عورتی ں چونکہ بچو ں کی پرورش کرتی ہی ں اور ان کی ابتدائی تعلیم وتربیت کرتی ہی ں اس لئے انہی ں خود بھی نمازو ں کا اہتمام کرنا چاہئے بچو ں کو بھی چھوٹی عمرسے ہی نمازو ں کی عادت ڈالنی چاہئے۔ بچو ں کو پہلے سادہ نماز سکھائی ں پھر ترجمہ سکھائی ں اور اس کی باقاعدگی سے ادائیگی کی نصیحت اور نگرانی کرتی رہی ں کیونکہ تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بچے جن کو نماز کی عادت پڑتی جاتی ہے وہ باقی نیک نصائح کو بھی آسانی سے مان لیتے ہی ں اور ان کی تربیت اور اصلاح زیادہ بہتر طور پر ہو سکتی ہے پیغام سیّدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز بر موقع سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ بھارت ، اکتوبر2015ء بسم اللہ الرحمن الرحیم نَحۡمَدُہ وَنُصَلِّیۡ عَلٰی رَسُوۡلِہِ الۡـکَرِیۡمِ وَعَلٰی عَبۡدِہِ الۡمَسِیۡحِ الۡمَوۡعُوۡد خداکے فضل اور رحم کے ساتھ ھو الــنّـــاصــر لندن 20-09-15 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ وناصرات الاحمدیہ بھارت! السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔ آمین ۔ مجھ سے اس موقعہ پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ مَی ں اس موقعہ پر آپ کو نماز کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانا چاہتاہو ں ۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم می ں فرماتا ہے کہ وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ (الذّٰرِیٰت:57)یعنی می ں نے جنّو ں اور انسانو ں کو پیدا ہی اس لئے کیا ہے کہ وہ میری عبادت کری ں ۔ اور عبادات می ں نماز سب سے اہم عبادت ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز کی اہمیت اور افادیت کو بار بار مختلف انداز می ں بیان فرمایاہے۔ آپ نے ایسے لوگو ں کو جو مسجد سے چمٹے رہتے ہی ں جنت می ں خدا تعالیٰ کے سایہ می ں جگہ پانے کی بشارت دی ہے۔ اور وہ لوگ جو نماز و ں می ں سستی کرتے ہی ں اور اس کی ادائیگی کی طرف توجہ نہی ں کرتے انہی ں انذار بھی فرمایا ہے۔ چنانچہ ایک موقعہ پر آپ نے فرمایا اِنَّ اَوَّلَ مَایُحَاسَبُ بِہِ الۡعَبۡدُ یَوۡمَ القِیَامَۃِ مِنۡ عَمَلِہٖ صَلَا تُہٗ فَاِنۡ صَلُحَتۡ فَقَدۡاَفۡلَحَ وَاَنۡجَحَ وَاِنۡ فَسَدَتۡ فَقَدۡ خَابَ وَ خَسِرَ یعنی بندے سے قیامت کے دن اس کے اعمال می ں سب سے پہلے نماز کے بارے می ں پوچھا جائے گا۔ اگر اس کی نمازی ں ٹھیک ہی ں تو وہ کامیاب وکامران ہو گیااور اگر ان می ں خرابی ہے تو وہ ناکام ونامراد ہوگیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوہ حسنہ بھی یہی بتاتا ہے کہ آپ نے ہر حالت می ں نمازو ں کا خاص اہتمام فرمایا۔ آپ نے حالتِ قیام می ں بھی نمازو ں کی پابندی کی اور سفر و ں می ں بھی ۔ صحت کی حالت می ں بھی نمازی ں پڑھی ں اور بیماری می ں بھی ۔ امن کی حالت می ں بھی نمازو ں کا التزام کیا اور جنگ اور خوف کی حالت می ں بھی نماز سے غافل نہی ں ہوئے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نماز کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہی ں : نماز کو خوب سنوار سنوار کر پڑھنا چاہیے۔ نماز ساری ترقیو ں کی جڑ اور زینہ ہے اسی لیے کہا گیا ہے کہ نماز مومن کا معراج ہے۔ اس دین می ں ہزارو ں لاکھو ں اولیاء اﷲ، راستباز، ابدال، قطب گذرے ہی ں ۔ انہو ں نے یہ مدارج اور مراتب کیونکر حاصل کئے؟اسی نماز کے ذریعہ سے۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہی ں قُرَّۃُ عَیۡنِیۡ فِی الصَّلٰوۃِ یعنی میری آنکھو ں کی ٹھنڈک نماز می ں ہے اور فی الحقیقت جب انسان اس مقام اور درجہ پر پہنچتا ہے تو اس کے لیے اکمل اَتم لذت نماز ہی ہوتی ہے اور یہی معنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے ہی ں ۔ (ملفوظات ، جلد 8صفحہ 310) پس نماز اسلام کا بنیادی حکم ہے ۔ یہ انسان کو صراطِ مستقیم پر چلاتی ہے۔ برائیو ں اور فحش باتو ں سے بچاتی ہے۔ روحانیت می ں بڑھاتی اور اللہ تعالیٰ کا قرب عطا کرتی ہے۔ اس لئے اس کی ادائیگی کا ہر احمدی کو خاص خیال رکھنا چاہئے۔ عورتی ں چونکہ بچو ں کی پرورش کرتی ہی ں اور ان کی ابتدائی تعلیم وتربیت کرتی ہی ں اس لئے انہی ں خود بھی نمازو ں کا اہتمام کرنا چاہئے اور بچو ں کو بھی چھوٹی عمرسے ہی نمازو ں کی عادت ڈالنی چاہئے ۔ بچو ں کو پہلے سادہ نماز سکھائی ں ۔ پھر ترجمہ سکھائی ں اور اس کی باقاعدگی سے ادائیگی کی نصیحت اور نگرانی کرتی رہی ں ۔ کیونکہ تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بچے جن کو نماز کی عادت پڑتی جاتی ہے وہ باقی نیک نصائح کو بھی آسانی سے مان لیتے ہی ں اور ان کی تربیت اور اصلاح زیادہ بہتر طور پر ہو سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کو نمازو ں کی پابندی کرنے کی توفیق دے اور دین ودنیا کی حسنات سے وافر حصہ عطا فرمائے ۔ آمین ۔ والسلام خاکسار مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس