٭… باجماعت نماز تہجد۔ ٭…مختلف موضوعات پر علمی و تربیتی تقاریر۔ ٭… کینیا کے سب سے زیادہ شائع ہونے والے اخبار میں کوریج۔ ٭… ’’ محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں ‘‘ ہی وہ اصول ہے جس کو اپنا کر لوگوں کے دل جیتے جا سکتے ہیں۔ (مکرم G. Narayan Swamy صاحب ) اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کینیا کو 5، 6؍ دسمبر 2015ء بروزہفتہ و اتوار نیشنل ہیڈ کوارٹر نیروبی میں اپنے پچاسویں جلسہ سالانہ کے انعقاد کی توفیق ملی۔ کینیا میں سب سے زیادہ شائع ہونے والے اخبار ’’The Nation ‘‘ نے اپنی 3؍ نومبر 2015ء کی اشاعت میں پیرس حملوں کی مذمت میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پریس ریلیز حضور انور کی تصویر کے ساتھ شائع کیا اور جلسہ سالانہ کینیا اور جماعت احمدیہ کینیا کے ’’ٹال فری ‘‘(Toll Free) نمبر کو بھی جگہ دی گئی۔ جلسہ سالانہ کے انتظامات اس دفعہ مردانہ جلسہ گاہ کے لئے ایک بہت بڑی مارکی نصب کی گئی اور جلسہ سالانہ کے مرکزی موضوع Islam is a Religion of Peace کی مناسبت سے تیار کردہ مختلف بینر جلسہ گاہ کے اندر اور باہر آویزاں کئے گئے۔ مردانہ اور زنانہ جلسہ سائٹ پر بکسٹال و دیگر سٹالز لگائے گئے۔ مہمانوں کی آمد اور ڈیوٹیز کا باقاعدہ افتتاح جلسہ کے مہمانوں کی آمد کاسلسلہ 3؍ دسمبر بروز جمعرات کوشروع ہو گیا تھا۔ 4؍ دسمبر کو ڈیوٹیز کا باقاعدہ افتتاح مکرم امیر صاحب نے انتظامات کے معائنہ کے بعد دعا سے کیا۔ بعد ازاں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ للہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ مردانہ اور زنانہ مارکیز میں سنایا گیا۔بیشتر مہمانان کرام جمعہ کی شام تک پہنچ چکے تھے۔ تاہم ایک بڑی تعداد رات کو سفر کرکے ہفتہ کی صبح پہنچی۔ جلسہ سالانہ کا پہلا دن 5؍ دسمبر2015ء جلسہ سالانہ کے پہلے دن کا آغاز با جماعت نماز تہجد، نماز فجر اور قرآن کریم کے درس سے کیا گیا۔ پہلے اجلاس سے قبل مشن ہائوس کے احاطہ میں لوائے احمدیت مکرم طارق محمود ظفر صاحب امیر جماعت کینیا اور کینیا کا قومی پرچم مکرم معلم قاسم خطیب صاحب نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ نے لہرایا۔ دعا کے بعد ساڑھے نوبجے افتتاحی تقریب کا آغاز ہوا۔ جلسہ سالانہ کا پہلا اجلاس جلسہ سالانہ کے پہلے اجلاس کا آغاز مکرم طارق محمود ظفر صاحب امیر جماعت کینیا کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم معلم Mohammed Mwakurichwaصاحب نے تلاوت کی اور سواحیلی ترجمہ بھی پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم محمد عدنان ہاشمی صاحب مبلغ سلسلہ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے عربی قصیدہ کے کچھ منتخب اشعار خوش الحانی سے پڑھے اور ان کا سواحیلی ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب کیا۔ آپ نے آیت کریمہ لَا اِکْرَاہَ فِی الدِّیْن کو بنیاد بنا کر اسلام میں آزادیٔ ضمیر ، آزادیٔ مذہب ، آزادیٔ اظہارو خیال اور عدل و انصاف سے متعلق اسلام کی خوبصورت تعلیمات کو پیش کیا۔ اور وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَم کے تحت اسلام میں احترام انسانیت ، مساوات اور مذہبی رواداری کی اعلیٰ اسلامی تعلیمات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام ایک پُر امن مذہب ہے جس کی جملہ تعلیمات انسانی فلاح و بہبود ، امن کے قیام اور باہمی اخوّت و محبت اور بلا تفریق رنگ و نسل انسانوں کی خدمت پر مشتمل ہیں اور اسلام کو متشددانہ مذہب قرار دینے والے یا تو اسلامی تعلیمات سے واقف نہیں یا پھر ضد اور تعصب سے کام لے رہے ہیں یا پھر وہ ان چند گمراہ مسلمانوں کے طرز عمل کو ہی عین اسلام سمجھتے ہیں جن کا عمل کلیتاً اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس مختصر وقفہ کے بعد جلسہ کا دوسرا سیشن مکرم نعیم احمد شاہ صاحب نائب امیر کینیا کی زیر صدارت تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ مکرم عطاء المجیب ملک صاحب نے تلاوت کی۔ مکرم سمیر احمد شیخ صاحب نے سواحیلی ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم اسماعیل بکاری صاحب نے سواحیلی نظم پیش کی۔ خاکسار محمد افضل ظفر مبلغ سلسلہ نے ’’اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے ‘‘ کے عنوان پر انگریزی میں تقریر کی اور اسلام کی پر امن تعلیم از روئے قرآن ، حدیث، تحریرات سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام و ارشادات خلفائے احمدیت پیش کیں اور بتایا کہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو ساری انسانیت کو مخاطب کرتا ہے اور تمام انسانوں کو یکساں حقوق زندگی اور آزادی مذہب عطا کرتا ہے اور دوسروں کے مذہبی عقائد کا احترام سکھاتا ہے اور تمام ایسے جذبات اور رویوں کی نفی کرتا ہے جو مخرب الامن اور مخرب الاخلاق ہوں۔ ا س کے بعد معزز مہمان مکرم G. Narayan Swamy صاحب جو انڈین ہائی کمیشن میں Head of consular Affairs ہیں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔آپ نے کہا کہ جماعت احمدیہ نے انہیں دوسری دفعہ مدعو کرنے کی عزت دی ہے جس پر وہ جماعت کے بے حد ممنون ہیں۔ جماعت احمدیہ وہ واحد جماعت ہے جو اپنے قول اور فعل سے اسلام کی سچی تعلیم جو امن و محبت اور اخوت پر مبنی ہے پیش کررہی ہے اور جماعت کا ماٹو ’’ محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں ‘‘ ہی وہ اصول ہے جس کو اپنا کر لوگوں کے دل جیتے جا سکتے ہیں اور نفرتوں کو کم کیا جاسکتا ہے اور یہی اسلام کی حقیقی تعلیم ہے۔ جو کچھ قتل و غارت اسلام کے نام پر بعض لوگ کررہے ہیں وہ قطعاً اسلام نہیں۔ جلسہ سالانہ کا تیسرا اجلاس کھانے کے وقفہ کے بعد تین بجے سہ پہر تیسرا اجلاس مکرم عبداللہ حسین جمعہ صاحب مربی سلسلہ کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا۔مکرم معلم Abubakar Mohammed Chibanda صاحب نے تلاوت کی اوران کا سواحیلی ترجمہ مکرم عبدالعزیز Gakuria صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم معلم سالم موسیٰLubanga صاحب نے ایک سواحیلی نظم نہایت خوش الحانی سے پڑھی۔ مکرم فہیم احمد لکھن صاحب انچارج مبلغ Nyanza ریجن نے ’’ اطاعت نظام جماعت ‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقریر کی۔ آپ نے قرآن کریم کی آیات مبارکہ، احادیث نبویہﷺ ، ارشادات عالیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کی روشنی میں نظام اور اس کی اطاعت کی اہمیت ، افادیت اور برکات بیان کیں اور بتایا کہ نظام جماعت سے منسلک رہنا اپنے آپ کو امن و عافیت کے حصار میں محفوظ کرنا ہے جبکہ اس سے الگ ہونا اخلاقی، عملی اور روحانی تنزل کا موجب بنتا ہے۔ بعد ازاں مکرم معلم عبداللہ مرتضیٰ Wanyasi صاحب نے ’’ امن عالم خلافت احمدیہ سے وابستہ ہے ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔آپ نے نظام خلافت کی اہمیت ، اس کی برکات اور اس کے ذریعہ قائم ہونے والے محبت کے لازوال رشتے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نظام خلافت ہی وہ نظام ہے جو تمام لوگوں کو یکساں حقوق دے سکتا ہے۔ سب کو بلا تفریق انصاف فراہم کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے قانون کے نفاذ کے لئے سب کچھ کرتا ہے۔ خلیفۂ وقت ہی وہ عظیم وجود ہے جو سب کے لئے یکساں شفقت پدری رکھتا ہے اور سب کو خدا کی منشاء کے مطابق چلاتا ہے جس سے امن قائم ہوتا ہے۔ اس کے بعد مکرم چوہدری ناصر محمود طاہر صاحب مبلغ انچارج Western ریجن نے ’’ اسلام میں جہاد کا حقیقی تصور ‘‘ کے موضوع پر نہایت عالمانہ تقریر کی۔ آپ نے لفظ جہاد کی لغوی تشریح کرنے کے بعد قرآن و حدیث کی روشنی میں ‘‘ اس کی متعدد اقسام کا ذکر کیا اور بتایا کہ جہاد کا مطلب اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام قائم کرنا ہے یعنی اس کے دین کی تبلیغ کرنا۔ اس کے مطابق زندگی گزارنا اور اصلاح نفس ، اصلاح خلق اور اصلاح احوال کے لئے کوششیں کرنا۔ اللہ کی راہ میں اپنے اموال خرچ کرنا، بنی نوع انسان کی خدمت کرنا اور پھر ظالم کو ظلم سے باز رکھنے کے لئے اور مذہبی آزادی کے تحفظ اور مظلوم طبقوں کی مدد کے لئے ظالموں کو عندالضرورت بزور بازو روکناجہاد ہے۔ کسی شخص کو بلا کسی قانونی وجہ کے قتل کرنا یا کسی کا مال لوٹنا قطعاً جہاد نہیں۔ اسلام ایسی حرکات کو فساد قرار دیتے ہوئے ان سے کلیتاً اجتناب کا حکم دیتا ہے۔ ………………… جلسہ سالانہ کا چوتھا اجلاس مجلس سوال و جواب نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد کھانا پیش کیا گیا۔ بعد ازاں ساڑھے آٹھ بجے مجلس سوال و جواب ہوئی جس میں مربیانِ سلسلہ نے سوالات کے جوابات دئیے۔ دس بجے یہ مجلس اپنے اختتام کو پہنچی۔ جلسہ سالانہ کا دوسرا دن دوسرے دن کا آغاز بھی نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد درس قرآن کریم ہوا۔ جلسہ سالانہ کا پانچواں اجلاس نو بجے جلسہ کے دوسرے دن کا پروگرام نائب امیر کینیا مکرم ظفراللہ خان صاحب کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم معلم ناصر جمعہ Thuva صاحب نے کی اور مکرم عبدالعلی چیمہ صاحب نے سواحیلی ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم معلم رمضان سلیمان صاحب نے سواحیلی نظم پیش کی۔ مکرم محمد عدنان ہاشمی صاحب مبلغ انچارج Coast ریجن نے ’’ سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی امن عالم کے لئے مساعی ‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔آپ نے امام جماعت احمدیہ کی عالمی امن کے قیام کے لئے انتھک محنت اور کوششوں کا تفصیلی ذکر کیا اور بتایا کہ کس طرح پیارے آقا نے قیام امن کے سلسلہ میں مذہبی رہنمائوں اور مختلف ممالک کے سربراہوں کو خطوط لکھے، آپ نے پریس کانفرنسز کیں مختلف ممالک کے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کئے اور جماعت کو امن کے پرچار کے لئے جہد مسلسل کی تلقین کی۔نیز بتایا کہ پیارے آقا نے تمام اقوام عالم اور جملہ مذاہب کے پیرو کاران کو باہمی محبت ، برداشت اور مذہبی رواداری کا پیغام دیا ہے۔ اس کے بعد مکرم عدیل احمد شاہ صاحب نیشنل صدر خدام الاحمدیہ کینیا نے ’’ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت پیغمبر امن و سلامتی ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں آیت وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ کے حوالہ سے بتایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود باجود ساری دنیا کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا تھا۔ آپ نے ہمیشہ رحم ، محبت اور شفقت کی تعلیم دی۔ آپ نے صرف انسانو ں کے لئے ہی رحمت و شفقت کی تعلیم نہیں دی بلکہ حیوانوں ، چرند پرند اور درختوں تک کے لئے رحمت کا پیغام دیا۔ آپ نے قولاً و فعلاً ہر طرح قیام امن کے لئے بینظیر اور قابل اتباع نمونہ قائم فرمایا جو ہم سب کے لئے اسوۂ حسنہ ہے اور اسی کی اتباع سے دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد مکرم بشارت احمد صاحب طاہر مبلغ سلسلہ انچارج نکورو ریجن نے ’’ خلافت کی برکات ‘‘ کے موضوع پر ایک نہایت مفصل اور دلنشین انداز میں تقریر کی اور خلافت حقّہ کی برکات قرآن کریم ، احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تاریخ اسلام اور تاریخ احمدیت کے متعدد واقعات سے واضح کیں۔ آپ نے بتایا کہ خلافت ہی وحدت امت ، اتحاد انسانیت ، تمکنت دین اور قیام امن کا ذریعہ ہے۔ اس کی اتباع سے ہی تائید خداوندی حاصل ہوسکتی ہے۔ خلافت سے انحراف نہ صرف دینی انعامات سے محرومی پر منتج ہوتا ہے بلکہ دنیاوی طور پر بھی افتراق و انشقاق کا باعث بنتا ہے اور اس کا نتیجہ انسان کی حرماں نصیبی ہوتا ہے۔ اس کے بعد ممباسہ ریجن کے اطفال نے گروپ کی شکل میں قصیدہ ’’ یَا عَیْنَ فَیْضِ اللّٰہِ وَالْعِرْفَانٖ ‘‘پیش کیا۔ پھر مکرم طارق منصور قریشی صاحب نے ’’ قرآن کریم کی اہمیت و برکات ‘’ کے موضوع پر تقریر کی اور بتایا کہ قرآن کریم کتاب ہدایت ، مبلغ علم و عرفان اور روحانی جواہرات کی کان ہے۔ اس کا پڑھنا ثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق قرآن کریم پڑھنے والے اور پڑھانے والے بہترین انسان ہیں۔ جلسہ سالانہ کا اختتامی اجلاس وقفہ کے بعد اختتامی اجلاس تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا۔ مکرم صدیق صاحب نے تلاوت کی اور سواحیلی ترجمہ بھی پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم معلم Mohammad Mwakurichwa صاحب نے سواحیلی زبان میں نظم پیش کی۔ بعد ازاں مکرم شیخ عبداللہ حسین صاحب جمعہ مبلغ سلسلہ نے ’’ صحبت صالحین ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں صحبت صالحین کی ضرورت اور اس کی اہمیت اور اس کے فوائد و برکات پر روشنی ڈالی۔ آپ نے سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام ، آپ کے خلفاء کے ارشادات کے حوالہ سے مضمون ہٰذا کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا اور صحبت صالحین کے اخلاقی ، علمی ، روحانی اور معاشرتی فوائد بیان کئے۔ اس کے بعد شیانڈا ریجن کے اطفال نے گروپ کی شکل میں ایک اردو نظم پیش کی۔ اس کے بعد مکرم طارق محمود صاحب ظفر امیر و مبلغ انچارج کینیا نے اختتامی تقریر کی۔ آپ نے اطاعتِ امام اور مالی قربانیوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے احباب جماعت کو خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کی تحریکات پر بڑھ چڑھ کر لبیک کرنے کی تلقین کی۔ اسی حوالہ سے آپ نے وقف جدید اور تحریک جدید کے سلسلہ میں احباب جماعت کو قربانی کے میدان میں آگے بڑھنے کی تلقین کی۔ آپ نے کہا کہ یہ دونوں جماعت کی نہایت اہم تحریکات ہیں اور ان کے عظیم الشان ثمرات سب کے سامنے ہیں اور اسی سلسلہ میں اپنے پیارے امام کے ارشادات اور جماعت سے توقعات بھی سب جانتے ہیں۔ اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ تعداد میں احباب جماعت کو اس مالی جہاد میں شامل کریں اور زیادہ سے زیادہ مالی قربانیاں پیش کریں۔ آپ نے جلسہ سالانہ کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جلسہ سالانہ جماعت کی ترقی ، اتحاد و اتفاق کا مظہر ہے۔ اس کے ذریعہ ہم باہمی تعارف حاصل کرتے ہیں۔ مختلف مضامین پر تقاریر سن کر اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں۔ جماعت کی ترقی اور خدمات سے آگاہی حاصل کرتے ہیں لہٰذا ہمیں اس عظیم اجتماع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنا چاہئے۔ اختتامی دعا کے ساتھ جلسہ بخیر و خوبی انتہائی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ جلسہ سالانہ کے پہلے روز کی کارروائی مین مارکی سے ہی نشر کی جاتی رہی لیکن دوسرے دن لجنہ اماء اللہ نے اپنے پروگرام کے تحت اجلاسات کئے۔ صرف آخری اجلاس میں ان کا پروگرام مین مارکی سے نشر کیا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس جلسہ کے بہترین نتائج پید اہوں۔ آمین۔ ٭…٭…٭