حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا الہام ہے کہ ’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘۔ اس کی ایک بڑی خوبصورت تشریح حضرت مصلح موعودؓ نے فرمائی ہے جو مَیں بیان کرتا ہوں۔ آپؓ فرماتے ہیں کہ ’’اس نے خود (یعنی اللہ تعالیٰ نے خود) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام فرمایا ہے کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے اور جب وہ وقت آئے گا کہ بادشاہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے تو وہ کون سے احمق ہوں گے (آپ اپنے سامنے بیٹھے ہوؤں کو مخاطب ہو کر فرما رہے ہیں ) جو تم سے برکت حاصل نہیں کریں گے۔ کپڑے تو بے جان چیز ہیں اور تم جاندار ہو۔ (اس وقت سامنے آپ کے بعض صحابہ بھی ہوں گے۔ بعض تابعی بھی ہوں گے۔ تبع تابعین بھی ہوں گے) فرمایا کون سے احمق ہوں گے جو تم سے برکت حاصل نہیں کریں گے۔ کپڑے تو بے جان چیز ہیں اور تم جاندار ہو۔ جب وہ وقت آئے گا کہ بادشاہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے تو آپ کے صحابہ اور تابعین اور پھر تبع تابعین سے بھی ان کے درجات کے مطابق برکت حاصل کی جائے گی۔ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ حضرت امام ابوحنیفہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کتنے فاصلے پر تھے۔ (یعنی کتنی دیر بعد پیدا ہوئے) لیکن بغداد کے بادشاہ ان سے برکت ڈھونڈتے تھے بلکہ صرف انہی سے برکت نہیں ڈھونڈتے تھے بلکہ ان کے شاگردوں سے بھی برکت ڈھونڈتے تھے۔ … فرمایا کہ ’’اور وہ دن دُور نہیں جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ الہام پورا ہو گا کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ بادشاہتیں تو آہستہ آہستہ ختم ہی ہو رہی ہیں لیکن ملک کا پریذیڈنٹ بھی اور صدر بھی بادشاہ ہی ہوتا ہے۔ اگر روس کا وزیر اعظم اور صدر مسلمان ہو جائیں تو وہ بھی بادشاہ سے اپنی حیثیت سے کم نہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ لیکن وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کپڑوں سے اسی وقت برکت ڈھونڈیں گے جب تم آپ (علیہ السلام) کی کتابوں سے برکت ڈھونڈنے لگ جاؤ۔‘‘یہ ایک تعلق ہے۔ وہ بادشاہ اس وقت برکت ڈھونڈیں گے جب تم لوگ جو پرانے احمدی ہو، پہلے احمدی ہو، صحابہ کی اولاد کہلاتے ہو، تابعین ہو، تبع تابعین ہو یا بہرحال ان بادشاہوں سے بہت پہلے احمدیت قبول کرنے والے ہو، تم لوگ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں سے برکت ڈھونڈو۔ اور کتابوں سے برکت ڈھونڈنا یہ ہے کہ آپ کی کتابوں کو پڑھو، علم حاصل کرو، ان مسائل کو جانو جو حقیقی اسلام کے بارے میں ہیں۔ (خطبہ جمعہ ۱۵؍ جنوری ۲۰۱۶ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۵؍فروری ۲۰۱۶ء) مزید پڑھیں: کیا جسم پر ٹیٹو بنانے کا کاروبار کرنا جائز ہے؟