ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ‘‘ایسے لوگ جن کا پیسہ پڑا رہتا ہے وہ اپنے پیسے کو رکھنے کی بجائے لوگوں کے ساتھ جن میں کاروباری صلاحیت ہو، کاروبار میں لگائیں۔بعض مسلمان ملکوں میں اب غیر سودی قرض کی سہولتیں دی جا رہی ہیں بلکہ یہاں بھی اسلامک بینکنگ (Islamic Banking) کے نام سے غیر سودی قرضے متعارف ہو رہے ہیں ( گوا بھی اس کی ابتدا ہی ہے ) اور ہمارے احمدی، احمد سلام صاحب، جو ڈاکٹر سلام صاحب کے بیٹے ہیں، انہوں نے بلاسودی بینکاری پر کافی کام کیا ہے۔تو ان مغربی ممالک میں بھی ایسے احمدی جن میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ بینک کی شرائط پوری کرتے ہیں اور کاروبار بھی کرنا جانتے ہوں یا ان کے کچھ کاروبار ہوں تو انہیں اپنے کاروبار اس طرح کے قرض لے کر بنانے اور بڑھانے چاہئیں۔اس طرح جہاں وہ سود سے پاک کا روبار کریں گے وہاں اللہ تعالیٰ کی برکتوں کو سمیٹنے والے بھی ہوں گے اور اپنے معیار زندگی کو بہتر بنانے والے بھی ہوں گے۔ان میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی استطاعت بھی بڑھے گی۔اگر ایسا کاروبار ہو گا جس میں ملازمین رکھنے کی گنجائش ہے تو ملازمین رکھ کر چند بے روزگاروں کو روزگار بھی مہیا کر رہے ہوں گے۔یہاں اب اس طرف کافی توجہ پیدا ہو رہی ہے ، شاید یورپ اور اَور جگہوں میں بھی ہو، اس لئے احمدیوں کو بھی اس طرف کوشش کرنی چاہئے۔بہر حال متعلقہ جماعتوں کو اپنے اپنے ملکوں میں معلومات اکٹھی کر کے جماعت کے افراد کو بھی معلومات دینی چاہئیں تا کہ اپنے بھائیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے والے بن سکیں اور بعض گھروں میں معاشی بدحالی کی وجہ سے جو بے چینی ہے اس کو دور کرنے والے بن سکیں۔ ’’(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۵؍جون ۲۰۰۷ء،خطبات مسرور جلد ۵ صفحہ ۲۴۹) (مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت) مزید پڑھیں: صنعت وتجارت