٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا محبت بھرا خصوصی پیغام٭… غیر از جماعت مہمانوں کے لیےخصوصی اجلاس۔ ممبرز آف پارلیمنٹ، ميئرز اور کونسلرز کے علاوہمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانوں کی شرکت نیز بک سٹال اور نمائش کا دورہ٭… ۱۵؍ممالک سے ۱۳۶؍مہمانوں سمیت کُل چار ہزار ۱۹۰؍احباب کی شرکت محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ آسٹریلیا کو اپنا ۳۷واں جلسہ سالانہ مسجد بیت الہدیٰ، سڈنی میں مورخہ ۳تا۵؍اکتوبر۲۰۲۵ء کو منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس مرتبہ چھ سال کے بعد جلسہ سالانہ آسٹریلیا مسجد بیت الہدیٰ کے وسیع و عریض احاطہ میں منعقد ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ کووڈ کی وبا کے باعث تین سال جلسہ نہ ہوسکا اور اس کے بعد کے تین جلسے باہر منعقد ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس جلسہ کے انعقاد سے مسجد بیت الہدیٰ کی رونقیں پھر سے لوٹ آئی ہیں اور ہم جلسہ سالانہ کی برکتوں سے حصہ پا رہے ہیں۔ الحمدللہ جلسہ کے پہلے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ دوپہر ایک بجے نماز جمعہ ادا کی گئی۔ مکرم انعام الحق کوثر صاحب امیر جماعت احمدیہ آسٹریلیا نے خطبہ جمعہ دیا اور نماز پڑھائی۔ تقریب پرچم کشائی:دوپہر دو بج کر چالیس منٹ کے قریب تقریب پرچم کشائی منعقد ہوئی۔ مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت جبکہ مکرم محمد خلیل شیخ صاحب نائب امیر دوم نے قومی پرچم لہرایا۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔ افتتاحی اجلاس: سہ پہر تین بجے جلسہ سالانہ آسٹریلیا کا افتتاحی اجلاس مکرم امیر صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مکرم قمرالزماں صاحب مبلغ سلسلہ نے تلاوت قرآن کریم پیش کی جس کا انگریزی ترجمہ مکرم مصلح الدین چانڈیو صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں خاکسار (نیشنل سیکرٹری اشاعت) نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ کلام ’’ہے شکر رب عزوجل خارج از بیاں‘‘ پڑھا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم مسرور احمد صاحب نے پیش کیا۔ حضرت مسیح موعودؑ کا فارسی منظوم کلام مکرم سید انعام اللہ شاہ صاحب نے پیش کیا اور اس کا اردو و انگریزی ترجمہ مکرم ڈاکٹر خرم احمد صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا محبت بھرا خصوصی پیغام اردو اور انگریزی میں پڑھ کر سنایا۔ دعا کے ساتھ اس اجلاس کا اختتام ہوا۔ پہلا اجلاس: جلسہ سالانہ کا پہلا اجلاس مکرم ناصر کاہلوں صاحب نائب امیر اول جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام مکرم توفیق احمد اشفاق صاحب نے پیش کیا جبکہ انگریزی ترجمہ مکرم انصر رانا صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’ہستی باری تعالیٰ کے سائنسی ثبوت‘‘ از مکرم عطاءالاول ناصر صاحب، ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انسانی حقوق کے علمبردار‘‘ از مکرم مبشر احمد خالد صاحب صدر جماعت بیرک، میلبورن اور ’’آخری زمانہ کے مصلح-حضرت اقدس مسیح موعودؑ‘‘از مکرم سرفراز رحیم صاحب۔ اجلاس کے بعد احباب جماعت نےنہایت ذوق و شوق سے بک سٹال اور نمائش بھی دیکھی۔ نماز مغرب اور عشاء کے بعد احباب کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔ یوں اللہ تعالیٰ کے فضل کے ساتھ جلسہ سالانہ کے پہلے دن کا اختتام ہوا۔ دوسرا دن:جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا آغاز باجماعت نماز تہجد سے ہوا جو مکرم خالد عبدالناصر صاحب نے پڑھائی جس کے بعد مکرم سید ودود جنود صاحب مبلغ سلسلہ نے درس القرآن دیا۔ دوسرا اجلاس: صبح دس بجے جلسہ سالانہ کے دوسرے اجلاس کا انعقاد مکرم ڈاکٹر تنویر عارف صاحب نائب امیر سوم کی صدارت میں ہوا۔ مکرم عاطف عارف صاحب نے تلاوت قرآن کریم پیش کی اور اس کا انگریزی ترجمہ مکرم ایمن نور صاحب نے پیش کیا۔ مکرم احتشام احمد صاحب صدر جماعت ماؤنٹ ڈروٹ (Mt. Druitt) نے حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام ’’ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے‘‘ پیش کیا جبکہ اس کا انگریزی ترجمہ مکرم سدید احمد صاحب نے پیش کیا۔ بعدہٗ مکرم ڈاکٹر ابرار چغتائی صاحب افسر جلسہ سالانہ نے ’’نظام جماعت اور اطاعت‘‘ کے موضوع پر اور مکرم کامران مبشر صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج-تبلیغ‘‘کے موضوع پر تقاریر کیں۔ پھر مکرم رضی الرحمٰن صاحب نے نظم ’’خلافت سہارا ہے ہم غمزدوں کا‘‘ پڑھی اور اس کا انگریزی ترجمہ مکرم قنوان احمد صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم ملک عمران احمد صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری نے ’’خلافت سے مضبوط تعلق اور وابستگى تمام كاميابيوں كى كنجى ہے‘‘ کے موضوع پر اور مکرم احمد ندیم صاحب مبلغ سلسلہ نے اس اجلاس کی آخری تقریر ’’مغربى معاشرہ ميں اولاد كى اخلاقى وروحانى تربيت‘‘ کے موضوع پر کی۔ اس اجلاس کے بعد وقفہ برائے نماز و طعام ہوا۔ تیسرا اجلاس: سہ پہر تین بجے جلسہ سالانہ کے تیسرے اجلاس کا آغاز مکرم محمد خلیل شیخ صاحب نائب امیر دوم کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم عاطف احمد زاہد صاحب مبلغ سلسلہ نے کی جبکہ اس کا انگریزی ترجمہ مکرم عمر فاروق صاحب نے پیش کیا۔ مکرم ڈاکٹر سلمان احمد صاحب نے نظم پڑھی جس کا انگریزی ترجمہ مکرم فاران احمد صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں ان موضوعات پر دو تقاریر ہوئیں: ’’عائلی مسائل اور ان کا حل‘‘ از مکرم فہیم الدین ارشد صاحب اور ’’میری پہچان بطور آسٹریلین مسلم‘‘ از مکرم رضوان شریف صاحب۔ اجلاس مستورات: مستورات کی جلسہ گاہ میں ان کا اجلاس مکرمہ نجم السحر چودھری صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ آسٹریلیا کی صدارت میں منعقد ہوا۔ تلاوت مکرمہ آرابیہ فاروق صاحبہ نے کی جبکہ نظم مکرمہ حنا احمدی صاحبہ نے پیش کی۔ بعدازاں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’صحابیات کی قربانیاں، ایمان اور اطاعت۔ آج کی نسل کےليے نمونہ‘‘ از مکرمہ فرح خان صاحبہ، ’’معاشرتی برائیوں اور رسوم کے شکنجے سے فرار‘‘از مکرمہ سعدیہ منیب صاحبہ اور ’’موجودہ دور میں بچوں کی تربیت-مسائل اور ان کا حل‘‘ از مکرمہ رمشا سید صاحبہ۔ تقاریر کے دوران ناصرات الاحمدیہ کے ایک گروپ نے ترانہ بھی پیش کیا۔ اس کے بعد تعلیمی ایوارڈز لینے والی ممبرات لجنہ اماءاللہ کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ آخر پر مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ نے اختتامی تقریر کی اور بعد میں ناصرات نے ترانے پڑھے۔ چوتھا اجلاس: شام پانچ بجے غیر از جماعت احباب کے لیے ایک خصوصی اجلاس مکرم امیر صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں غیر از جماعت کی ایک کثیر تعداد جن میں ممبرز آف پارلیمنٹ، کونسلرز اور ميئرز شامل تھے، نے شرکت کی۔ اجلاس کے آغاز میں مکرم قمر احمد چوہان صاحب نے تلاوت قرآن کریم و ترجمہ پیش کیا۔ پھر مکرم رستگار چوہان صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’امن، عدل اور انصاف: بنى نوع انسان كى بقا كى بنياد‘‘کے موضوع پر اور مکرم محمد عطاء ربی ہادی صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’عالمی بحران میں امام جماعت احمدیہ عالمگیر کی راہنمائی‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقاریر کیں۔ بعدازاں مختلف مہمانوں نے اپنی آراء کا اظہار کیا اور جماعت احمدیہ کی انسانیت کے لیے کی جانے والی خدمات کو سراہا۔ مہمانوں نے بک سٹال اور نمائش کا دورہ بھی کیا۔ آخر پر مکرم امیر صاحب نے سب مہمانان گرامی کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اختتامی کلمات کہے۔ دعا سے اس اجلاس کا اختتام ہوا۔ بعدازاں مہمانوں کی کھانے سے تواضع کی گئی۔ اس کے بعد نماز مغرب اور عشاء ادا کی گئیں۔ یوں اللہ کے فضل سے جلسہ سالانہ آسٹریلیا کے دوسرے دن کا بخیر وخوبی اختتام ہوا۔ تیسرا اور آخری دن:جلسہ سالانہ کے تیسرے دن کا آغاز بھی نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد درس ہوا۔ پانچواں اجلاس: صبح ساڑھے دس بجے جلسہ سالانہ کا پانچواں اجلاس مکرم امیر صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مکرم طاہر مجوکہ صاحب نے تلاوت قرآن کریم اور مکرم فارس سیٹھی صاحب نے اس کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم محمد فرقان صاحب اور مکرم طاہر احمد صاحب نے نظم ’’ہے دست قبلہ نما لا الہ الا اللّٰہ‘‘ پیش کی اور اس کا انگریزی ترجمہ مکرم مسرور احمد طارق صاحب نے پیش کیا۔ فارسی نظم مکرم ابراہیم اعظمی صاحب نے پیش کی اور اس کا انگریزی و اردو ترجمہ مکرم احمد منیر صاحب نے پیش کیا۔ بعدہٗ ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں:’’میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس‘‘از ڈاکٹر تنویر عارف صاحب نائب امیر سوم، ’’وقف عارضی کی اہمیت وبرکات‘‘از مکرم امتیاز احمد نوید صاحب مبلغ سلسلہ اور ’’ظلم و تعدی کے پُرآشوب دور میں جماعت احمدیہ کی ترقیات‘‘ از مکرم وقاص احمد صاحب نیشنل سیکرٹری امورعامہ۔ تقاریر کے دوران مکرم نعیم احمد جلیل صاحب نے ایک نظم پڑھی اور مکرم وسیم سہیل صاحب نے اس کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ اختتامی اجلاس: اس تقریر کے ساتھ ہی اختتامی اجلاس کی کارروائی امیر صاحب کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ اختتامی اجلاس میں مکرم امیر صاحب نے تعلیمی ایوارڈز تقسیم کیے اور مجلس خدام الاحمدیہ کا عَلم انعامی پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی مجلس کو دیا۔ بعد ازاں عربی قصیدہ مکرم زین العابدین صاحب نے پیش کیا۔ آخر پر مکرم امیر صاحب نے اختتامی تقریر کی۔ دعا کے بعد بعض گروپس نے ترانے پیش کیے۔ اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا ۳۷واں جلسہ نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ الحمدللہ علیٰ ذالک اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ میں ۱۵؍ممالک سے ۱۳۶؍مہمانوں سمیت کُل چار ہزار ۱۹۰؍احباب نے شرکت کی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک (رپورٹ:ثاقب محمود عاطف۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا جلسہ سالانہ آسٹریلیا ۲۰۲۵ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام پیارے احبابِ جماعت آسٹریلیا! السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمدللہ کہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا کو اپنا ۳۷واں جلسہ سالانہ مورخہ ۳تا۵؍اکتوبر ۲۰۲۵ء منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے اس جلسہ کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔ آمین اللہ تعالیٰ کا آپ پر بڑا فضل اور احسان ہے کہ اس نے آپ کو اس زمانہ کے امام کو ماننے اور اس کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق بخشی ہے۔ جلسے کا ایک بہت بڑا مقصد تعلق باللہ پیدا کرنا ہے۔ اس لئے جلسہ میں شامل ہونے والے کارکنان بھی اور مہمان بھی ہمیشہ یاد رکھیں کہ اس تعلق کو پیدا کرنے کے لئے اپنی نمازوں اور نوافل کی طرف بہت توجہ دیں، دعاؤں کی طرف بہت توجہ دیں کہ انہی میں ہمارے مسائل کا حل ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ‘‘اس جلسہ سے مدعا اور اصل مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر حاصل کرلیں کہ اُن کے دل آخرت کی طرف بکلی جھک جائیں اور اُن کے اندر خداتعالیٰ کا خوف پیدا ہو اور وہ زہد اور تقویٰ اور خدا ترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مواخات میں دوسروں کے لئے ایک نمونہ بن جائیں۔’’ (روحانی خزائن جلد ۶صفحہ ۳۹۴) پس آپ میں سے وہ سب جو دنیوی کاموں اور کاروباروں کو چھوڑ کر جلسہ میں شامل ہونے کے لئے جمع ہوئے ہیں آپ کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ خالص ہو کر اس مقصد کے حصول کے لئے کوشش کرنے والے بن جائیں۔ پھر جلسہ کے دنوں میں ہم علمی اور تربیتی طور پر قرآن، حدیث اور سنت کی روشنی میں باتیں سنیں گے تو خدا تعالیٰ کی ذات کا ادراک، اس سے تعلق جوڑنے کی طرف آپ کی توجہ مبذول ہوگی۔ اس علم کے ساتھ اپنے عمل کو بھی صیقل کرتے چلے جانے کی ضرورت ہے۔ جو کچھ حاصل کیا، اُس کو سنبھالنے اور اُس سے فیض اٹھاتے چلے جانے کی ضرورت ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ اس سلسلہ کے قیام کی اصل غرض یہی ہے کہ لوگ دنیا کے گند سے نکلیں اور اصل طہارت حاصل کریں اور فرشتوں کی سی زندگی بسر کریں۔(ماخوذ از ملفوظات جلد ۸صفحہ ۱۴۸تا ۱۴۹) پس آپ علیہ السلام کے اس ارشاد کے مطابق ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ اپنی حالتوں کو صحیح اسلامی تعلیم کے مطابق ڈھالیں اور یہی دشمن کا منہ بند کرنے کا اور دشمن پر فتح یاب ہونے کا اصل طریق ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کو ہمیں خاص طور پر پڑھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہی سے ہمارا دینی علم بھی بڑھے گا اور ہمیں تبلیغ کا شوق بھی پیدا ہوگا۔ ہمارے علم میں برکت بھی پڑے گی اور دنیا کو ہم اسلام کے جھنڈے تلے لانے کے قابل ہوں گے۔ پس جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے ذریعہ سے اسلام پھیلنا ہے اور آپ کے ذریعہ سے، کپڑوں سے لوگوں نے برکت حاصل کرنی ہے۔ جو بادشاہ آئیں گے وہ آپ کے ذریعہ سے اسلام کی حقیقی تعلیم کو سمجھ کر آئیں گے اور یہی حقیقی برکت ہے اور اس کے لئے ہمیں بھی اس حقیقی تعلیم کا علم ہونا چاہئے اور اس کے مطابق تبلیغ ہونی چاہئے اور نوجوانوں کو بھی اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ تبھی الہام ‘‘بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے’’ کی صحیح حقیقت آشکار ہو سکے گی اور اس کی ہمیں سمجھ بھی آئے گی اور ہم تبلیغ کے اعلیٰ معیار پیدا کر سکیں گے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خوشخبری سے حصہ پانے والوں میں شامل ہیں جو آپ نے خلافت علی منہاج النبوت کے قیام کی ہمیں عطا فرمائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مسیح و مہدی کو اپنا سلام پہنچانے کے لئے کہا تھا، ہمیں اللہ تعالیٰ نے توفیق دی کہ یہ فرض ادا کرنے والوں میں شامل ہوں اور پھر جماعت احمدیہ مبائعین پر یہ بھی اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ آپ کے بعد جاری سلسلۂ خلافت کی بیعت میں بھی شامل فرمایا۔ پس اللہ تعالیٰ کے یہ تمام فضل ہر احمدی سے تقاضا کرتے ہیں کہ اس کا شکر گزار بنتے ہوئے اپنی حالتوں میں وہ تبدیلی لائیں جو اللہ تعالیٰ کے اس فرستادہ کے ماننے والوں کا فرض ہے۔ تبھی اس بیعت کا حق ادا کر سکیں گے۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ نظامِ خلافت کا دینی ترقی کے ساتھ ایک اہم تعلق ہے۔ دینی ترقی بغیر خلافت کے ہو ہی نہیں سکتی۔ جماعت کی وحدت خلافت کے بغیر قائم رہ ہی نہیں سکتی۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم میں سے ہر ایک جو خلافت سے وابستہ ہے اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ خلافت کا جماعت میں جاری رہنا ایمان کا حصہ ہے۔ پس جو اپنے ایمان میں مضبوط رہیں گے وہ نشانات اور تائیدات دیکھتے رہیں گے۔ پس اپنے ایمانوں کو مضبوط کرتے رہیں۔ خلافتِ احمدیہ سے اپنے تعلق کو جوڑیں اور اس حق کی ادائیگی کی طرف توجہ بھی دیں۔ جس کا خدا تعالیٰ نے خلافت کا انعام حاصل کرنے والوں سے وعدہ فرمایا ہے۔ خلافت کی نعمت اسلام کے اوّل دور میں اس وقت چھن گئی تھی جب دُنیا داری زیادہ آگئی تھی۔ اب ان شاء اللہ تعالیٰ یہ فیض تو خداتعالیٰ جاری رکھے گا لیکن اس فیض سے وہ لوگ محروم ہوجائیں گے جو دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے عہد کو پورا نہیں کریں گے۔ پس ہمیشہ اپنے اس عہد کو پورا کرتے رہیں کہ میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو ان باتوں پر کماحقہ عمل کرنے کی توفیق دے اور اس جلسہ سے ہر لحاظ سے مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ سب کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ان تمام دعاؤں کا وارث بنائے جو آپ علیہ السلام نے جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کیلئے کی ہیں۔ آمین