حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ ’ایک روایت میں ہے، ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا صدقہ یہ ہے کہ ایک مسلمان علم حاصل کرے پھر اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے۔ (سنن ابن ماجہ المقدمہ باب ثواب معلم الناس الخیر) تو یہ علم حاصل کرنے کی اہمیت ہے۔ اور پھر اس کو سکھانے کی ،کہ یہ ایک صدقہ ہے اور صدقہ بھی ایسا ہے جو صدقہ جاریہ ہے کہ دوسروں کو علم سکھاؤ تو تمہاری طرف سے ایک جاری صدقہ شروع ہو جاتا ہے اسی لئے اساتذہ کی عزت کا بھی اتنا حکم ہے کہ اگر ایک لفظ بھی کسی سے سیکھو تو اُس کی عزت کرو۔ اساتذہ کا بڑا معزز پیشہ ہے۔… حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:علم حاصل کرو، علم حاصل کرنے کے لئے وقار اور سکینت کو اپناؤ۔ اور جس سے علم سیکھو اس کی تعظیم تکریم اور ادب سے پیش آؤ۔ تو اس میں طلبہ کے لئے نصیحت ہے کہ اپنے استاد کی عزت کرو، ایک وقار ہونا چاہئے۔ آج کل مختلف ممالک میں طلبہ کی ہڑتالیں ہوتی ہیں توڑ پھوڑ ہوتی ہے، مطالبے منوانے کے لئے گلیوں میں نکل آتے ہیں، مطالبہ یونیورسٹی یا کالج کا ہوتا ہے اور توڑ پھوڑ سڑکوں پہ سٹریٹ لائٹس کی یا حکومت کی پراپرٹی کی یا عوام کی جائیدادوں کی ہو رہی ہوتی ہے، دکانوں کو آگیں لگ رہی ہوتی ہیں۔ تو یہ انتہائی غلط اور گھٹیا قسم کے طریقے ہیں۔ اسلام کی تعلیم تو یہ نہیں ہے، طالبعلم علم حاصل کرتا ہے اس کے اندر تو ایک وقار پیدا ہونا چاہئے۔ اور ادب اور احترام پیدا ہونا چاہئے اساتذہ کے لئے بھی، اپنے بڑوں کے لئے بھی، نہ کہ بدتمیزی کا رویّہ اپنایا جائے۔ پھر بعض دفعہ ہمارے احمدی اساتذہ کو سامنا کرنا پڑتا ہے یہ تو خیر میں ضمناً ذکر کر رہا ہوں کہ غیر احمدی طلبہ نے خود پڑھائی نہیں کی ہوتی فیل ہوجاتے ہیں اگر ان کا احمدی ٹیچر ہے یا احمدی استاد ہے توفوراً اس کے خلاف وہاں ہڑتالیں شروع ہو جاتی ہیں۔ اس لحاظ سے بھی پاکستان میں بعض اساتذہ بڑی مشکل میں ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی ایسے طلباء کو عقل دے اور احمدی طلباء کو بھی چاہئے کہ ایسی سٹرائکس(Strikes)میں جو یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ہوتی ہیں۔ کبھی حصہ نہ لیں اور اپنے وقار کا خیال رکھیں۔ احمدی طالب علم کی اپنی ایک انفرادیّت ہونی چاہئے۔ ‘‘(خطبہ جمعہ18؍جون 2004ء)