https://youtu.be/P1bAr5QL3sI ٭… جلسہ گاہ مستورات میں کی جانے والی تقاریر کا خلاصہ٭…جلسہ گاہ مستورات کی کل حاضری ۲۳؍ہزار ۳۴۲؍رہی٭… تقریباً ۴۸۰۰؍کارکنات نے رضاکارانہ طور پہ فعال خدمات سر انجام دی محض اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت احمدیہ جرمنی کا ۴۹واں جلسہ سالانہ للّہی برکات و ثمرات کا مورد بنتے ہوئے Mendigمیں بخیرو خوبی اختتام پذیر ہوا۔ جس میں جلسہ گاہ مستورات کی کُل حاضری ۲۳؍ہزار ۳۴۲؍رہی۔الحمدللہ علیٰ ذالک معائنہ انتظامات: مورخہ۲۸؍اگست بروز جمعرات شام چھ بج کر تیس منٹ پر نیشنل صدر و ناظمہ اعلیٰ جلسہ گاہ مستورات مکرمہ حامدہ سوسن چودھری صاحبہ نے Mendig میں موجود جلسہ گاہ مستورات کے جملہ انتظامی شعبہ جات کےمعائنہ کا آغاز دُعا سے کیا۔ اس موقع پر نائب ناظمۂ اعلیٰ صاحبہ کے علاوہ ناظمہ آفس، ناظمہ معائنہ اور ناظمہ رپورٹنگ بھی ہمراہ تھیں۔ مکرمہ ناظمہ صاحبہ جلسہ گاہ مستورات نے متفرق امور کا جائزہ لیا اور متعدد شعبہ جات میں ضروری ہدایات دیں۔شام آٹھ بجے مردانہ جلسہ گاہ سے مکرم نیشنل امیر صاحب کی زیر صدارت معائنہ کی دُعائیہ تقریب براہ راست نشر کی گئی،جو زنانہ جلسہ گاہ میں بھی سُنی گئی۔جلسہ گاہ مستورات میں لجنہ ممبرات؍ناصرات؍بچگان کی کل حاضری پانچ ہزار رہی۔ پہلا روز مورخہ ۲۹؍اگست بروز جمعۃ المبارک صبح کا آغاز نماز تہجد اور نماز فجر کی با جماعت ادائیگی اور درس القرآن سے ہوا۔ نماز تہجداور نماز فجر میں لجنہ ممبرات و ناصرات وبچگان کی حاضری تقریباً ۱۲۰۰؍رہی۔ جلسہ سالانہ کے پہلے روز علی الصبح ہی شمع احمدیت کے پروانے جذبہ ایمانی سے سر شاردُور و نزدیک سےقافلہ در قافلہ چلے آرہے تھے ۔موسم انتہائی خوشگوار تھا۔ پارکنگ کے بعد جلسہ گاہ مستورات میں رجسٹریشن اور سکیننگ کے بعد وسیع و عریض کشادہ، سر سبزو شاداب میدانی علاقہ اور پرسکون ماحول تھا جہاں تاحد نظر قطار در قطار خیمہ جات دکھائی دے رہے تھے۔ شعبہ استقبال کی کارکنات ہنستے مسکراتے ہوئے اھلًاو سہلًا و مرحبًا اور خوش آمدید کہنے میں مصروف دکھائی دیں۔ بزرگ، بیمارخواتین کے لیے جلسہ گاہ مستورات میں Buggies کا انتظام کیا گیا تھا۔ صبح آٹھ بجے سے شعبہ ضیافت کی مارکی میں کارکنات نےحضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمانوں کی خدمت میں ناشتہ پیش کیا۔پھر نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے سبھی مرکزی پنڈال کی جانب رواں دواں تھیںجہاں نظم و ضبط کی کارکنات صف بندی کروانے میں مصروف نظر آئیں،سیکیورٹی کارکنات کے چاک و چوبند دستے مستعدی سے اپنے فرائض کی بجاآوری میں مگن تھے۔ نماز جمعہ و خطبہ: دوپہر ایک بجے پہلی اذان دی گئی اور ڈیڑھ بجے نماز جمعہ و عصر کی ادائیگی باجماعت ہوئی۔ اس کے بعد شاملین نے جلسہ گاہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ ایم ٹی اے کے ذریعہ براہ راست سُنا۔ نماز جمعہ و حضور کے خطبہ کے لیے جلسہ گاہ میں موجود بڑی سکرینوں پر جلسہ سالانہ میں شامل ممبرات کو توجہ دلائی گئی کہ وہ ذکر الٰہی میں مصروف رہیں۔