فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 09 جولائی 2013ء حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 09 جولائی 2013ء بروز منگل مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاح کا اعلان فرمایا۔ تشہد و تعوذ اور مسنون آیات قرآنیہ کی تلاوت کے بعدحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:۔ اس وقت مَیں ایک نکاح کا اعلان کروں گا جوعزیزہ ھبۃ السلام بنت مکرم ڈاکٹر عبد الخالق صاحب ربوہ کا عزیزم سعید احمد نذیر کے ساتھ بارہ ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے ، جو آج کل یہیں ہیں۔ مکرم مجید احمد بشیر صاحب کے بیٹے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:۔یہ دونوں خاندان، لڑکی کا بھی اور لڑکے کا بھی ربوہ کے پرانے خاندان ہیں۔ بلکہ قادیان سے تعلق ہے۔یہ نئے قائم ہونے والے رشتے ان کا جہاں تک میرا علم ہے پہلے ایک احمدیت کا رشتہ تو تھا لیکن ویسے کوئی عزیز داری، رشتہ داری نہیں تھی۔ پس جماعت میں جب رشتے قائم ہوتے ہیں تولڑکی والے بھی لڑکے والے بھی، لڑکے کو بھی اور لڑ کی کو بھی یہ دیکھنا چاہئے کہ جماعتی تعلق بھی اچھا ہو اور دینداری بھی ہو۔جب آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں توجہ دلائی کہ لڑکا جب لڑکی کا رشتہ تلاش کرے تو دینداری کو ترجیح دے۔ تو ظاہر ہے یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب لڑکا خود بھی دیندار ہو۔ پس یہ بہت اہم پہلو ہے جسے ہمیشہ شادی بیاہ کے موقع پر یاد رکھنا چاہئے۔ رشتوں کے قائم ہونے پر یاد رکھنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ دونوں خاندان جیسا کہ میں نے کہا ربوہ سے ان کا پرانا تعلق ہے ۔اور جماعت کے خدمت گزار ہیں۔ لڑکی کے، بچی کے دادا بھی واقفِ زندگی تھے اور جامعہ احمدیہ میں بڑا لمبا عرصہ پڑھاتے بھی رہے۔ اور صرف واقف زندگی نہیں تھے بلکہ بڑے اعلیٰ پائے کے مقرراور علمی آدمی تھے۔ اور سیرت کے موضوع پر خاص طور پر اور احادیث پر خاص طور پر ان کو بڑا عبور حاصل تھا۔ ڈاکٹر عبد الخالق صاحب ان کے ،مولانا غلام باری صاحب سیف کے بیٹے ہیں۔ اور یہ بھی واقف زندگی ہیں اور اس وقت فضل عمر ہسپتال میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اسی طرح عزیزم سعید احمد نذیر ان کے والد مجید احمد بشیر صاحب چند سال عارضی وقف کر کے گھانا گئے اور وہاں وقف کی روح کے ساتھ انہوں نے بڑی خدمات انجام دیں۔ اسی طرح مجید بشیر صاحب کے والد اور بچے کے دادا گو ایک لمبا عرصہ تو انہوں نے حکومت کی نوکری کی۔شاید Military Accountsمیں تھے لیکن اس کے بعد ایک لمبا عرصہ میرا خیال ہے اتنا ہی عرصہ پھر وقف کر کے جماعت کی خدمت بھی کی۔ اور کچھ عرصہ میرے ساتھ بھی انہوں نے کام کیا۔ میں نے دیکھا ہے کہ وقت پر سب سے پہلے دفتر آنے والے، اپنے کام میں جُت جانے والے، اور اپنی کسی بھی قسم کی تکلیف کی پرواہ نہ کرنے والے تھے۔ نظر ان کی کمزور ہوگئی تو بڑا قریب ہو کے کاغذ کو دیکھا کرتے تھے لیکن کبھی انہوں نے یہ شکوہ نہیں کیا کہ میں یہ کام نہیں کرسکتا۔ میں نے ان کو گھنٹوں کام کرتے دیکھا ہے۔ پس یہ لوگ تھے جنہوں نے وفا کے ساتھ دین کو دنیا پر مقدم رکھا۔ اللہ کرے کہ ان کی آئندہ نسلیں بھی وفا کے ساتھ دین کو دنیا پر مقدم کرنے والی ہوں۔ یہ رشتہ جو قائم ہو رہا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کو ہرلحاظ سے با برکت فرمائے اور یہ آپس میں پیار اور محبت اور اعتماد کی فضا میں زندگی بسر کرنے والے ہوں۔ ان چند الفاظ کے ساتھ اب مَیں نکاح کا اعلان کرتا ہوں۔ بچی کے وکیل عمر فاروق صاحب ہیں ۔ ان کے والد یہاں موجود نہیں۔ اعلان نکاح اور فریقین کے درمیان ایجاب و قبول کروانے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس رشتہ کے بابرکت ہو نے کیلئے دعا کروائی اور فریقین کو شرف مصافحہ بخشتے ہوئے مبارکباد دی۔ (مرتبہ : ظہیر احمد خان۔ مربی سلسلہ شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس،لندن)