تیسرا روز: ۱۲؍اکتوبر۲۰۲۵ء بروز اتوار اجتماع کے تیسرے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا جس کے بعد نماز فجر اور درس بعنوان نماز باجماعت کی اہمیت ہوا۔ میراتھن: پروگرام کے مطابق صبح سات بجے میراتھن شروع ہوئی۔ ہر ریجن کی نمائندگی میں خدام نے مرکزی شاہراہ پر میراتھن کی۔ تیسرے روز کا پہلا اجلاس: تقریبِ تقسیم انعامات پہلے اجلاس کا آغاز الحاج نذٰیر احمد علی کمانڈا بونگے صاحب جنرل سیکرٹری جماعت سیرالیون کی زیرِ صدارت ہوا۔ اطفال کے معیار کبیر کے مقابلہ تلاوت قرآن کریم میں اول آنے والے حافظ حسن کے کمارا طالب علم مدرسة الحفظ کو تلاوت اور اس کا ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ جس کے بعد صدر اجلاس نے انعامات تقسیم کیے۔ اس اجلاس میں اجتماع میں ہونے والے علمی و ورزشی مقابلہ جات اور دورانِ سال ہونے والے آن لائن علمی مقابلہ جات کے انعامات تقسیم کیے گئے۔ تقسیم انعامات کے بعد محترم بونگے صاحب نے عہد خدام و وعدہ اطفال کے حوالے سے نصائح کیں اور قوم اور وطن کی خدمت میں حقیقی کردار ادا کرنے کے لیے جسمانی مضبوطی کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے منشیات سے بچنے اور سیرالیون میں حالیہ ایام میں پھیلنے والی منشیات اور نشہ آور ادویات جیسے کش اور ٹراماڈول کے نقصات کے متعلق اعداد و شمار پیش کیے۔ دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ بلڈ ڈونیشن ڈرائیو: امسال یہ مہم دوسرے روز بھی جاری رہی۔ صبح نو بجے عطیہ خون کی مہم کا آغاز ناصر احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول کینیما کے کلاس رومز میں ہوئی۔ الحمدللہ آج کے دن ۳۱ خدام نے خون کا عطیہ دیا اس طرح کل ۲۲۰ خدام نے عطیہ دیا۔ عملے نے تمام ڈونرز کو ریفریشمنٹ اور کھانا مہیا کیا۔ اختتامی تقریب: اجتماع کے اختتامی اجلاس کے مہمانِ خصوصی محترم موسیٰ میوا صاحب امیر جماعت احمدیہ سیرالیون تھے۔ آپ صبح سوا گیارہ بجے اجتماع گاہ تشریف لائے۔ نیشنل عاملہ اور قائدین نے آپ کا والہانہ استقبال کیا۔ محترم امیر صاحب نے لوائے خدام الاحمدیہ جبکہ صدرِ مجلس نے سیرالیون کا پرچم لہرایا اور امیر صاحب نے دعا کروائی۔ اس کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ مقابلہ تلاوت میں اول آنے والے خادم عزیزم لامین منا(Lamin Minna) نے تلاوت و ترجمہ پیش کیا۔ صدر مجلس کی اقتدا میں عہد دہرایا گیا۔ اس کے بعد مولوی حسن سیسے صاحب (مہتمم اشاعت) نے حضور انور ایدہ اللہ کے پیغام کا کریول زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ قابلِ ذکر امر یہ ہے کہ دورانِ اجتماع اس پیغام کا چار زبانوں میں ترجمہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ اورپھر مقابلہ نظم میں اول آنے والے خادم عزیزم میر ہشام احمد (بمبالی) نے نونہالانِ جماعت سے منتخب اشعار پیش کیے۔ بعد ازاں خاکسار (ناظمِ اعلیٰ اجتماع) نے اجتماع کی مختصر رپورٹ پیش کی۔ اس کے بعد مولوی ابوبکر بنگورا صاحب (نائب صدر رابع) نے سٹیج پر موجود مہمانان اور مبلغین کا تعارف کروایا۔ جس کے بعد درج ذیل پڑوسی ممالک کے صدور کی جانب سے موصولہ تہنیتی پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔ نیشنل معتمد احمدو الفا صاحب نے صدر مجلس خدام الاحمدیہ برکینا فاسو، مربی حمید علی بنگورا صاحب نائب صدر ثالث نے صدر مجلس خدام الاحمدیہ لائبیریا اور میر ہشام احمد صاحب نے صدر مجلس خدام الاحمدیہ کینیا کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ بعد ازان محترم امیر صاحب نے چنیدہ مہمانان کو اپنے تاثرات بیان کرنے کے لیے بلایا۔ سب سے پہلے وزارت صحت کے عطیہ خون سے آئے ڈاکٹر عثمان کابو صاحب نے بیان کیا کہ جماعت احمدیہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر انسانیت کی خدمت میں مصروف ہے۔ وہ یہاں خدام کے جذبہ خدمتِ خلق سے متاثر ہوتے ہیں۔ فری ٹاؤن، مشاکا، روکوپر کے بعد اب کینیما میں سب سے زیادہ خدام نے خون عطیہ کیا۔ انہوں نے ڈونرز کا شکریہ ادا کیا۔ اور بتایا کہ خون کے بیگز قریبی سینٹرز جیسے کے مبیامبا اور بوٹاؤن کو بھجوائے جاچکے ہیں۔ اور ایک بڑی تعداد یہاں کینیما میں ہی دے دی گئی ہے کیوں کہ یہ میزبان شہر تھا۔ صرف چند بیگز ہی فری ٹاؤن اپنے ہمراہ لے جا رہے ہیں۔ ان کے علاوہ موسیٰ کے ڈی محمد صاحب (صدر ضلع کامبیا۔ سابق صدر خدام الاحمدیہ سیرالیون)، سعیدو کیلفلا صاحب (ڈپٹی ڈائریکٹر وزارت صحت۔ سابق صدر خدام الاحمدیہ سیرالیون) الحاجی عمار سیسے (میزبان پرنسپل جونئیر سیکنڈری سکول کینیما)، بخاری سانڈی صاحب (میزبان پرنسپل سینئر سیکنڈری سکول کینیما) نے اپنے تاثرات بیان کیے۔ بعد ازاں احمدو الفا صاحب (معتمد) نے نائب امیر دوم اور صدر ضلع کامبیا کو انعامات کی تقسیم کی دعوت دی جنہوں نے بہترین تعاون کرنے والے احباب میں اسناد خوشنودی تقسیم کیں۔ پھر محترم امیر صاحب نے پانچ مثالی عاملہ ممبران کو سندِ امتیاز سے نوازا۔ امسال سے مجلس اطفال الاحمدیہ کے تحت بہترین ضلع کو علم انعامی دیا گیا۔ ضلع ویسٹرن اربن نے پہلی پوزیشن حاصل کی اور علمِ انعامی وصول کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ جبکہ دوم: ضلع بمبالی، سوم: ضلع پورٹ لوکو، چہارم: میابمبا اورپنجم: کینیما رہے جنہیں اسناد پیش کی گئیں۔ اس کے بعد خدام اور اطفال کے ایک گروپ نے ترانہ ’’ہمیں خدام کہتے ہیں‘‘ پیش کیا۔ اجتماع کے آخر میں امیر صاحب نے اپنے اختتامی خطاب میں دورِ جاہلیت اور اسلام کے آغاز کی تاریخ بیان کرتے ہوئے احمدیت کے پیغام کی اہمیت بیان کی۔ خدام اور اطفال کی اجتماع میں شرکت کی اہمیت اور ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ اس کےعلاوہ مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے اجتماع ۲۰۲۵ء کے اختتامی اجلاس میں حضور انور کے خطاب کے اقتباسات بھی پیش۔ امیر صاحب نے حاضری سے آگاہ کیا اور اس بات پر خوشنودی کا اظہار کیا کہ حاضری کے دس فیصد سے زائد نے بلڈ ڈونیشن میں حصہ لیا۔ دعا کے بعد امیر صاحب نے تمام خدام کو یہاں کا لوکل ترانہ we are , we are Ahmadies پڑھنے کا کہا تو سارا پنڈال یہ ترانہ پڑھنے لگا۔ دعا اور نمازِ ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد تمام شاملین کو کھانا پیش کیا گیا۔ جس کے بعد شاملین قافلوں میں گھروں کو روانہ ہوئے اور بحفاظت گھروں کو پہنچ گئے۔ امسال اجتماع کے تین اجلاسات افتتاحی و اختتامی اجلاسات اور اطفال سیشن یوٹیوب پر مجلس کے چینل MKA Sierra Leone پر براہِ راست اسٹریم کیے گئے۔ اجتماع کی کل حاضری دو ہزار ۲۹ رہی۔ الحمدللہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ۱۳۷ زیادہ خدام اور اطفال نے اجتماع میں شرکت کی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس مساعی میں برکت ڈالے اور ہر شاملِ اجتماع کے علم و فضل اور ہرکارکنِ اجتماع کے اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ متفرق امور: اجتماع کے تینوں دن مسلسل بارش کی پیشگوئی تھی۔ جمعہ کو سارا دن بارش نہ ہوئی اور رات کو کھل کر بارش برسی۔ دوسرے دن مغرب کے وقت بارش سے پروگرام کا کچھ حصہ متاثر ہوا اور بارش سے اجتماع گاہ کی چھت متاثر ہوئی۔ تیسرے روز اختتامی تقریب میں گہرے بادل آئے اور گرجتے رہے۔ تاہم اجتماع کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد اور نمازوں کی ادائیگی کے بعد موسلادھار بارش ہوئی گویا بارش کو اجتماع گاہ خالی ہونے کا انتظار ہو۔ ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکار سکول کے احاطے میں بس واک کر لیتے تھے باقی وقت بیٹھ کر ماحول پر نظر رکھتے تھے۔ خاکسار نے اجتماع گاہ میں آرام کرتے ایک پولیس گروپ کا حال احوال پوچھا تو کہنے لگے کہ یہاں تو آرام کرنے کا ہی وقت ہے۔ ہمارا کام تو خود آپ کر رہے ہیں۔ ہم تو خوش ہیں کہ یہاں ڈیوٹی لگ گئی ہے اور آرام کرنے کا موقع مل گیا۔ احمدی نوجوانوں نے نہ کوئی جھگڑا کیا ہے نہ کوئی چوری چکاری کا معاملہ پیش آیا ہے۔ اتنے بڑے ہجوم میں ایسا واقعہ نہ ہونا ایک اچنھبے سے کم نہیں۔ احمدیہ زندہ باد۔ (رپورٹ: ذیشان محمود۔ نائب صدر اول، مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون)