ کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے کافروں کے سوا کوئی ناامیدنہیں ہوتا۔ پس اگر ایمان کا دعویٰ ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش کی ہر وقت امید رکھو۔ تم اپنی بشری کمزور یوں کی وجہ سے بعض برائیوں میں مبتلا ہو گئے ہو لیکن بھٹکے ہوؤں میں تو نہیں ہو، گمراہوں میں تو نہیں ہو کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس تو صرف بھٹکے ہوئے لوگ ہوتے ہیں۔ وہ لوگ ہیں جن کو خدا تعالیٰ پر یقین نہیں ہے، خدا تعالیٰ کی رحمانیت پر یقین نہیں ہے۔ یہ مایوسی بھٹکے ہوؤں کا شیوہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے قَالَ وَمَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّہٖٓ اِلَّا الضَّآلُّوْنَ (الحجر: 57) اور گمراہوں کے سوا اپنے رب کی رحمت سے کون ناامید ہوتا ہے۔ پس یقیناً پریشان حالوں اور اپنی حالتوں کی وجہ سے بے چین لوگوں کے لئے اس سے بڑھ کر ہمدردی اور تسکین قلب کا اور کوئی پیغام نہیں ہو سکتا۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۸؍جولائی ۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۸؍اگست۲۰۱۴ء) مزید پڑھیں: وراثت کے بعض مسائل