ہمارے پیارے آقا سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ ا للہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: باپوں کو بھی یاد رکھنا چاہئے کہ دس گیارہ سال کی عمر کے بعد لڑکوں کو خاص طور پر ان کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اس بارہ میں مَیں کئی دفعہ کہہ چکا ہوں اگر باپ اپنا ظاہر و باطن ایک رکھیں گے اپنے نمونے پیش کریں گے تو لڑکے بھی اسی طرح تربیت حاصل کریں گے۔ بہت سے ماں باپ ایسے ہیں جن کو بچوں کی دینی تربیت کی فکر نہیں ہوتی یا انہیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ یہ بھی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جو انہوں نے ادا کرنی ہے۔ اگر یہ ذمہ داری ادا نہ کی تو بچے دنیا کی رو میں بہ کر دین سے دور ہٹ جائیں گے بلکہ خدا سے بھی دور ہو جائیں گے۔ پس بچوں کی دینی تربیت کے معاملے کو ماں باپ کو سرسری طور پر نہیں لینا چاہئے اس کے لئے خاص کوشش اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔ (جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۱۸ء کے موقع پر حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا مستورات سے خطاب)(مرسلہ:قدسیہ محمود سردار۔ کینیڈا)