محض اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی راہنمائی میں مجلس انصار اللہ برطانیہ نے اس مرتبہ اپنا سالانہ نیشنل اجتماع برطانیہ کے شہر گلفورڈ کے مضافاتی علاقہ Puttenham میں مورخہ ۲۶ تا ۲۸؍ستمبر بروز جمعہ، ہفتہ و اتوار منعقد کرتے ہوئے ایک ایسا روحانی سماں باندھ دیا جس نے جلسہ سالانہ برطانیہ کے ماحول کی یاد دلادی۔ وسیع وعریض رقبہ پر اجتماع کے لیے باقاعدہ ویسے ہی انتظامات موجود تھے۔ گذشتہ سالوں کے مقابلہ میں کار پارکنگ کے لیے زیادہ کشادہ جگہ، اجتماع گاہ کی مارکی بھی نسبتاً بڑی تھی جس میں ایئرکنڈیشننگ کا بھی انتظام تھا جبکہ اندرون اجتماع گاہ کے علاوہ باہر کھلے علاقہ میں بھی بڑی بڑی اسکرینز لگائی گئی تھیں جن پر براہ راست اجتماع کی کارروائی دکھائی جارہی تھی اور سُننے کے لیے بڑے بڑے اسپیکرز بھی رکھے گئے تھے جن میں آواز کی کوالٹی بہترین تھی۔ برطانیہ کے دُور دراز علاقوں سے آنے والے انصار کی رہائش کے لیے ایک بہت بڑی مارکی میں انتظام کیا گیا تھا جس میں بے شمار بستر لگائے گئے تھے۔ کھانے کی مارکی بھی پہلے کی نسبت زیادہ کشادہ تھی جبکہ ایک بازارکی مارکی بھی موجود تھی جس میں مختلف انواع و اقسام کی چیزیں دستیاب تھیں۔ چینی اور بغیر چینی کی چائے ہمہ وقت میسر تھی۔ ایلو پیتھک اور ہومیو پیتھک ڈسپنسری دونوں موجود تھیں جہاں سے بوقت ضرورت دوائی لی جاسکتی تھی۔وضو کرنے کے لیے بھی کافی تعداد میں پانی کےنلکے لگائے گئے تھے اور حوائج ضروریہ کے لیے بھی مختلف جگہ پر ٹوائلٹس کا بہترین انتظام موجود تھا۔انصار کی راہنمائی کے لیے نہ صرف اجتماع سے متعلقہ جگہوں کاایک بڑا نقشہ لگایا گیا تھا بلکہ کارکنان بھی مدد کے لیے موجود تھے۔ عمر رسیدہ افراد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لےجانے کے لیے باقاعدہ بگھی گاڑی کا بھی انتظام موجود تھا۔ اجتماع گاہ کے اندرون میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور مختلف خلفائے سلسلہ عالیہ احمدیہ کے ارشادات پر مبنی بینرز کے علاوہ قرآن کریم کے بعض احکامات کو خوبصورت بینرز کے ذریعہ اُجاگر کیا گیا تھا۔ انتہائی خوبصورت سٹیج بنایا گیا تھا جس کے بیک گراؤنڈ میں اور ڈائس کے سامنے کے حصے پر امسال کے اجتماع کے موضوع یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ اور اُس کا انگریزی ترجمہ لکھا ہوا تھاجبکہ اُس کے اوپر سفید روشنی پڑنے کی وجہ سے چار چاند لگ گئے تھے۔اجتماع گاہ کے اندر ہی ہیومینٹی فرسٹ نے اپنا اسٹال لگایا ہوا تھا جس میں مختلف بینرز کے ذریعہ دنیا بھر میں انسانیت کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو بیان کیا گیا تھا اور جہاں فنڈز اکھٹا کرنے کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ جرسیاں اور مونو گرامز برائے فروخت موجود تھے۔ اسی طرح روزنامہ الفضل انٹرنیشنل اور وائس آف اسلام نے بھی اپنے اپنے اسٹال لگائے ہوئے تھے۔ مشاعرہ کا ایک منظر خوش آمدید،اھلاً و سہلاً کا پیغام دیتے ہوئے بینرز نے اجتماع میں شمولیت کے لیے آنے والے انصار کا استقبال کیا۔ رجسٹریشن اور سکیننگ کے بعد اُن کے لیے بھی ریفریشمنٹ کا انتظام موجود تھا جبکہ دوپہر اور رات کے لذیذ کھانے، پھلوں اور میٹھی ڈشزسے بھی شرکاء کی تواضع کی جاتی رہی۔اجتماع کے تینوں دن کا آغاز باجماعت نماز تہجد، نماز فجر اور درس القرآن سے ہوتا رہا جس کے بعد انصار کی خدمت میں پُرتکلف ناشتہ بھی پیش کیا گیا۔ جمعۃ المبارک کے دن شام چار بجے اجتماع کے افتتاحی اجلاس کے آغاز سے قبل امیر جماعت احمدیہ محترم رفیق احمد حیات صاحب نے لوائے انصار اللہ لہرایا اور دعا کروائی جس کے بعد اُن کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم اور اُس کے انگریزی ترجمہ سے اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔صدر انصار اللہ برطانیہ محترم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کی اقتدا میں تمام انصار نے عہد دہرایاجس کے بعدحضرت سیّدہ مبارکہ بیگم صاحبہؓ کا کلام پیش کیا گیا۔بعد ازاں صدر اجلاس محترم امیر صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم برطانیہ میں رہتے ہیں جو دنیا کا واحد ملک ہے جہاں پچھلے چالیس سالوں سے ہمیں یہ برکتیں حاصل ہیں کہ ہمارے تمام اجتماعات میں خلیفۃ المسیح بنفس نفیس شرکت فرماتے ہیں۔لہٰذا ہماری جماعت کو اس بات کی روشن مثال بننا چاہیے کہ احمدیوں کو دنیا کے سامنے کیا نمائندگی کرنی چاہیے۔ ہم بہت مشکل وقت میں رہ رہے ہیں۔ہر جگہ جنگیں، موت اور تباہی دیکھ رہے ہیں۔ ہر کوئی مادیت کے لیے بھاگ رہا ہے اور لوگ اپنے خالق اللہ تعالیٰ سے دُور ہو گئے ہیں۔ اوریہی وہ وقت ہے کہ جب احیائے اسلام کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھیجا۔ اُنہوں نے شرکاء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ آجکل کے ماحول میں اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو جماعت سے اور خلافت سے جوڑے رکھنا ہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہےجبکہ حقیقی اسلام اور احمدیت کا پیغام دنیا میں پھیلانا ہی ہمارا نصب العین ہونا چاہیے۔ اس ضمن میں محترم امیر صاحب نے انصار کو اُن کی ذمہ داریوں کی طرف بھی توجہ دلائی جس کے بعد اجتماعی دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ لجنہ اِماءاللہ برطانیہ کا بھی سالانہ اجتماع انصار اللہ کے اجتماع کے ساتھ ساتھ جاری ہے اور لجنہ بھی اپنے علیحدہ حصے میں اپنے پروگرامز منعقد کررہی ہیں۔ اجتماع کے دوسرے دن کا اہم حصہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا مستورات کے حصے میں لجنہ اماء اللہ سے خطاب تھا جسے براہ راست انصار نے بھی اپنے پنڈال میں دیکھا اور سُنا۔ (خلاصہ خطاب حضور انور اس لنک پر ملاحظہ فرمائیں: https://www.alfazl.com/2025/09/28/131710/) حضور انور کے خطاب کے بعد صدر صاحب مجلس انصار اللہ یوکے نے حضور انور کے بعض ارشادات کی روشنی میں اجتماع کے موضوع یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ کے پس منظر میں انصار کو اُن کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ دوران اجتماع علمی و ورزشی مقابلہ جات کے علاوہ مختلف موضوعات پر ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا گیا جن میں ماہرین کےپینلز نے نہ صرف جماعتی تاریخ کے حوالے سے بلکہ اپنے اپنے تجربات کی روشنی میں انتہائی ایمان افروز واقعات سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔ ان میں قابل ذکر ایک ورکشاپ میں مکرم نصیر دین صاحب نائب امیر یوکے، مکرم ابراہیم اخلف صاحب سیکرٹری تبلیغ یوکے اور مکرم نسیم احمد باجوہ صاحب مربی سلسلہ پر مشتمل پینل نے ‘‘برطانوی جزائر تک امن کا پیغام پہنچائیں’’ کے موضوع پر جماعتی تاریخ کے حوالہ سے برطانیہ میں تبلیغی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے اپنے اپنے ذاتی تجربات بھی بیان کیے اور تبلیغ کے نئے راستوں اور مختلف ذرائع اپنانے کے لیے جدید سہولتوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں حقیقی اسلام کا پیغام پھیلانے کی طرف توجہ دلائی۔ اسی طرح ریویو آف ریلیجنز کے زیر اہتمام بھی منعقدہ ایک ورکشاپ میں ایک پینل نے خلافت کی برکات کے ایمان افروز واقعات کی روشنی میں خلافت سے پختہ وابستگی رکھنے کے بارے میں نہ صرف حاضرین کو نہایت مفید معلومات بہم پہنچائیں بلکہ چند سوالات کے جوابات بھی دیے۔ اجتماع کے پہلے دن ایک مشاعرے کا بھی اہتمام تھا جس میں مختلف معروف شعرائے کرام نے اردو اور انگریزی میں اشعار سُنائے اور سُننے والے بھی بہت محظوظ ہوئے۔ اجتماع کے تیسرے دن خلافت سے مضبوط تعلق استوار کرنے کے موضوع پر ایک ورکشاپ میں ایڈیشنل وکیل التبشیر مکرم عبدالماجد طاہر صاحب، ایڈیشنل وکیل التصنیف مکرم منیر الدین شمس صاحب اور انچارج مرکزی شعبہ پریس اینڈ میڈیا مکرم عابد خان صاحب نے اپنے ذاتی ایمان افروز واقعات بیان کرتے ہوئے خلافت کی برکات کو اُجاگر کیا اور شرکاء کو خلافت کی برکتوں سے کماحقہ فائدہ اُٹھانے کے لیے اطاعت خلافت میں زندگیاں گزارنے کی تلقین کی۔ اسی طرح مکرم مرزا نصیر احمد صاحب مربی سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ یوکے نے بھی اپنی تقریر میں یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ کی وضاحت کرتے ہوئے صبر کے ساتھ دعائیں کرتے ہوئے خدا کی رحمتوں اور برکتوں کو لینے کی نصائح کیں۔ بعد ازاں اجتماع کے اختتامی اجلاس میں حضور انور نے اپنے پُرحکمت، رُوح پروراور بصیرت افروز خطاب میں احباب جماعت کو قیمتی نصائح ارشاد کرتے ہوئے خاص طور پر انصارکو اُن کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی جس کے بعد اجتماعی دعا سے یہ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