(محترم سید میر محمود احمد صاحب ناصر کی عربی زبان کے ’’ ام الالسنہ ‘‘ پراجیکٹ کے لیے فکرو مساعی) تاریخِ عالم میں بعض ہستیاں اپنی روشنی، سچائی اور فکری عظمت سے دل و دماغ کو روشن کرتی ہیں اور مشعل راہ بن کر نور و خیر کے مضبوط قلعوں کی حیثیت میں زندہ رہتی ہیں۔ فی زمانہ انہی نابغۂ روز گاروں میں ایک درخشاں و تاباں نام الہامی آلِ رسولؐ کے ایک ممتاز فرد سید میر محمود احمد ناصر صاحب کا ہے۔ الفاظ کبھی بھی احساسات کی شدت اور گہرائی کا احاطہ نہیں کر پاتے اس لیے خاکسار اپنے ٹوٹے پھوٹے نامکمل الفاظ کو محترم میر صاحب کی پراجیکٹ ’’ ام الالسنہ‘‘، (یعنی عربی تما م زبانوں کی ماں ہے جس سے تمام زبانیں نکلی ہیں) کے لیے فکرو مساعی کو ذاتی مشاہدات کی بنا پر مختصرًا بیان کرنے کی کوشش تک محدود رکھے گا۔ بفضلہ تعالیٰ خاکسار کو محترم میر صاحب کا زمانی آخری شاگرد اور شاید واحد ایسا شاگرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے جسے آپ نے ستمبر ۲۰۱۶ء سے مسلسل نو سال ’’ ام الالسنہ ‘‘ کے متعلق باقاعدہ تدریس کرائی۔ الحمد للہ علی ذالک خاکسار نے آپ کی ہمہ جہت روحانی و علمی شخصیت کا جمالی رنگ ہی دیکھا جس سے بے شمار محبتیں ملیں۔ ہمیشہ آپ کو محبت الٰہی، عشق رسول ﷺ، خلافت کی تعظیم و وفا اور ہمدردیٔ خلق سے پُر پایا۔ آپ میں وقف کی عملی روح، سچی اطاعتِ خلافت اور مفوضہ خدمت سے وفاداری ہونےکے ساتھ ساتھ آپ کو حقیقی سلطان نصیر اور ایک ماہر زبان دیکھا۔ آپ پنجابی، اردو، عربی، فارسی، انگریزی، ہسپانوی، اطالوی اور عبرانی زبان پر دسترس رکھتے تھے۔ جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بروح القدس کے مبارک ارشاد کے مطابق براہِ راست آپ کی زیر نگرانی ’’ام الالسنہ‘‘ پراجیکٹ کا آغاز ہوا تو آپ اعزاز اور خوشی کے ملے جلے عجیب پیارے جذبات کے ساتھ کہا کرتے تھے کہ ’’حضرت صاحب کی طرف سے ’’ام الالسنہ پراجیکٹ‘‘ انچارج ریسرچ سیل نہیں بلکہ میرے نام آیا ہے۔’’ اس لیے اصل ماخذ یعنی قرآن کریم کا لفظی ترجمہ پڑھاتے، قرآنی مفردات پر غور و خوض کرواتے، سنتے اور امتحان لینے کے ساتھ ترتیبِ قرآن پر روشنی ڈالتے جاتے۔ عربی زبان کے ’’ام الالسنہ‘‘ ہونے کے ثبوت کے بنیادی معلوماتی مأخذ منن الرحمٰن کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کی بار بار اور بڑی تاکید سے توجہ دلاتے تھے اور فرماتے کہ لوگ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی کتاب ’’ براہین احمدیہ‘‘ کو مشکل کتاب سمجھتے ہیں حالانکہ سب سے مشکل کتاب ’’ منن الرحمٰن ‘‘ ہے۔ عبرانی زبان و گرامر کی تدریس کراتے ہوئے عربی و دیگر مانوس زبانوں کے الفاظ سے موازنہ و اشتراک بیان کرتے جاتے تھے۔ پیرانہ سالی کے باوجود ذاتی شوق، محبت اور محنت سے خود عصا کا سہارا لیتے ہوئے white board پر لکھ کر پڑھاتے رہے۔ قرآن کریم و احادیث میں عربی الفاظ کے انتخاب اور معنوی گہرائی سے قرآن کریم اور آنحضرت ﷺ کی حقیقی و ارفع شان واضح فرمایا کرتے تھے۔ الفاظ کی پیچیدگیاں اور ان کی لفظی، صوری ومعنوی باریکیاں سمجھاتے بلکہ آنکھوں کے آپریشن سے پہلے تک بذات خود لغات دیکھ کر لفظ کا اصل معنیٰ اور استعمال بتاکر مختلف زبانوں سے باہمی اشتراک سمجھاتے۔ عربی زبان کے ’’ام الالسنہ ‘‘ ہونے کے متعلق حضرت شیخ محمد احمد مظہر صاحبؓ کا مسودہ درساً درساً پڑھاتے ہوئے تجزیاتی پہلو بھی مدنظر رکھتےتھے۔ خاکسار کو بذاتِ خود تدریس کروانے کے ساتھ عربی کے جید عالم سے عربی ادب ولغت کی باریکیوں کے علم کے لیے کلاسز کروائیں۔ اس کے علاوہ حضور انور کی منظوری سے ایک استاد ’’ ام الالسنہ‘‘مقرر کیا جس سے آن لائن کلاسز کے ذریعہ علم لسانیات اور عربی زبان کے اسباق پڑھوائے اور خود بھی جائزہ لیتے رہے۔ آپ نہ صرف عربی زبان کے ’’ ام الالسنہ ‘‘ ہونے کے متعلق کتب و مضامین حتی الوسع مہیا کر کے پڑھنے کے لیے دیتے اوراس حوالے سے اپنے مضامین لفظاً لفظاً پڑھ کر سناتےاور پڑھنے کے لیے عنایت فرماتے۔ بلکہ حکماً مضامین بھی لکھوا تے، جس کے لیے عنوان و نام تجویز کرتے، درستیاں کرتے اور اشاعت کے آخر ی مرحلے تک مضمون کے متعلق دریافت کرتے رہتے تھے۔ جب خاکسار نے آپ کو پہلے مضمون کے نوٹس دکھائے تو اپنے پاس رکھ لیے اور اگلے دن سب سے اہم سبق بصورت سوال یہ تھا کہ یہ نوٹس حضرت صاحب کو بھجوا دیے ہیں ؟ اس کے علاوہ فارسی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی تو آپ نے ’’ ام الالسنہ ‘‘ کے لیے خاکسار کو ایم اے عربی بھی کروایا۔ انہی دنوں میں کسی دفتر نے محترم میر صاحب سے خاکسار کی مزید بیرون ملک عربی تعلیم کے لیے رابطہ کیا تو بڑے فکر مند تھے اور لمبی تلقین کرتے رہے کہ پہلے مجھ سے تو پڑھ لو۔ ایک مرتبہ ’’ام الالسنہ‘‘ کے لیے اپنی فکر کا اظہار کرکے کہا کہ مَیں نے تمہارا نام لکھ کر حضرت صاحب کی خدمت میں درخواست کی تھی اب ارشاد آگیا ہے کہ ’’ام الالسنہ‘‘کے کام کے لیے …کو محترم میر صاحب کے سپرد کر دیں ۔‘‘ وہ ان سے جو چاہیں کام لیں ۔‘‘ اور بڑی بشاشت قلبی سے مجھ سے خط پڑھوایا، اس کی نقل دی اور خوش ہو کر کہا ’’ جو چاہیں کا م لیں۔ اب مَیں نے تمہیں گھوڑے بیچو کہنا ہے تو تم نے گھوڑے بیچنے شروع کر دینے ہیں ۔