(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ) ٭…امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کا خیال تھا کہ امریکی صدر کا منصوبہ اسرائیل کو حماس پر مکمل فتح دلائے گا، مگر ایسا لگتا نہیں کہ نیتن یاہو کو وہ سب مل پائے گا جو وہ چاہتے ہیں۔ لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو مشکل میں ڈال دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس نے تمام یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔اسرائیلی خارجہ امور کے سینئر اہل کار ایرن اٹزیون نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات جنگ بندی کی شرائط کے تحت کیے جائیں گے جو کہ نیتن یاہو کے عزائم کے خلاف ہے، نیتن یاہو فوجی طاقت کے ذریعے ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ٭…ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دنیا کو نسل کشی کے مجرمان کو رعایت دینے کا سلسلہ ختم کرنا ہوگا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس اکاؤنٹ پر بیان دیا ہے، جس میں انہوں نے اس خبر پر تبصرہ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے صمود فلوٹیلا کی روانگی سے پہلے ہی تیونس میں اس پر ڈرون حملے کا حکم دے دیا تھا۔ترجمان نے کہا ہے کہ یہ ایک اور ثبوت ہے کہ اسرائیلی حکومت دوسرے ممالک کی خود مختاری کی کوئی پروا نہیں کرتی۔ دنیا کو ایسے وحشیانہ اور غیر قانونی جرم کرنے والے مجرمان کو کٹہرے میں لانا چاہیے۔ ٭…اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے کمشنر نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور قتلِ عام کا رکنا ایک اچھا موقع ہے۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام غزہ میں خون خرابہ روکنے کے اعتبار سے بہت اچھا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امن معاہدہ اپنا تسلسل برقرار رکھے گا اور اس موقع پر ایک دوسرے سے دشمنی کی سوچ کا مستقل خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے معاملے سے جڑے با اثر فریقوں پر زور دیا کہ وہ نیک نیتی سے آگے بڑھیں اور غزہ کی پٹی میں بنیادی امداد فراہم کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں اور اسرائیل میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کریں۔ ٭…نیپال میں شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال نے تباہی مچادی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق نیپال میں شدید بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے تین دن میں۴۷؍افراد ہلاک اور پانچ لاپتا ہوگئے۔بارشوں کے بعد کئی سڑکیں زیرِ آب آچکی ہیں جبکہ کئی پُل بھی بہ گئے ہیں۔ شدید بارشوں میں حادثات پر حکام نے دو دن کی عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔ حکام کی جانب سے دریا کنارے آباد لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ٭…لندن میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کےخلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ لندن کے معروف ٹریفالگر اسکوائر پر غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کے خلاف دھرنے پر پولیس نے دھاوا بول کر سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا۔مظاہرے میں یہودی، عیسائی، مسلمان اور سکھ افراد شامل تھے جو غزہ میں ہونے والی نسل کشی کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے۔ مظاہرین نے ‘میں نسل کشی کی مخالفت اور فلسطین ایکشن کی حمایت کرتا ہوں’ کے نعروں کے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ لندن پولیس نے ۴۹۲؍ افراد کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔ ٭…یوکرین میں روسی ڈرون حملے کے نتیجے میں معروف فرانسیسی فوٹو جرنلسٹ اینٹونی لالیکان (Antoni Lallican) ہلاک ہوگئے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور لالیکان کی فوٹو ایجنسی ہانس لوکاس (Hans Lucas) نے تصدیق کی ہے کہ ۳۸؍سالہ فوٹو جرنلسٹ یوکرین میں ڈرون حملے کے دوران ہلاک ہوئے۔ لالیکان اس وقت ہانس لوکاس فوٹو ایجنسی کے لیے رپورٹنگ پر مامور تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے سوشل میڈیا پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لالیکان یوکرینی فوج کے ساتھ محاذِ مزاحمت پر موجود تھے اور روسی ڈرون حملے کا نشانہ بنے۔ ٭…ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر لگے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے حال ہی میں امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی ریاستی دفاعی ڈاکٹرین میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا کو ہر قسم کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہیں کہ ہمارے ایٹمی پروگرام میں ایٹمی ہتھیاروں کا حصول شامل نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام عالمی مانیٹرنگ کے ساتھ جاری تھا، مگر امریکہ نے یکطرفہ طور پر ۲۰۱۵ءکے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ معاہدہ ختم کیا۔ امریکہ کی جانب سے معاہدے کے خاتمے کے بعد یورپین کمپنیاں ہمارے ساتھ تعاون کرنے آئی تھیں، ان پر دباؤ ڈالا گیا اور وہ ایک ایک کر کے ایران سے چلی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً ہم بہتر معاشی صورتحال چاہتے ہیں، لیکن انقلابِ ایران کے بعد امریکہ ایران کو معاشی طور پر خود کفیل بننے سے روکنے کی کوشش کرتا ہوا آرہا ہے اس لیے وہ کبھی لسانی کبھی قبائلی تنازعات کو ہوا دیتا رہا، امریکہ نے ہی ایران کے خلاف جنگ میں صدام حسین کی حمایت کی۔ایرانی صدر نے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کے خواہش مند ہیں، لیکن اسرائیلی حکومت کو اپنی روش تبدیل کرنی ہوگی۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: سپورٹس بلیٹن