مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۸؍ستمبر ۲۰۲۵ء بروز سوموار بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ مبارکہ کلثوم صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر شمیم احمد صاحب (ساؤتھال۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور ۶؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر مکرمہ مبارکہ کلثوم صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر شمیم احمد صاحب (ساؤتھال۔ یوکے) ۵؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو ۷۵سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم چودھری امام الدین صاحب مرحوم کی بیٹی تھیں۔ جنہوں نے ۱۹۲۴ء میں احمدیت قبول کی تھی۔ آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے فلاسفی میں ماسٹرز کیا ہوا تھا۔ لجنہ اماء اللہ یوکے میں آپ نے نیشنل سیکرٹری تعلیم، سیکرٹری اشاعت اور ایڈیٹر رسالہ النصرت کے علاوہ صدر لجنہ ساؤتھال کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار، چندوں کی ادائیگی میں با قاعدہ ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ آپ نے کئی مساجد کی تعمیر کے لیے نقد رقم اور زیورات پیش کرنے کی بھی توفیق پائی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ ۲ بیٹے اور ۲ بیٹیاں شامل ہیں۔ مرحومہ کے شوہر مکرم ڈاکٹر شمیم احمد صاحب نے لمبا عرصہ انچارج وقف نو مرکزیہ اور رسالہ اسماعیل اورانصارالدین کے ایڈیٹر کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرمہ بشریٰ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم محمد اسلم جنجوعہ صاحب ( آف ملتان) ۱۹؍اگست ۲۰۲۵ء کو ۸۸ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ شادی کے بعد بیاہ کر ملتان آئیں، اس وقت وہاں جماعت کا کوئی مہمان خانہ یا گیسٹ ہاؤس نہیں تھا۔ اس لیے جماعت کے بہت سے مرکزی مہمانوں کا قیام آپ کے گھر پر ہوتا تھا۔اسی طرح نشتر میڈیکل کالج میں پڑھنے والے احمدی طلبہ کا ابتدائی قیام بھی ہوسٹل نہ ہونے کی وجہ سے کافی عرصہ آپ کے ہاں ہی رہا۔ آپ ان سب مہمانوں کی بہت اچھے رنگ میں خدمت کیا کرتی تھیں۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، ہمدرد، مہمان نواز، ایک نیک،مخلص باوفابزرگ خاتون تھیں۔آپ کو خلافت سے بے انتہا محبت تھی۔خطبہ جمعہ باقاعدگی سے اور بڑی توجہ کے ساتھ سنتی تھیں۔ مرحومہ تیسرے حصہ کی موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم سلطان احمد جنجوعہ صاحب ایڈووکیٹ…خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ ۲۔مکرمہ شمشاد بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم عبدالرحمٰن صاحب (پیرو چک ضلع سیالکوٹ) یکم اگست ۲۰۲۵ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ اپنے خاندان میں اکیلی احمدی تھیں۔ آپ نے کسی سکول سے دنیاوی تعلیم تو حاصل نہیں کی تھی البتہ قرآن کریم کی تعلیم حاصل کی ہوئی تھی اور شادی کے بعد جب آپ اپنے سسرال پیروچک ضلع سیالکوٹ آئیں تو اپنے خاوند کی مدد سے کثیر تعداد میں گاؤں کے احمدی اور غیر احمدی بچوں کوقرآن کریم پڑھانے کی توفیق پائی۔ آپ پنجوقتہ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، کثرت سے درودشریف کا ورد کرنے والی، خوش اخلاق، نیک اور نافع الناس خاتون تھیں۔ خلافت سے بے پناہ عشق تھا۔ جماعتی مہمانوں کی خدمت بڑے شوق سے کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ چار بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ کے ایک پوتے جامعہ میں پڑھ رہے ہیں۔ ۳۔مکرم وجاہت احمد صاحب ابن مکرم بشارت احمد صاحب(جرمنی) ۳؍اگست۲۰۲۵ء کو ۳۰سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ تحریک وقف نو میں شامل اور بڑے فعال اور مخلص خادم تھے۔ جماعتی پروگراموں میں باقاعدہ شامل ہوتے اور ہر طرح سے اپنا تعاون پیش کرتے تھے۔ چندوں میں باقاعدہ اور دیگر مالی تحریکات میں بھی حصہ لیتے تھے۔ صوم وصلوٰۃ کے پابند، خوش اخلاق، ملنسار، ہمدرد، مخلص اور ایک باوفا نوجوان تھے۔ خلافت سے گہرا اخلاص کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں والدین کے علاوہ اہلیہ، تین بچے، دو بھائی اور ایک بہن شامل ہیں۔ آپ مکرم شمائل احمد صاحب (مربی سلسلہ جماعت فریڈ برگ جرمنی) کے بڑے بھائی تھے اورآپ کی چھوٹی بہن لوکل سطح پر سیکرٹری تربیت اور نیشنل سطح پر نو مبائعات کی ٹیم میں شامل ہیں۔ ۴۔مکرم ڈاکٹر منور احمد صاحب ابن مکرم ریاض احمد بلوچ صاحب (آف تربت بلوچستان) ۲۶؍جولائی ۲۰۲۵ء کو۳۴ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے دادا مکرم مولوی محمد یوسف صاحب نے ۱۹۲۱ء میں قادیان جاکر حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ یہ تربت کی واحد بلوچ احمدی فیملی ہے جو کہ مخالفت اور حالات کی خرابی کے باوجود اپنے ایمان پر قائم ہیں۔ مرحوم نے اپنی تعلیم کوئٹہ میں مکمل کی اور اب گریڈ ۱۸ میں بطور D.H.O ترقی پاچکے تھے۔ چندہ جات کی ادائیگی میں باقاعدہ اور دیگر مالی قربانیوں میں بھی حصہ لیتے تھے۔ خطبات جمعہ اور This week with Huzoor اور دوسرے تمام پروگرام بڑے شوق سے سنتے تھے۔ مرحوم خدام الاحمدیہ ضلع کوئٹہ کی عاملہ کے سرگرم رکن رہے۔ آپ نے بیماری کا عرصہ بہت صبر و ہمت کے ساتھ گزارا۔ مرحوم نماز اور روزہ کے پابند، خلافت کے فدائی وجود تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ اورایک بیٹی کے علاوہ والدین، دو بھائی اور دو بہنیں شامل ہیں۔ ۵۔مکرم مبشر سعید بٹر صاحب ابن مکرم چودھری اصغر علی بٹر صاحب مرحوم (کینیڈا) ۲۰؍جولائی ۲۰۲۵ء کو ۷۶ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے پاکستان میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔ ۱۹۹۱ء میں کینیڈا منتقل ہونے پر وینکوور میں نماز سینٹر کے لیے ۶سال تک اپنا گھر پیش کیا۔ ہمیشہ جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے تھے اور احمدیت کی شناخت کو کبھی نہیں چھپاتے تھے بلکہ فخر سے بیان کرتے تھے۔ مرحوم پنجگانہ نماز وں کے پابند، دوسروں کے کام آنے والے ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ اولاد کی بہت اچھی تربیت کی اور انہیں دین پر قائم رہنے کی تعلیم دیتے تھے۔ ۶۔مکرم عبد القیوم صاحب ابن مکرم ہارون احمد صاحب (صادق پور ضلع عمر کوٹ سندھ) ۵؍جولائی ۲۰۲۵ء کو ۵۲ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے خاندان میں احمدیت کا نفوذان کے نانا مکرم حاجی حسن خان صاحب کے ذریعہ ہوا۔جنہوں نے ۱۹۳۸ء میں حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحب رضی اللہ عنہ کی تبلیغ کے ذریعہ بیعت کی اور کھوسہ بلوچ قوم میں بیعت کرنے والے اوّلین احمدیوں میں شمار ہوئے۔ مرحوم لمبا عرصہ سیکرٹری ضیافت رہے۔ مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ صوم و صلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار، خوش اخلاق،حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والے مخلص انسان تھے۔ مرحوم کا تو کل علی اللہ اعلیٰ درجہ کا تھا اور خلافت سے گہری محبت تھی۔ واقفین کی بہت عزت کرتے تھے۔ وقف جدید میں خود اور آپ کے تمام گھر والے صف اول میں شامل تھے۔ پسماندگان میں والد کے علاوہ اہلیہ، تین بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔ آپ مکرم حافظ عطاء المنعم صاحب (مربی سلسلہ) کے چچا تھے۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