‘‘ اس دن کے بعد سے ایک نئے جوش و جذبہ سے محترم میر صاحب تھے، خاکسار تھا اور صرف ’’ام الالسنہ‘‘ کاکام تھا۔ ’’ام الالسنہ ‘‘ سے متعلق احباب سے ملاقا ت بھی کروایا کرتے تھے۔ ابتدا سے ہی مختلف زبانوں سے مانوس کرنے کے لیے اطالوی میں لطیفے سناتے تھے لیکن پھر اگلے دنوں میں ترتیب کے ساتھ وہی لطیفے واپس سنتے بھی تھے۔ انگریزی زبان میں مہارت کی تلقین کیا کرتے تھے۔ حضرت شیخ محمد احمد مظہر صاحبؓ سے روایت کرتے تھے کہ ’’ بچوں کی زبان غور سے سنا کرو۔‘‘ جیسے بعض بچے عزیز کو عجیج بولتے ہیں اور پھر مثالوں سے ’’ابدال‘‘ اور ’’مقلوب ‘‘ سمجھا کر ذہن نشین کرواتے تھے۔ ایک مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ خلیل کا nick name لالی تھا جو اپنی نانی کے ساتھ جارہا تھا تو اچانک نالی میں گر گیا۔ ساتھ موجود چھوٹے بچے نے بلند آوا ز سے پکارا۔ لالی ! لالی لالی میں گر گیا۔ (لالی (نانی )۔ لالی (خلیل کا nick name)۔ لالی (نالی) میں گر گیا )۔ اسی طرح ایک خادمہ ہمیشہ خاندان کو دان خان ہی کہا کرتی تھی وغیرہ وغیرہ۔ حضرت مولانا شیر علی صاحبؓ کی سخت محنت و جانفشانی اور اپنی مصروفیات بتا کر فرماتے کہ نماز اور کھانے کےعلاوہ صرف ’’ ام الالسنہ‘‘ کا کام کرنا ہے۔ آپ کو مفوضہ خدمت سے اس قدر وفا تھی کہ خاکسار کو کام جاری رکھنے کی تلقین فرمایا کرتے تھے۔ محترم میر صاحب حضور پر نور ایدہ اللہ تعالیٰ بروح القدس کی قبولیت دعا اور محبت و شفقت کا ایک واقعہ بیان کرتے تھے جسے ناچیز اس رنگ میں دیکھ اور محسوس کر چکا ہے کہ ہسپتال داخل ہونے سے پہلے تک پوری دلجمعی اور مکمل دل و دماغ کے ساتھ ام الالسنہ کے دقیق اور محنت طلب کام کی درستیاں کرواتے رہے ہیں۔ محترم میر صاحب فرماتے تھے: ’’حضور پُرنور جلسہ پر خاکسار کی قیام گاہ میں تشریف فرما ہوئے۔ مَیں ابھی حیران ہی تھا کہ حضرت صاحب خادم کے چھوٹے سے کمرے میں تشریف لے آئے۔ حضور نے فرمایا کہ ‘‘ آپ نے مجھ سے کون سی دعا کروانی ہے ؟ مَیں نے فورًا عرض کی کہ ’’حضور آخری وقت تک کام کرنے کی توفیق ملتی رہے ‘‘۔ میر صاحب کہتے تھے کہ حضرت صاحب کچھ متعجب سے ہوئے کہ اِس نے کون سی دعا کہہ دی ہے پھر حضرت صاحب نے از راہ شفقت اُسی وقت ہاتھ بلند کر کے دعاکروائی۔‘‘ یقیناً ہم نےبا برکت لڑی سے ایک موتی اللہ کو لوٹا دیا ہے جس نے جسمانی طور پر ہمیں پرانے زمانے کی برکتوں سے جوڑا ہوا تھا۔إننا من اللّٰه وللّٰه وإلى اللّٰه۔ اللہ ہمیں بھی محترم میر صاحب جیسی وفا اور عہدوں کی پاسداری عطا کرے۔ آمین (’الف۔ناصر‘) ٭…٭…٭