کامیابی کی راہیں۔ نصاب ستارہ اطفال آٹھ سے نو سال کی عمر کے بچوں کے لیے چھ ارکانِ ایمان 5۔ قیامت پر ایمان لانا جتنے لوگ پہلے گزر چکے ہیں، جو لوگ اِس وقت زندہ ہیں اور جو لوگ اِس کے بعد پیدا ہوں گے موت سب کے لیے اٹل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ قانون بنا دیا ہے۔ کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ (آل عمران: 186) کہ ہر جاندار موت کا مزہ چکھے گا۔ یوں تو آدمی مرتے رہتے ہیں اور مرتے رہیں گے مگر ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ سب فنا ہو جائیں گے۔ پھر سب کو اللہ تعالیٰ زندہ کرے گا اور ان کا حساب کتاب لے گا۔ اسی کا نام قیامت ہے۔ یاد رہے کہ ہماری یہ زندگی اسی دنیا میں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ موت کے بعد ہر انسان کو ایک نئی زندگی ملے گی جس کے بعد وہ کبھی نہیں مرے گا۔ دوبارہ زندہ ہونے کے بعد ساری دنیا کے اگلے پچھلے لوگ جمع کیے جائیں گے۔ اس کے بعد ہر آدمی کا حساب ہوگا۔ جس آدمی کے اچھے اور نیک کام برے کاموں سے بڑھ جائیں گے اسے جنت میں داخل کیا جائے گا اور جس آدمی کی بدیاں اس کی نیکیوں سے زیادہ ہوں گی اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ جہاں اس کے گناہوں کا اچھی طرح علاج ہو جانے پر خدا کے حکم سے اسے دوزخ سے نکال کر جنت میں بھیج دیا جائے گا مگر اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہے گا اس کے گناہ معاف فرما دے گا اور جسے چاہے گا بغیر حساب کتاب کے جنت میں بھیج دے گا۔ کیونکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے اور مالک کو اختیار ہے کہ جس طرح چاہے کرے۔ ٭… ٭… ٭ روز مرّہ دعائیں رَبِّ اشۡرَحۡ لِیۡ صَدۡرِیۡ ۔ وَیَسِّرۡ لِیۡۤ اَمۡرِیۡ ۔ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَۃً مِّنۡ لِّسَانِیۡ۔ یَفۡقَہُوۡا قَوۡلِیۡ (طٰہٰ: 26) ترجمہ: اے میرے ربّ! میرا سینہ میرے لئےکشادہ کر دے۔ اور میرا معاملہ مجھ پر آسان کر دے۔ اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔تاکہ وہ میری بات سمجھ سکیں۔ اربعین اطفال(چالیس آسان حدیثیں) حدیث نمبر ایک: اَلدِّیْنُ النَّصِيْحَةُ ترجمہ: دین کا خلاصہ خیر خواہی ہے۔ عربی الہام حضرت مسیح موعودؑ 28؍ مئی 1907ء کو حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ کی بیماری میںان کے متعلق الہام ہوا کہ 1: عَـمَّرَہُ اللّٰہُ عَلٰی خِلَافِ التَّوَقُّعِ۔ 2: اَمَّرَہُ اللّٰہُ عَلٰی خِلَافِ التَّوَقُّعِ ترجمہ: 1۔اس کو خدا تعالیٰ امید سے بڑھ کر عمر دے گا۔ 2۔اس کو خدا تعالیٰ امید سے بڑھ کر امیر کرے گا۔(تذکرہ 693) قصیدہ مع ترجمہ شعر نمبر 19 فَدَمُ الرِّجَالِ لِصِدْقِهِمْ فِيْ حُبِّهِمْ تَحْتَ السُّيُوْفِ أُرِيْقَ كَالْقُرْبَانٖ ترجمہ: سواُن جواں مردوں کا خون اپنی محبت میں ثابت قدمی کی وجہ سے تلواروں کے نیچے قربانیوں کی طرح بہایا گیا۔