https://youtu.be/8sNmcmh5epk اللہ تعالیٰ جلد ہی جماعت کے حق میں نشان ظاہر فرمائے، آمین: حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کر تے ہوئے نفرت پر مبنی اشتعال انگیز مہم کو فوری روکا جائے:احمدی ترجمان جماعت احمدیہ تفصیلات کے مطابق آج مورخہ ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۵ کو ایک مسلح دہشت گرد نے ربوہ کی بیت المہدی میں جمعہ کی نماز کے دوران حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں چھ احمدی زخمی ہو گئے۔ ان میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ موقعہ پر فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد مارا گیا۔ تفصیلات کے مطابق دوپہر ایک بج کر ۲۲ منٹ پرایک حملہ آور پسٹل ہاتھ میں لیے ہوئے احمدی عبادتگاہ بیت المہدی کی طرف آیا اور گیٹ کے قریب آکر ڈیوٹی پر موجود احمدی رضاکاروں پر فائرنگ کر دی۔جس کے نتیجہ میں چھ احمدی زخمی ہو گئے۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور موقعہ پر ہلاک ہو گیا۔ پولیس کے دو اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے۔ حملے کے وقت عبادتگاہ کے اندر موجود احمدی عبادت میں مصروف تھے۔ امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کے اختتام پر فرمایا: آج مسجد مہدی گول بازار ربوہ میں دہشت گردوں نے حملہ کیا اور وہاں ہمارے پانچ، چھ لوگ زخمی ہیں۔ دو بہت زیادہ زخمی ہیں۔ آپریشن وغیرہ بھی ہو رہا تھا ان کا۔ اللہ کرے کہ ان کی حالت بہتر ہو گئی ہو۔ باقی جو زخمی ہیں اللہ تعالیٰ ان پر بھی فضل فرمائے اور بعض۔ ۔ ۔ سیریس زخمی ہیں ان کے پیٹ میں گولیاں لگی ہیں۔ ایک دہشت گرد کو ہمارے سیکیورٹی والوں نے مار دیا ہے۔ ایک دوڑ گیا ہے، یہی ابھی تک کی رپورٹ ہے۔ تفصیلات تو ابھی آئیں گی۔ اللہ تعالیٰ دہشت گردوں اور قانون توڑنے والوں اور جماعت کے مخالفین کو جلد پکڑے۔ پنجاب کی وزیرِاعلیٰ اور حکومت یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پنجاب میں سو فیصد جرائم کنٹرول ہو چکے ہیں اور کوئی مجرم نہیں رہا اب۔ لیکن احمدیوں پر جو آئے دن حملے ہوتے ہیں، قتل اور شہید کیے جا رہے ہیں یا زخمی کیے جا رہے ہیں یا ان کے مالوں کو آگیں لگائی جا رہی ہیں اِس کو شاید یہ جرم سمجھتے نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان حکومتوں کو بھی عقل دے اور جلد ہی اللہ تعالیٰ جماعت کے حق میں نشان ظاہر فرمائے۔ آمین۔ جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان عامر محمود نے ربوہ میں ہونے والے دہشت گردی کے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے طول و عرض میں معصوم اور پرامن احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر وتحریر مسلسل جاری ہے۔ جس میں عامتہ الناس کو اشتعال دلایا جاتا ہے کہ وہ احمدیوں کو نشانہ بنائیں۔احمدیوں کے معاشی و سماجی بائیکاٹ کی مہم چلاتے ہوئے یکطرفہ منفی زہریلاپراپیگنڈہ کیا جاتا ہے اور جماعت احمدیہ کے عقائد کے متعلق من گھڑت باتیں کر کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔ایسے فتوے موجود ہیں جن میں عوام کو ترغیب دی جاتی ہے کہ احمدیوں کو جہاں دیکھیں وہاں قتل کردیں ۔آج کا واقعہ بھی نفرت کی اسی مہم کا شاخسانہ ہے ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں احمدیوں کے خلاف نفرت پر مبنی مہم کو فوری طور پر روکا جائے۔ اس کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور پاکستان میں احمدیوں کے جان و مال کی حفاظت کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا پتہ لگایا جانا از حد ضروری ہے کہ حملہ آور کے سہولت کار کون تھے اور کس نے اس کی ذہن سازی کی۔انہوں نے کہا کہ احمدی ربوہ سمیت پاکستان میں کہیں بھی خود کو محفوظ تصور نہیں کر تے۔پر امن اور معصوم احمدیوں کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلاف نفرت انگیزی کی مہم کو فوری طور پر روکتے ہوئے اس کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: پیروچک ضلع سیالکوٹ میں انتہا پسندوں کی احمدیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں