مجھے اس بات کی بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ اپنا جلسہ سالانہ مورخہ ۴ و۵؍جولائی ۲۰۲۵ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو عظیم کامیابی سے نوازے اور آپ سب اور تمام حاضرین اس سے غیر معمولی برکات حاصل کریں اور سب بے انتہا فضلوں کے وارث بنیں۔ آمین یقیناً كبابیر میں آپ کا جلسہ سالانہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃوالسلام کے اُس مسیح و مہدی ہونے کا معجزانہ ثبوت ہے جس کی بعثت کی خبر حضرت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی اور جس کی پیشگوئی قرآن کریم نے کی تھی۔ اگرچہ آپ قادیان سے ہزاروں میل کے فاصلے پر موجود ہیں جہاں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنا دعویٰ فرمایا تھا، اِس کے باوجود نیک اور پاک جذبے لیے ہوئے احمدی مسلمان بڑی تعداد میں اکٹھے ہوئے ہیں تاکہ اس جلسہ کے دوران آپؑ کی سچائی کی گواہی دیں اور آپؑ کے نام کو عزت، احترام اور محبت سے بلند کریں۔ اس لیے ہر احمدی کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مشن کی تکمیل کے لیے انتھک محنت کرنے کا عہد کرنا چاہیے جو یہ ہے کہ اول بنی نوع انسان کو ہمارے خالق واحد خدا کو پہچاننے اور اس کی عبادت کرنے کی طرف بلایا جائے اور دوم یہ کہ بنی نوع انسان کے حقوق کو پورا کیا جائے تاکہ اس دنیا میں امن اور ہم آہنگی قائم ہوسکے۔ آپ جس ملك میں رہتے ہیں وہاں سب سے زیاده اس امر كی ضرورت ہے كہ آپ اكٹھے ہو كر سب كے ساتھ مل كر رہیں۔ انصاف ایك ایسا اصول ہے جس پر اتفاق سے دنیا كے كسی بھی مذهب سے یا كسی بھی طبقۂ فكر سے تعلق ركھنے والا شخص گریز نہیں كرسكتا۔ لہٰذا آپ اپنے معاشرے میں عدل وانصاف كی اقدار كو اجاگر كریں اور ان اقدار پر پروان چڑھنے والے معاشرے كے قیام میں اپنا حصہ ڈالیں۔ اس كے علاوه ایك دوسرے كے حقوق ادا كرنے سے بھی معاشرے كا حسن نكھر كر سامنے آتا ہے۔ لہذا آپ نیكی وفلاح كے اور عدل وانصاف وانسانیت كی بہبود كے اور ہمدردی واحسان كے كاموں میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے دوسروں كے حقوق ادا كرنے كی طرف بھی توجہ كریں۔ اور ہمیشہ یاد ركھیں كہ نیك سلوك اور احسان كا اچھا اثر ضرور پڑتا ہے اور یہی اچھا اثر كسی بھی معاشرے میں دوستی محبت اور اتحاد كی بنیادیں مضبوط كرتا ہے۔ جلسہ كی اغراض میں انہی امور كی یاد دہانی بھی شامل ہے۔ اس ليے یادرکھیں کہ یہ جلسہ کوئی معمولی دنیاوی تقریب یا تہوار نہیں ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں كہ ’’اس جلسہ کے اغراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ تا ہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اُٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۳۴۰، ایڈیشن ۱۹۸۹ء) بےشک یہ جلسہ آپ کے دلوں میں نرمی، شفقت اور عاجزی پیدا کرنے والا ہونا چاہیے۔ یہ جماعت کے اندر پیار اور بھائی چارہ کے رشتوں کو بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور آپ کو نہ صرف ایک دوسرے کی دیکھ بھال کرنے بلکہ بنی نوع انسان کی خدمت کرنے کی ایک عمدہ مثال قائم کرنے کے قابل بنانے والا ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے: ’’یہ وہ امور اور وہ شرائط ہیں جو میں ابتداء سے کہتا چلا آیا ہوں۔ میری جماعت میں سے ہرایک فرد پر لازم ہو گا کہ ان تمام وصیتوں کے کاربند ہوں اور چاہيے کہ تمہاری مجلسوں میں کوئی ناپاکی اور ٹھٹھے اور ہنسی کا مشغلہ نہ ہو اور نیک دل اور پاک طبع اور پاک خیال ہو کر زمین پر چلو۔ اور یاد رکھو کہ ہر ایک شر مقابلہ کے لائق نہیں ہے۔ اس ليے لازم ہے کہ اکثر اوقات عفو اور درگذر کی عادت ڈالو۔ اور صبر اور حلم سے کام لو اور کسی پر ناجائز طریق سے حملہ نہ کرو اور جذبات نفس کو دبائے رکھو۔ اور اگر کوئی بحث کرو یا کوئی مذہبی گفتگو ہو تو نرم الفاظ اور مہذبانہ طریق سے کرو۔ اور اگر کوئی جہالت سے پیش آوے تو سلام کہہ کر ایسی مجلس سے جلد اٹھ جاؤ… خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہیں ایک ایسی جماعت بنا وے کہ تم تمام دنیا کے ليے نیکی اور راستبازی کا نمونہ ٹھہرو۔‘‘ (اشتہار (اعلان)، ۲۹؍مئی ۱۸۹۸ء مجموعہ اشتہارات جلد ۳ صفحہ ۴۷-۴۸) اللہ تعالیٰ آپ سب کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق دے اور آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ان دعاؤں کا وارث بنیں جو آپ علیہ السلام نے اپنی جماعت کے ليے اور جلسہ میں شامل ہونے والوں کے ليے کی ہیں۔ آمین ٭…٭…٭ نوٹ: ابتدا میں جلسہ کے لیے جولائی کی تاریخیں مقرر کی گئی تھیں مگر ملکی حالات کے سبب سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت پر جلسہ سالانہ مؤخر کرنا پڑا۔ بعد ازاں حضورِ انور نے ازراہِ شفقت جلسہ سالانہ کبابیر کے لیے ۱۱ و ۱۲؍ستمبر کی منظوری عطا فرمائی۔