https://youtu.be/7dc7mB7p2Hs ٭…امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیر ۱۵؍ستمبر کو اسرائیل کے اپنے دورے کے دوران کہا کہ واشنگٹن غزہ پٹی کی جنگ میں اپنے اتحادی اسرائیل کی حمایت میں ثابت قدم رہے گا۔ انہوں نے حماس کے خاتمے کا مطالبہ بھی دہرایا۔مارکو روبیو نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ غزہ کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں، لیکن وہ بہتر مستقبل اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتا جب تک کہ حماس کا خاتمہ نہ ہو جائے۔مارکو روبیو نے کہا کہ وہ نیتن یاہو کے ساتھ غزہ شہر، جو غزہ پٹی کا سب سے بڑا شہری مرکز ہے، پر قبضہ کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کے ساتھ ساتھ ایک فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کی امید میں مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کے حکومتی ارادوں پر بھی بات کریں گے۔صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ کی جنگ ختم ہو جائے، جس کا مطلب اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس کوئی خطرہ نہ رہے۔ ٭…اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے کہا ہے کہ وہ منگل کو قطر میں حماس کے راہنماؤں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے پر فوری بحث کی میزبانی کرے گی۔ یہ بحث دو باقاعدہ درخواستوں کی وصولی کے بعد بلائی گئی ہے۔ یہ درخواستیں تنظیم برائے اسلامی تعاون کی رکن ریاستوں کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان اور خلیج تعاون کونسل برائے عرب ریاستوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کویت کی طرف سے جمع کرائی گئیں۔ اقوام متحدہ کی کونسل نے کہا کہ اس کے ۲۰۰۶ء میں قیام کے بعد سے اس دسویں فوری بحث میں ۹؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو اسرائیلی ریاست کی طرف سے ریاست قطر کے خلاف کی جانے والی حالیہ فوجی جارحیت پر غور کیا جائے گا۔اسرائیل نے گذشتہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کیے گئے حملوں میں حماس کے راہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا، جس میں حماس کے پانچ ارکان اور ایک قطری سیکیورٹی افسر ہلاک ہو گئے تھے۔اس حملے کی بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی، جس میں امریکہ کے اتحادی خلیجی بادشاہتیں بھی شامل ہیں۔ ٭…قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے مطابق، پیر کے روز ۵۷؍رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تحت ہونے والے عرب اور اسلامی راہنماؤں کے اجلاس میں مسلم دنیا سے تعلق رکھنے والے سربراہانِ مملکت وحکومت اور اعلیٰ حکام کی شرکت متوقع ہے۔ اجلاس میں قطر کی ریاست پر اسرائیلی حملے سے متعلق قرارداد کے مسودے پر غور کیا جائے گا۔یہ اجلاس ۹؍ستمبر کو قطر پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد بلایا گیا ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ اجلاس، جس کی میزبانی پاکستان نے مشترکہ طور پر کی ہے، اسرائیل کے دوحہ پر حملوں اور فلسطین میں بگڑتی ہوئی صورتحال، بالخصوص غزہ پر قبضہ کرنے کی کوششوں، مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے پھیلاؤ اور فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنے کے اسرائیلی اقدامات کے تناظر میں بلایا گیا ہے۔قطری وزیرِاعظم، جنہوں نے جمعہ کو نیویارک میں ٹرمپ سے ملاقات کی، نے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے نے پورے خطے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ خیال رہے کہ قطر میں خطے میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ موجود ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے قطر پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں موجود حماس راہنماؤں کو یا تو ملک بدر کرے یا انصاف کے کٹہرے میں لائے، ورنہ اسرائیل اپنے اقدامات جاری رکھے گا۔ ٭…برطانیہ میں دائیں بازو کے راہنما ٹومی رابنسن کے زیر اہتمام وسطی لندن میں یونائیٹ دی کنگڈم کے عنوان سے ہونے والے مظاہرے میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی جبکہ اینٹی فاشزم کے خلاف بھی وسطی لندن میں بڑا احتجاج ہوا۔ اس موقع پر امن و امان قائم رکھنے کےلیے تقریباً سولہ سو پولیس افسران ڈیوٹی پر موجود تھے، جبکہ پولیس اور دائیں بازو کے مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں۔ٹومی رابنسن کے مظاہرے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سابق معاون سٹیو بینن کے علاوہ کیٹی ہوپکنز و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ پولیس کے مطابق کئی افسران پر حملے کیے گئے، پولیس کو مختلف مقامات پر مظاہرین کو کنٹرول کرنے کےلیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سٹینڈ اپ ٹو فاشزم کے جوابی مظاہرے میں تقریباً پانچ ہزار افراد شریک تھے۔پولیس نے یونائیٹ دی کنگڈم کو شام چھ بجے اور جوابی مظاہرہ کرنے والوں کو چار بجے مظاہرے ختم کرنے کا وقت دیا تھا۔