https://youtu.be/QaUo1J0u64o اسلام کا سارا نظامِ حیات اخلاق کے گرد گھومتا ہے۔ قرآن کریم جہاں ایمان، عبادات، معاملات اور عقائد کو بیان کرتا ہے وہیں حسنِ اخلاق کو دین کا بنیادی رکن قرار دیتا ہے۔ نبی کریمﷺ کی بعثت کا ایک بڑا مقصد ہی اخلاق کی تکمیل تھا جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا:اِنَّمَا بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْاَخْلَاقِ کہ میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے مبعوث کیا گیا ہوں۔ آج کے مادی، خود غرض اور نفسانفسی کے دور میں نبی کریمﷺ کے اسوہ حسنہ کی روشنی میں اخلاقِ فاضلہ کو اپنانا ہر مسلمان کی ضرورت ہے۔ یہی ضرورت حضرت سید میر محمد اسحاق صاحبؓ نے محسوس کی اور اسلامی اخلاق کے موضوع پر یہ گراں قدر مجموعہ مرتب فرمایا۔حضرت محمد مصطفیﷺ جو رحمۃللعالمین بن کر دنیا کی طرف بھیجے گئے،جن پرہدایت اور راہنمائی کی ماخذ آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول ہوااورانہوں نے اخلاق فاضلہ کے بہترین اسباق اپنے عمل سے دنیا کے سامنے رکھے۔ مصنف کتاب ہٰذا حضرت سید میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ عنہ نے اس مختصرمگر جامع اردوکتاب میں مختلف عناوین کے تحت آپ ﷺ کے عظیم اخلاق اور آپ کی اخلاقی تعلیم کو دنیا کے سامنے نہایت سادہ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے تا اس مجسم اخلاق ہستی کے معاملات، مصروفیات اور ہدایات پر اطلاع پاکر دنیا کے لوگ بداخلاقیوں پر نادم ہوکر ان کو چھوڑنے کی کوشش کرسکیں۔ پانچ سو مختصر مگر جامع احادیث کے اردو ترجمہ پر مشتمل اس کتاب کے مطالعہ سے عام آدمی بھی سمجھ سکتا ہے کہ آپﷺ کا حسن اخلاق ایک بے نظیر معاملہ تھااور آپ ﷺ کی پاک بازی لمحہ لمحہ عمل میں ڈھلتی رہی اورقیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے ایک نہایت پاک عملی نمونہ ٹھہری۔ حضرت سید میر محمد اسحاق صاحبؓ نے جو بانی اسلام حضرت محمد ﷺ سے بے پناہ عشق کا تعلق رکھتے تھے،اس کتاب کے آغاز میں چار صفحات پر مشتمل ’’اہل وطن سے خطاب‘‘ کے عنوان سے اپنے دیباچہ میں اس کتاب کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔ اس دیباچہ میں کتاب کی وجہ تصنیف بتاتے ہوئے لکھا کہ ’’اور تا کہ آپ اے میرے وطنی بھائیو، اردو زبان میں اس اخلاق اور اخلاقی تعلیم سے واقف ہوکر معلوم کرسکیں کہ وہ پاک شخص جسے آج ایک دنیا بدنام کرنے کی ناپاک کوشش کررہی ہے کیسا صاحب اخلاق، پاکدل اور ہمہ تن پاکیزگی تھا۔ اللّٰھم صل علی محمد …بالآخرمیں تجھ سے اے میرے خدا التجا کرتا ہوں کہ محمدﷺ کے اخلاق کا پَر تو مجھ پر ڈال۔ اور توفیق دے کہ میں اپنی روش اور اپنا طریق عمل وہی بنالوں جو تیرے سب سے بڑے محبوب کا تھا۔ اور مجھے آپ ﷺ کا روحانی وارث بنا۔‘‘ (صفحہ :د) صحاح ستہ کی متفرق کتب سے احادیث کا اردو ترجمہ قارئین کے لیے نہایت مفید، سبق آموز اور قابل قدر مجموعہ ہے۔ کتاب میں درج ذیل عناوین پرمواد ہے: عبادات اور اعمال میں خلوص نیت پیدا کرنے کی اہمیت۔ اللہ تعالیٰ کی خشیت۔ توبہ استغفار کی فضیلت۔ صبر کی فضلیت۔ سچائی اختیار کرنا۔ نفس کے مراقبہ اور محاسبہ کے بارہ میں۔ تقویٰ اور پرہیز گاری کی رغبت۔ نیکی پر استقامت۔ نیک اعمال کو جلدی بجالانا۔ مجاہدات اور نیک اعمال کی اقسام۔ عبادت میں میانہ روی کی تاکید۔ نیک اعمال کی محافظت۔ عام مسلمانوں اور اپنے رشتہ داروں اور اہل وعیال کے حقوق اوران کے ساتھ حسن سلوک۔ بہترین رفیق اور نیک دوست کو اختیار کرنے اور اللہ تعالیٰ کے لیے محبت اور دوستی پیدا کرنے کے بارے میں احادیث۔ توبہ اور انابت الی اللہ کی فضیلت۔ ترک دنیا اور زاہدانہ زندگی بسر کرنے اور قناعت اختیار کرنے کی ترغیب اور فضیلت کے بار ہ میں۔ خدا کی راہ میں مال خرچ کرنے اور ایثار اختیار کرنے کے بارہ میں۔ موت کو یاد رکھنے کے بارہ میں۔ تقویٰ کی باریک راہیں۔ لوگوں کی حاجات براری اوران کی ضروریات پوری کرنے کے بارہ میں۔ تکبر کی مذمت۔ حسن اخلاق اور حسن سلوک۔ حکومت، حکام اور رعایا کے حقوق۔ حیا کی فضیلت۔ کھانے پینے اور دعوت کے آداب۔ کپڑا پہننے کے آداب۔ مجالس کے آداب اورحقوق اور نشست و برخاست۔ السلام علیکم کہنےکے آداب۔ مریض کی عیادت اور میت کی نماز جنازہ اور اس کے لیے دعا کے بارہ میں۔ جانوروں اور حیوانات کے ساتھ حسن سلوک کے بارہ میں۔ سفر کے آداب۔ تہجد کی نماز کے متعلق ترغیب۔ فطرت کے امور۔ اسلام کے بنیادی اصول۔ جہاد کی فضیلت۔ غلاموں اور نوکروں سے نرمی کرنے کے بارہ میں۔ خرید و فروخت کے آداب۔ تبلیغ دین اور امر بالمعروف کی فضیلت۔ حمد الٰہی اور شکر الٰہی۔ سونے کے وقت کے آداب اور دعاؤں کے بارہ میں۔ دعا اور ذکرالٰہی۔ بدگوئی اور کسی کی تحقیر کرنے کی مذمت۔ مسلمانوں کے حقوق اور شریعت اسلام کے عام اخلاقی احکام کے بارہ میں مواد۔ سید محمد باقر خوشنویس کی کتابت میں قریباً دو سو صفحات کی اس مفید کتاب کو مولوی علی محمد اجمیری نے نذیر پرنٹنگ پریس ہال بازار، امرتسر میں چھپوایا۔ مکتبہ احمدیہ قادیان سے شائع ہونے والی اس کتاب کے پرنٹر سید مسلم حسن زیدی تھے۔ کتاب کا سن اشاعت معلوم نہیں ہوسکا ہے۔ اس دیدہ زیب کتاب کی ترتیب یوں ہے کہ مسلسل ۵۰۰ احادیث ہیں جن پر نمبر شمار ہے اور ہر حدیث کے آخر پر اس کا ماخذ کا نام لکھا ہے، جیسا کہ بخاری،مسلم، ترمذی وغیرہ۔ کتاب کی افادیت بڑھانے کی خاطر تین صفحات کی ایک فہرست مرتب کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حدیث نمبر فلاں سے فلاں تک کس موضوع پر مواد ہے۔ الغرض یہ مجموعہ نہ صرف علم حدیث سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے مفید ہے بلکہ ہر وہ مسلمان جو اپنی زندگی کو نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کے مطابق ڈھالنا چاہتا ہے، اس کے لیے مشعل راہ ہے۔ حضرت سید میر محمد اسحاق صاحبؓ کا اخلاص، عشقِ رسول ﷺ اور علمی انداز ہر صفحے سے جھلکتا ہے۔ امید ہے کہ یہ کتاب آئندہ نسلوں کے لیے بھی ایک اخلاقی تربیت کا ذریعہ بنے گی اور ہمیں اس پاک ہستیﷺ کی سیرت سے وابستہ رکھے گی جو حقیقی طور پر’’رحمۃ للعالمین‘‘ ہیں۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: رد قول فصیح ؍ تنویر النبراس علی من انکر تحذیر الناس از مولانا قاسم نانوتوی صاحب