حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ‘‘آج میرے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ قرآن شریف کی وحی اور اس سے پہلی وحی پر ایمان لانے کا ذکر تو قرآن شریف میں موجود ہے۔ہماری وحی پر ایمان لانے کا ذکر کیوں نہیں۔اسی امر پر توجہ کر رہا تھا خدا تعالیٰ کی طرف سے بطور القاء کے یکا یک میرے دل میں یہ بات ڈالی گئی کہ آیہءِکریمہ وَالَّذِيْنَ يُؤْمِنُونَ بِمَآ اُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوْقِنُوْن میں تینوں وحیوں کا ذکر ہے۔ مَآ اُنْزِلَ إِلَيْكَ سے قرآن شریف کی وحی اور مَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ سے انبیاء سابقین کی وحی اور آخرۃ سے مراد مسیح موعود کی وحی ہے۔ آخرۃکے معنے ہیں پیچھے آنے والی۔وہ پیچھے آنے والی چیز کیا ہے۔سیاق کلام سے ظاہر ہے کہ یہاں پیچھے آنے والی چیز سے مراد وہ وحی ہے جو قرآن کریم کے بعد نازل ہوگی کیونکہ اس سے پہلے وحیوں کا ذکر ہے۔ایک وہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ، دوسری وہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل نازل ہوئی اور تیسری وہ جو آپ کے بعد آنے والی تھی۔’’(ریویو آف ریلیجنز جلد۱۴ نمبر۴ بابت ماه مارچ و اپریل ۱۹۱۵ء صفحه ۱۶۴ حاشیه ) (بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد ۲صفحہ ۷۵) مزید پڑھیں: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عشقِ رسولﷺ