حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحبؓ بیان فرماتے ہیں۔ کہ ۱۹۰۵ء کے زلزلہ کے بعد جب باغ میں رہائش تھی تو ایک دن حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ آج ہم نے اپنی ساری جماعت کا جنازہ پڑھ دیا ہے۔ حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ فرماتے ہیں کہ پورا واقعہ یوں ہے کہ ان ایام میں آپ نے جب ایک دفعہ کسی احمدی کا جنازہ پڑھا تو اس میں بہت دیر تک دُعا فرماتے رہے اور پھر نماز کے بعد فرمایا کہ ہمیں علم نہیں کہ ہمیں اپنے دوستوں میں سے کس کس کے جنازہ میں شرکت کا موقعہ ملے گا۔ اس لئے آج مَیں نے اس جنازہ میں سارے دوستوں کے لئے جنازہ کی دُعامانگ لی ہے اور اپنی طرف سے سب کا جنازہ پڑھ دیا ہے۔ (سیرت المہدی جلد اوّل روایت نمبر ۴۹۶) مزید پڑھیں: مومن اور غیرمومن میں ہمیشہ فرق رکھ دیا جاتا ہے