نماز ساری زندگی کےلیے آپ کی ایک ایسی مستقل ساتھی ہونی چاہیے جسے کبھی بھی آپ خود سے دُور نہ ہونے دیں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ‘‘سب سے پہلے تو یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ وہ حقیقی مقصد جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا وہ اس کی عبادت ہے اور اس حوالے سے عبادت کی سب سے بنیادی شکل پنجوقتہ نماز کی ادائیگی ہے۔ ہر ایک شخص جوخود کومسلمان کہتا ہے اس کا فرض ہے کہ پوری توجہ کے ساتھ اپنی عبادتوں کی حفاظت کرے اور اس کے لیے سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ وہ پورے اخلاص کے ساتھ باقاعدگی سے نماز کی ادائیگی کا پابند ہو۔ نماز کو اللہ تعالیٰ نے اس وجہ سے فرض قرار دیا ہے کیونکہ اِس کے بغیر انسان روحانی طور پر زندہ نہیں رہ سکتا۔ دوسرے لفظوں میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ نماز انسان کی روحانی زندگی کےلیےایسی ناگزیر شے ہے کہ جس کے بغیر اُس کاایمان اور روحانیت سلامت نہیں رہ سکتے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت سے احمدی نوجوان نماز کی ادائیگی میں بڑےمستعد ہیں اور ان کا خدا تعالیٰ کے ساتھ گہرا اور مضبوط تعلق ہے۔ مَیں نے احمدی نوجوانوں سے ملاقاتوں کے دوران اُن میں عبادت کی یہ روح مشاہدہ کی ہے۔ اِسی طرح اُن کے خطوط سے بھی یہی بات عیاں ہوتی ہے۔تاہم اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کرنے کےحوالے سے مطمئن ہوکر بیٹھ جانے کی ہرگز گنجائش نہیں۔ ہم نے کبھی بھی اپنی عبادتوں کے معیار کو گرنے نہیں دینا۔ ہم نے اپنے خالق خدا کے ساتھ تعلق کو مسلسل مضبوط اور مستحکم بناتے چلے جانا ہے۔ جس طرح ہمارے مادی جسموں کو زندہ رہنےکے لیے خوراک اور ہوا کی ضرورت ہے اسی طرح ہماری روحوں کو بھی روحانی غذاکی مسلسل ضرورت ہے۔ اکثر لوگ اپنی پریشانیوں اور ضرورتوں کے وقت تو بڑے جوش اور عاجزی و انکساری کےساتھ خداتعالیٰ کے حضور جھکتےہیں مگر جیسے ہی اُن کی مشکلات دُور ہوجاتی ہیں اُن کا روحانی جوش اور ذوق و شوق یک دم ماند پڑ جاتاہےاور وہ سست ہوکر نمازوں سے غافل ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی روحانی حالت موسم کی طرح بدلتی رہتی ہے۔ کبھی گرمی ہوتی ہے تو کبھی سردی، کبھی ہواایک سمت کوچل پڑتی ہے توکبھی دوسری سمت کو، کبھی گرم موسم کےبعد موسلادھار بارش یا ٹھنڈی ہوا چل پڑتی ہے جس سے عارضی سکون اور آرام تو میسر آجاتا ہے مگر یہ کیفیت دائمی یادیرپا نہیں ہوا کرتی۔ پس زندہ رہنےکےلیے جیسے ایک آدمی دائمی طورپر پانی، ہوااورغذاکا محتاج ہے ویسے ہی اگروہ روحانی زندگی کا طلب گار ہے تو اسے چاہیے کہ لازماً نماز کے ذریعے مسلسل اپنی روح کی نشوونما کرتا رہے۔ لہٰذا نماز ساری زندگی کےلیے آپ کی ایک ایسی مستقل ساتھی ہونی چاہیے جسے کبھی بھی آپ خود سے دُور نہ ہونے دیں۔’’ (مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کے سالانہ اجتماع ۲۰۲۲ء کے موقع پر اختتامی خطاب، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم جولائی ۲۰۲۳ء صفحہ ۲) مزید پڑھیں: سپورٹس بلیٹن