(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲؍ستمبر ۲۰۱۱ء) امیر صاحب برکینا فاسو بیان کرتے ہیں کہ سیے تِینگا (Seytenga) کے رہائشی اور ڈوری ریجن کے ریجنل زعیم انصاراللہ الحاج بُنتی(Bunty) چند ماہ قبل شدید بیمار ہوگئے اور جب اُنہیں ہسپتال لایا گیا تو مقامی ڈاکٹر نے ان کے گھر والوں کو بلا لیا اور کہا کہ اس مریض کا علاج بے سود ہے، یہ اب چند لمحوں کا مہمان ہے، اس لئے اُسے گھر لے جاؤ۔ اس پر ان کو واگا ڈوگو (شہر کا نام ہے) جو وہاں کا کیپیٹل (Capital) ہے وہاں لایا گیا۔ یہاں کے سرکاری ہسپتال میں بھیجا گیا تو وہاں بھی ڈاکٹر نے علاج کرنے سے انکار کردیا کہ مریض بس چند گھنٹوں کا مہمان ہے جس سے سب گھر والے مایوس ہو گئے۔ اس پر امیر صاحب کہتے ہیں کہ مَیں نے اُن سے کہا کہ یہ بات ناممکن ہے۔ ڈاکٹر صرف ظاہری کیفیت پر نظر رکھتے ہیں۔ زندگی تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ بھی خلیفۂ وقت کو خط لکھیں اور اسی روز انہوں نے خط لکھا اور مجھے بھی یہاں بھجوایا۔ اور پھر خود بھی سارے ان دعاؤں میں لگ گئے۔ تو کہتے ہیں کہ اس خط کے لکھنے کے بعد اور دعاؤں میں شدت پیداکرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کا ایسا فضل ہوا کہ صحت واپس آنا شروع ہو گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے الحاج بُنتی صاحب اللہ تعالیٰ کے فضل سے صحت یاب ہو گئے اور آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے سارے کام کر رہے ہیں۔ سب میٹنگز میں شامل ہوتے ہیں اور انصاراللہ کا کام بڑی مستعدی سے کررہے ہیں۔ اس کے بالمقابل ایک اور گاؤں چَلّے (Challe) کے ایک رہائشی کا نام بھی الحاج پنتی ہی تھا۔ وہ جماعت کا شدید مخالف تھا اور ہر وقت جماعت کے خلاف لوگوں کو اُکساتا رہتا تھا لیکن صحت کے لحاظ سے بہت اچھا تھا اور کوئی بیماری نہ تھی۔ ایک روز گاؤں میں لوگ احمدیہ ریڈیو پر جاری تبلیغ سُن رہے تھے کہ ان صاحب کا وہاں سے گزر ہوا۔ بہت شدید غصے میں آکر اس نے جماعت کو گالیاں دینی شروع کر دیں اور کہا کہ یہ لوگ کافر ہیں ان کی تبلیغ نہ سنو۔ لوگوں نے کہا کہ آپ ان سے راضی نہیں تو نہ سہی مگر گالیاں تو نہ دیں، ان کی ہتک کرنا چھوڑ دیں۔ مگر اس نے کہا کہ وہ ایسا ہی کرتا رہے گا اور کبھی نہیں چھوڑے گا۔ تو اُس رات مکمل صحت کی حالت میں وہ شخص سویا ہے تو اگلے دن اپنے بستر پر مردہ پایا گیا۔ رات کو نامعلوم کس وقت اُس کو کسی قسم کی بیماری کا حملہ ہوا اور اللہ تعالیٰ نے اُس کو وفات دے دی۔ پورتونووو (Porto Novo) ریجن بینن کے معلم رائمی زکریا صاحب بتاتے ہیں کہ حفیصو صاحب نامی احمدی کا بچہ گم ہو گیا۔ اس پریشانی میں انہوں نے سارے علاقہ کی خاک چھان ماری۔ ریڈیو پر کئی دفعہ اعلانات بھی کرواتے رہے مگر بچہ نہ ملا۔ پریشانی اور بے بسی کی حالت میں اُن کا فون آیا کہ میرا نہیں خیال کہ بچہ ملے۔ معلم زکریا صاحب کہتے ہیں کہ مَیں نے اُنہیں کہا کہ مایوسی گناہ ہے۔ ہم تو ایسے امام کو ماننے والے ہیں جس کا دعویٰ ہے کہ دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ اس نسخے کو آزما کر دیکھو اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا۔ تم بھی دعا کرو مَیں بھی دعا کرتا ہوں، ہم سب مل کے دعا کرتے ہیں تو بچے کے والد حفیصو صاحب کہتے ہیں کہ مَیں سجدے میں پڑ گیا، معلم صاحب کی یہ بات سننے کے بعد اور واسطے دینے لگ گیا کہ اے اللہ! اس علاقہ میں باقی تو کسی نے تیرے امام کو قبول نہیں کیا صرف میں ہی ہوں اکیلا جس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو قبول کیاہے اور تیرا امام ضرور سچا ہے۔ مَیں تجھے اس کی سچائی کا واسطہ دیتا ہوں کہ مجھے میرا بچہ دے دے۔ کہتے ہیں کہ مَیں کافی دیر دعا میں روتا رہا اور اپنے ربّ سے بچے کی واپسی کی دعا کرتا رہا۔ دعا ختم کرنے کے بعد مَیں اُس راستے سے گھر لوٹ رہا تھا کہ جہاں سے بچہ گم ہوا تھا، ابھی راستے میں ہی تھا کہ اچانک جنگل سے میرا بیٹا مجھے نظر آ گیا۔ تو کہتے ہیں کہ میرے لئے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی صداقت کا زندہ معجزہ تھا جو خدا تعالیٰ نے مجھے دکھایا۔ پھر امیر صاحب نائیجر بیان کرتے ہیں کہ یہاں ایک دوست محمد ثالث بینک میں ملازم ہیں۔ احمدیہ مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے آتے تھے۔ (مسلمان تھے، نماز پڑھنے آتے تھے، ابھی تک بیعت نہیں کی تھی)۔ ایک روز انہوں نے بیعت کر لی۔ اُن کے بینک کے افسران اور ساتھی اُنہیں تنگ کرنے لگ گئے کہ جماعت نے اُنہیں کوئی پیسے دئیے ہیں جس کی وجہ سے وہ احمدی ہوئے ہیں۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہیں اس بات کا بڑا دُکھ ہوا کہ یہ لوگ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں کہ میں پیسے لے کر احمدی ہوا ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ اُس رات مَیں نے جماعت کی سچائی کے حوالے سے بہت دعا کی کہ اے اللہ! تُو خود میری رہنمائی فرما۔ بظاہر تو یہ جماعت اسلام کی خدمت میں سب سے آگے ہے مگر اندر کی بات تو مجھے سمجھا دے۔ مَیں تو ظاہری بات کو دیکھ کر بات کر رہا ہوں۔ تو وہ کہتے ہیں کہ رات مَیں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بہت بڑا اجتماع ہے، جہاں تک نظر جاتی ہے لوگ ہی لوگ نظر آ رہے ہیں اور سب نے سفید کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور سٹیج پر اُنہوں نے مجھے دیکھا (لکھ رہے ہیں، اپنے امیر صاحب کو) خلیفۃ المسیح الخامس کو دیکھا، سٹیج پر میں کھڑا ہوں اور کہتے ہیں آپ نے بھی سفید کپڑے زیب تن کئے ہوئے ہیں اور اونچی آواز میں آپ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ دہرا رہے ہیں اور لوگ بھی آپ کے ساتھ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ دہرا رہے ہیں اور ایک عجیب سرور کی سی کیفیت ہے۔ محمد صالح صاحب کہتے ہیں کہ ایسی حالت میں میری آنکھ کھل گئی اور میری زبان پر لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ جاری تھا۔ اس پر یہ بات میرے دل میں میخ کی طرح گڑھ گئی کہ اس دور میں لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو عطا فرمائی ہوئی ہے۔ اس خواب کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے مجھے تسلی دلائی کہ میرا جماعت میں شامل ہونے کا فیصلہ درست ہے لہٰذا اب مجھے کسی کی کوئی پرواہ نہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے مَیں ایمان میں مزید پختہ ہو گیا ہوں۔ تو یہ تھے چند واقعات جو مَیں نے بیان کئے۔ کس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے لوگ بیعت کر کے ایمان میں پختگی حاصل کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی اُن کو بعض نظارے ایسے دکھاتا ہے جن سے مزید ایمان میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’سوچ کر دیکھو کہ تیرہ سو برس میں ایسا زمانہ منہاجِ نبوت کا اور کس نے پایا؟ وہ خدا تعالیٰ کے نشانوں اور تازہ بتازہ تائیدات سے نور اور یقین پاتے ہیں جیسا کہ صحابہ نے پایا۔ وہ خدا تعالیٰ کی راہ میں لوگوں کے ٹھٹھے اور ہنسی اور لعن طعن اور طرح طرح کی دلآزاری اور بدزبانی اور قطع رحم وغیرہ کا صدمہ اُٹھا رہے ہیں جیسا کہ صحابہ نے اُٹھایا۔ وہ خدا کے کھلے کھلے نشانوں اور آسمانی مددوں اور حکمت کی تعلیم سے پاک زندگی حاصل کرتے جاتے ہیں۔ نماز میں روتے اور سجدہ گاہوں کو آنسوؤں سے تر کرتے ہیں۔ بہتیرے ان میں سے ایسے ہیں جنہیں سچی خوابیں آتی ہیں۔ بعضوں کو الہام ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایسے لوگ کئی پاؤ گے کہ جو موت کو یاد رکھتے اور دلوں کے نرم اور سچے تقویٰ پر قدم مار رہے ہیں۔ وہ خدا کا گروہ ہے جن کو خدا آپ سنبھال رہا ہے اور دن بدن اُن کے دلوں کو پاک کر رہا ہے۔ اور اُن کے سینوں کو ایمانی حکمتوں سے بھر رہا ہے اور آسمانی نشانوں سے اُن کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔ جیسا کہ صحابہ کو کھینچتا تھا۔ غرض اس جماعت میں وہ ساری علامتیں پائی جاتی ہیں جو آخَرِیْنَ مِنْہُمْ (الجمعۃ: 4) کے لفظ سے مفہوم ہو رہی ہیں اور ضرور تھا کہ خدا تعالیٰ کا فرمودہ ایک دن پورا ہوتا۔‘‘ (ایام الصلح، روحانی خزائن جلدنمبر14صفحہ306-307) مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کے طریق