اسی طرح سیکیورٹی کی معاونات داخلی دروازوں پر ممبرات کے کارڈ اور سامان چیک کر کے ان کو ہال میں ترتیب سے بٹھا رہی تھیں۔ ہال میں آب رسانی کی سہولت بھی موجود تھی۔ جلسہ سالانہ کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز سہ پہر پونے پانچ بجے پرچم کشائی کی تقریب اور دعا سے ہوا۔ اجلاس اوّل: شام پانچ بجے مردانہ جلسہ گاہ سے اجلاس اوّل کی کارروائی براہ راست نشر کی گئی، مردانہ جلسہ گاہ سے عمومی کارروائی کے بعد مقررین نےسیر حاصل تقاریر کیں۔ اِس دوران جلسہ گاہ مستورات کے اسٹیج پر صدر لجنہ اماء اللہ گھانا مکرمہ انیسہ نصیر الدین صاحبہ اہلیہ مکرم Iddrisu صاحب اور صدر لجنہ اماء اللہ برکینافاسو مکرمہ اُمِّ کلثوم بیری صاحبہ اہلیہ Mumuni Bapinaتشریف فر ما تھیں۔ معزز مہمان خواتین کو شاملین جلسہ سے متعارف کروایا گیا۔ اِس دوران مرکزی پنڈال میں آواز اور ڈسپلن ٹھیک رہا۔ ممبرات نے نہایت خاموشی سے کارروائی سنی۔پنڈال میں ایئر کنڈیشنر کی سہولت موجودتھی. اس اجلاس کی کارروائی کے اختتام پر شام کا کھانا پیش کیا گیا۔ اِس دوران تیز آندھی و طوفان کے باعث سیکیورٹی ٹیم نے پنڈال کےاندرون و بیرون جلسہ میں موجود لجنہ ممبرات کی بروقت راہنمائی کی اور موسم کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کیں۔رات نو بجےنمازِ مغرب و عشاء کی باجماعت ادائیگی کے ساتھ ہی پہلےدن کی کارروائی کا اختتام ہوا۔الحمد للہ دیگر پیشکش ٭…ہیومینٹی فرسٹ کی ٹیم کا سٹال عطیہ جات کے حصول کے لیے قائم کیا گیا۔ ٭…اسپیشل نیڈز کا شعبہ خصوصی بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف اور سہولیات مہیا کرنے کے لیے سرگرم عمل رہا۔ ٭…لجنہ ممبرات کے ادبی ذوق کو مدّ نظر رکھتے ہوئے جلسہ گاہ مستورات میں نیشنل شعبہ اشاعت کی زیر نگرانی ایک بک سٹال بھی لگایا گیا تھا جس میں قرآن کریم،تفاسیر اور حدیث نبویﷺ کے علاوہ متفرق جماعتی کتب و رسائل موجود تھے۔ علاوہ ازیں لجنہ شاپ پر لجنہ کی کتب کے علاوہ متفرق اشیاء فروخت کی گئیں۔ ٭…انفارمیشن،MTA ریڈیو اور نومبائعات کے شعبہ جات اپنےاپنے فرائض کی بجاآوری میں خوشدلی سے مصروف تھے۔ ٭…وقفہ جات میں ریویوآف ریلیجنز، النصرت، تبلیغ نمائش کے سٹالز پر شاملین کا ہجوم نظر آیا۔ ٭…رشتہ ناطہ کے تحت جلسہ سالانہ کے تینوں ایام میں مجموعی طور پر ۵۱؍خاندانوں کی ملاقاتیں، کوائف روم میں ۲۱۹؍کے کوائف کا تبادلہ اور رشتہ سے متعلق ۵۲؍کو مشورےدیے گئے۔ نیز ۹۶۰؍نے رشتہ ناطہ کے معلوماتی سٹالز سے استفادہ کیا۔ دوسرا روز ۳۰؍اگست بروز ہفتہ: حسب معمول دن کا آغاز نمازتہجد و نماز فجر کی باجماعت ادائیگی سے ہوا۔جس میں جلسہ گاہ میں رہائش رکھنے والی ممبرات کی حاضری ۱۶۵۰؍رہی۔ درس القرآن اور ناشتہ کے بعدرجسٹریشن اور سیکیورٹی چیکنگ کے بعد شاملین کا رخ مرکزی پنڈال کی جانب تھا جہاںنظم و ضبط کی کارکنات ہنستے مسکراتے ہوئےترتیب سےصف بندی کروانے میں مصروف تھیں یہ اجلاس اِس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ کچھ دیر میں لجنہ کے اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہونے والا تھا۔ اجلاس کا آغاز: جلسہ گاہ مستورات میں صبح دس بج کر تیس منٹ پر حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی ازراہ شفقت اجازت سے مکرمہ منورہ ناصر واگس ہاؤزر صاحبہ اہلیہ مکرم نیشنل امیر صاحب جماعت احمدیہ جرمنی کی زیرِصدارت اجلاس کا آغاز ہوا۔ اُن کے ہمراہ مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ جرمنی تشریف فرما ہوئیں۔ اس اجلاس کی کارروائی کاآغاز سورۃ النور کی آیات ۵۵تا ۵۷ کی تلاوت سے ہوا، جو مکرمہ قدسیہ حسین صاحبہ نے کی،لبنیٰ ثاقب صاحبہ نےاردوترجمہ از تفسیر صغیر اور مکرمہ خنساء طارق صاحبہ نے کلام حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ،‘‘زندہ خدا سے دل کو لگاتےتو خوب تھا’’ ترنم سے پیش کیا۔ معاً بعد مکرمہ ماریہ زبیر صاحبہ ایڈیشنل سیکرٹری تربیت برائے نو مبائعات لجنہ اماء اللہ جرمنی نے جرمن زبان میں تقریر بعنوان ‘‘دجّالیّت کے فتنہ سے بچنے کا واحد ذریعہ زندہ خدا سے زندہ تعلق قائم کرنا’’ کی،اس تقریر کا خلاصہ درج ذیل ہے۔ مقررہ نے اپنی تقریر میں دنیا کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں مادیت، جھوٹ، خواہشات کی غلامی اور دین سے دوری عام ہو چکی ہے۔ آپ نے بتایا کہ دجال کا فتنہ کوئی ایک شخصیت نہیں بلکہ ایک ایسا عالمی نظام ہے جو انسان کو خدا سے کاٹ کر اپنی خواہشات کا غلام بنا رہا ہے۔ قرآنِ کریم کی آیات اور آنحضرتﷺ کی پیشگوئیوں کا حوالہ دیتے ہوئے مقررہ نے بیان کیا کہ دجال کی سب سے نمایاں علامت مادہ پرستی اور روحانیت سے محرومی ہے۔ آپ نے اس امر کو واضح کیا کہ دجالیت صرف عالمی سطح پر نہیں بلکہ ہماری ذاتی اور گھریلو زندگیوں تک سرایت کر چکی ہے۔ مثال کے طور پر سوشل میڈیا، موبائل اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہمارا ماحول ہماری سوچ اور فیصلوں کو لمحوں میں بدل دیتا ہے۔ اس ماحول کے اثرات سے بچنے کے لیے محض جسمانی پرہیز یا سماجی تنہائی کافی نہیں بلکہ زندہ خدا سے حقیقی تعلق ضروری ہے۔ مقررہ نے چھ عملی اقدامات پیش کیے: علم میں اضافہ، نمازوں کی پابندی، توحید پر کامل یقین، خلافت سے مضبوط وابستگی، حقوق العباد کی ادائیگی اور صالحین کی صحبت۔ انہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات سے اقتباسات بھی سنائے جن میں ذکر و اذکار اور درود کو دجالیت کے خلاف مضبوط قلعہ قرار دیا گیا ہے۔ مزید برآں آپ نے بتایا کہ قرآنِ کریم ہی ہماری روحانی بیماریوں کا علاج ہے اور سورہ کہف کی تلاوت دجال سے حفاظت کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے۔ آخر میں آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کشتی نوح سے اقتباس پیش کرتے ہوئے جماعت کو نصیحت کی کہ اللہ تعالیٰ کو دنیاوی اسباب اور رشتوں پر مقدم رکھیں۔ مقررہ نے کہا کہ زندہ خدا سے تعلق ہی ہماری آئندہ نسلوں کو روحانی زوال اور دجالی یلغار سے بچا سکتا ہے۔ اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرمہ محسنہ محمود شاہین باجوہ صاحبہ نے ‘‘استحکام خلافت اور لجنہ اماء اللہ کی ذمہ داریاں’’ کے موضوع پر کی۔ مقررہ نے خلافت کے قرآنی وعدے اور آنحضرتﷺ کے ارشادات کے حوالے سے اپنی تقریر کا آغاز کیا۔ موصوفہ نے کہا کہ خلافت ہی وہ مضبوط رسی ہے جسے تھام کر ہم اللہ تعالیٰ کی رضا پا سکتے ہیں اور اپنے دین و ایمان کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی امت کو نصیحت فرمائی کہ اگر زمین پر اللہ کا خلیفہ دیکھو تو اسے مضبوطی سے تھام لینا، خواہ جسم اور مال کی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ مقررہ نے اس بات پر زور دیا کہ خلافت ہماری سب سے بڑی دولت ہے اور اس کے بغیر ہماری بقا ممکن نہیں۔موصوفہ نے خلافت سے محبت اور وفا کے واقعات بیان کیے جن میں خلیفۃ المسیح کی دعاؤں اور شفقت کی جھلک نظر آتی ہے۔ ایک واقعہ میں آپ نے بتایا کہ جلسہ کے دوران جب ایک بچی زخمی ہوئی تو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ “میں تو رات بھر تمہارے لیے دعا کرتا رہا ہوں”۔ اس مثال سے مقررہ نے واضح کیا کہ خلیفہ وقت کی محبت اپنی جماعت کے لیے ہر انسانی محبت سے بڑھ کر ہے۔ بعد ازاں مقررہ نے لجنہ اماء اللہ کی تین بنیادی ذمہ داریاں بیان کیں: دعا، اطاعت اور اگلی نسل کی تربیت۔ آپ نے کہا کہ ہر احمدی خاتون کو چاہیے کہ سب سے پہلے خلیفہ وقت کے لیے دعا کرے، پھر اپنی خواہشات کو خلیفہ وقت کی نصائح کے تابع کرے، اور اپنی اولاد کے دلوں میں خلافت کی محبت راسخ کرے۔ اس ضمن میں انہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات پیش کیے کہ گھروں میں جماعتی نظام پر اعتراضات نہ کیے جائیں کیونکہ یہ باتیں بچوں کو خلافت سے دور کر دیتی ہیں۔ آپ نے حضرت امّ المومنین اماں جان رضی اللہ عنہا کے تربیتی نمونوں اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے عہد کا ذکر کرتے ہوئے سامعین کو یاد دلایا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو خلافت سے وابستہ رکھیں۔ مقررہ نے آخر میں کہا کہ خلافت کی حفاظت اور اس کے استحکام کے لیے ہمیں اپنی دعاؤں اور عملی زندگی میں بھرپور کوشش کرنی ہوگی تاکہ ہماری نسلیں خلیفہ وقت کی آنکھوں کی ٹھنڈک بن سکیں۔ اس اجلاس کی تیسری تقریر مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ جرمنی نے ‘‘مذہب اسلام عورتوں کی حقیقی آزادی کا علمبردار’’ کے موضوع پر کی۔ مقررہ نے اپنی تقریر کا آغاز اس سوال سے کیا کہ آج کی دنیا میں عورت کی آزادی سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے بتایا کہ مغربی معاشرہ آزادی کو مردوں کے برابر مواقع اور حقوق سے تعبیر کرتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جو عورت کو مکمل برابری دے۔ آپ نے ۲۰۲۴ء کے عالمی بینک اور وفاقی جرمن اداروں کی رپورٹس کے حوالے سے بتایا کہ عورت کو مرد کے مقابلے میں اوسطاً ۶۴ فیصد حقوق حاصل ہیں اور بعض ممالک میں یہ فرق ۵۰ فیصد سے بھی زیادہ ہےجبکہ اسلام نے اس کا واضح، جامع اورحفاظتی لحاظ سے مؤثر حل ۱۴۰۰ سال قبل پیش کر دیا تھا۔ مقررہ نے ملازمت کے میدان میں ہونے والے امتیازات کا ذکر کرتے ہوئے ایک تحقیق پیش کی جس کے مطابق خواتین کو صرف عورت ہونے کی وجہ سے مردوں کے مقابلے میں کم مواقع ملتے ہیں۔ اس کے برعکس قرآن کریم نے واضح کر دیا ہے کہ کامیابی کا معیار نیک اعمال ہیں، خواہ وہ مرد کرے یا عورت۔ اس لحاظ سے اسلام عورت کو دنیا کے سب سے اعلیٰ مقصد یعنی جنت کے حصول میں برابر کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ آپ نے بتایا کہ جرمنی میں آج بھی عورتیں مردوں کے مقابلے میں ۱۶؍فیصد کم اجرت پاتی ہیں اور۴۴؍فیصد سے زیادہ بلامعاوضہ گھریلو کام سرانجام دیتی ہیں۔ مقررہ نے کہا کہ اسلام نے عورت کو معاشی خودمختاری صدیوں قبل عطا کر دی تھی، کیونکہ عورت جو کمائے وہ اس کی اپنی ملکیت ہے۔ ہمارے آقاو مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے الجنۃ تحت اقدام الاُمّھات کہ جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے کہہ کر عورت کو عظیم مرتبہ سے نوازاکہ عورت ہی آئندہ نسل کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور قربانیاں دیتی ہے۔ آخر میں موصوفہ نے عورتوں پر بڑھتے ہوئے جنسی جرائم کے اعداد و شمار بیان کیے اور بتایا کہ موجودہ معاشرتی نظام عورت کو مزید غیر محفوظ بنا رہا ہے۔ اسلام نے اس مسئلہ کا حل قرآن کریم کی آیات میں دیا ہے کہ مرد اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور عورتیں حیا اور پردہ اختیار کریں۔ آپ نے واضح کیا کہ اسلام عورت کو قید نہیں کرتا بلکہ تعلیم و تربیت، معاشرتی کردار اور عزت کے ساتھ آزادی عطا کرتا ہے۔ مقررہ نے سامعات کو یاد دلایا کہ احمدی خواتین دراصل دنیا کو یہ عملی نمونہ دکھانے والی ہیں کہ حقیقی آزادی اور وقار صرف اسلام کی تعلیم میں پوشیدہ ہے۔ اِس دوران بیک وقت ریڈیو کے ذریعہ اردو، جرمن اور انگریزی زبان میں تراجم کا انتظام کیا گیا تھا۔ مستورات کی بڑی تعداد نہایت انہماک اور توجہ سے تقاریر سنتی رہی۔گیارہ بجکر چھیالیس منٹ پر اس اجلاس کا اختتام ہوا۔ آن لائن خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دوپہر بارہ بجے سے جلسہ گاہ مستورات میں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے براہ راست خطاب کی تیاریاں شروع ہوگئی تھیں جن میں تکنیک، ایم ٹی اے اور نظم و ضبط کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ ریہرسلز جاری تھیں اورشاملین بیتابی سے منتظر تھے۔ حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب نشر ہونے میں چند لمحات باقی تھے۔سٹیج سے ہدایات دی جارہی تھیں اور دُعاؤں اور درود شریف کا ورد جاری تھا۔جملہ شاملین زیر لب دُعاؤں میں مشغول تھیں۔ مرکزی پنڈال میں تاحد نگاہ جم غفیر موجود تھا۔ اسی طرح بچوں والی اور اوپن مارکیز میں بھی یہی کیفیات تھیں۔ زیر لب دُعاؤں کے ساتھ سب کی نگاہیں جلسہ گاہ کے مرکزی پنڈال میں نصب کی گئی سکرین پہ مرکوز تھیں۔ دوپہر بارہ بجکر پینتیس منٹ پہ پردہ سکرین پر پیارے آقا کی تصویر نمایاں ہوئی،تشنگی دُور ہوئی۔ایک لمحے کا بھی یہ احساس نہ ہوا کہ پیارے آقا ہم سے کوسوں دُور ہیں۔کیمرہ کی آنکھ نےفاصلے قربتوں میں بدل دیے۔ فاصلے بھی ہیں، قربتیں بھی ہیں وصل کی ساری نعمتیں بھی ہیں اسلام آباد سے پر جوش نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے گئے۔ اس اجلاس کی رپورٹ اور حضور انور کے مستورات سے خطاب کا خلاصہ صفحہ اول سے ملاحظہ فرمائیں۔ حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے جلسہ گاہ مستورات میں آن لائن براہ راست بصیرت افروز خطاب نے بلاشبہ ہماے جلسہ کی رونقوں کو چار چاند لگا دیے۔ اداسی کے بادل چھٹ گئے، اِس خوش بختی پر لجنہ ممبرات وناصرات وبچگان نازاں تھے۔ہر دل اشکبار آنکھوں سے شکر خداوندی بجالانے میں مشغول تھا۔ خلافت سے اطاعت وو فا کے جذباتی مناظر بھی مشاہدہ میں آئے۔اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں اِس نعمت عظمیٰ کاامین بنائے رکھے اور حضور انور کی زریں نصائح پر فوری لبیک کہنےکی توفیق عطا کرے۔آمین لجنہ و ناصرات کےایک گروپ کی جانب سے دُعائیہ نظمیں اور ترانے پیش کیے گئےاور فلک شگاف پرجوش نعرہ جات بلند کیے گئے۔ عجب روحانی ماحول تھا، یوں محسوس ہو رہا تھا کہ اس مجلس کو فرشتوں نے اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔ہر آنکھ نم اور زیر لب دُعائیں تھیں۔ تقریباً دو بجکر چھ منٹ پر حضور انور واپس تشریف لے گئے۔بعد ازاں نماز ظہر و عصر کی باجماعت ادائیگی ہوئی۔ اِس اجلاس کے دوران مکمل خاموشی اور نظم وضبط کا اعلیٰ معیار موجود تھا۔ اجلاس سوم کا آغاز: وقفہ برائے طعام کے بعد شام ساڑھے پانچ بجے اجلاس سوم کی کارروائی مردانہ جلسہ گاہ سے نشر کی گئی۔ اِس دوران جلسہ گاہ مستورات کے سٹیج پر خاندان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام میں سے مکرمہ ثمین احمد صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا فضل احمد صاحب اور برطانیہ سے تشریف لائی ہوئی مکرمہ ممتاز چاؤ صاحبہ اہلیہ مکرم عثمان چاؤصاحب (مرحوم) تشریف فرما تھیں۔ معزز مہمانوں کا اسٹیج سے تعارف کروایا گیا۔ وقفہ برائے طعام و نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد جلسہ کے دوسرے دن کی کارروائی اختتام پذیر ہو ئی۔جلسہ سالانہ کے دوسرے روز لجنہ اماء اللہ کی کل حاضری ۱۸ ہزار رہی۔ تیسرا روز ۳۱؍اگست بروز اتوار: حسب معمول دن کا آغاز نمازتہجد و نماز فجر کی باجماعت ادائیگی سے ہوا۔جس میں جلسہ گاہ میں رہائش رکھنے والی ممبرات کی حاضری تقریباً ۱۹۰۰؍تھی۔ درس القرآن اور ناشتہ کے بعدرجسٹریشن اور سیکیورٹی چیکنگ کے بعد شاملین کا رخ مرکزی پنڈال کی جانب ہوگیا۔ آج موسم قدرے بہتر تھا، خنکی کی لہر تھی جو طلوع آفتاب کے بعد کم ہوگئی۔محکمہ موسمیات کی جانب سے گرج چمک، آندھی اور بارش کی پیشگوئی کی گئی تھی لیکن خداتعالیٰ کے فضل اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں سے خطرہ ٹل گیا اور بارش نہیں ہوئی۔ مرکزی پنڈال کے داخلی دروازوں پر نظم و ضبط کی کارکنات ہنستے مسکراتے ہوئے سیکیورٹی چیک کے بعدترتیب سےصف بندی کروانے میں مصروف تھیں۔پنڈال کےعلاوہ کثیر تعداد میں لجنہ ممبرات،ناصرات وبچگان نے بیرونی احاطہ میں کھلے آسمان تلے جلسہ کی کارروائی ملاحظہ کی۔یہاں پر بڑی سکرین نصب کی گئی تھیِ۔ اجلاس چہارم کا آغاز: ٹھیک ساڑھےدس بجے مردانہ جلسہ گاہ سے اجلاس چہارم کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا،عمومی کارروائی اور بقیہ کارروائی مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست نشر کی گئی،جن کا بیک وقت متفرق زبانوں میں ترجمانی کا انتظام کیا گیا تھا۔یہ اجلاس ایک بجکر چھتیس منٹ تک جاری رہا۔اِس دوران جلسہ گاہ مستورات کے سٹیج پر صدر لجنہ اماء اللہ پولینڈ مکرمہKatarzyna Chojnowskaتشریف فرما تھیں۔ مستورات کی بڑی تعداد نہایت انہماک اور توجہ سے تقاریر سنتی رہی۔گیارہ بجکر چھیالیس منٹ پر اس اجلاس کا اختتام ہوا۔وقفہ بر ائے طعام و نماز ظہر و عصر ہوا۔دوپہر چار بجے نما ز ظہر و عصر کی با جماعت ادائیگی کی گئی۔ مردانہ جلسہ گاہ میں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے براہ راست خطاب کی تیاریاں شروع تھیں۔شاملین جلسہ بیتابی سے منتظر تھے۔جلسہ گاہ مستورات میں سب کی نظریں ٹی وی سکرین پہ تھیں اور زیر لب دُعائیں جاری تھیں۔پنڈال میں مکمل خاموشی تھی۔ اختتامی خطاب حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز چار بجکر پینتیس منٹ پرحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ ایوان مسرور، اسلام آباد میں رونق افروز ہوئے۔حضور کے سٹیج پر تشریف فرما ہونے پر اختتامی اجلاس کی کارروائی کاآغاز ہوا جو براہ راست نشر کی گئی۔ٹھیک پانچ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے پر معارف اور ولولہ انگیز اختتامی خطاب فرمایا جو شام چھ بجے تک جاری رہا جس کے آخر پر حضور نے اجتماعی دعا کروائی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور انور کے ہر ارشاد پر فوری لبیک کہنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا کرے۔آمین پُرجوش نعروں اور دُعائیہ ترانوں کے بعد یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔اِس اجلاس کے دوران مرکزی پنڈال میں مکمل خاموشی اور نظم و ضبط کا اعلیٰ معیار قائم تھا۔ ہر جانب تشکرخداوندی کے جذبات سے لبریز پرنم آنکھوں سے جلسہ مبارک کی صدا ئیں سنائی دے رہی تھیں۔الحمدللہ انتظامات جلسہ گاہ مستورات جلسہ گاہ مستورات میں ناظمہ اعلیٰ کے علاوہ ۹؍نائب ناظمات اعلیٰ ۶۰؍ناظمات اور ۱۰؍انچارجزپر مبنی انتظامیہ کمیٹی تشکیل دی گئی اور ۷۰؍انتظامی شعبہ جات کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ تقریباً ۴۸۰۰؍کارکنات نے رضاکارانہ طور پہ فعال خدمات سر انجام دی۔ اِمسال بھی نائب ناظمات اعلیٰ وناظمات کے حاضر اور آن لائن متعدد اجلاسات بُلوائے گئے،جن میں ناظمات کی تقرری، ریجنز میں ڈیوٹیز کی تقسیم کے علاوہ جلسہ گاہ مستورات کے جُملہ انتظامی اُمور کا جائزہ لیا گیا اور انتظامات میں مزید بہتری کے لیے متعدداُمور زیر بحث لائے گئے۔ ناظمات نے پھر اپنی الگ الگ ٹیمیں تشکیل دیں اور دورہ جات کے علاوہ بذریعہ کانفرنس کال میٹنگز کر کے انفرادی رابطے کیے۔ نیزپریزنٹیشن،معلوماتی سیمینارز کے ذریعہ جلسہ گاہ مستورات کا نقشہ دکھا کر ہدایات دی گئیں۔ ٭…علاوہ ازیں افسر صاحب جلسہ سالانہ کے ساتھ متعدد میٹنگز کی گئیں۔اور متفرق اہم اُمور، نقشہ جلسہ گاہ مستورات، ڈیمانڈ، سیکیورٹی، ضیافت مارکیز اور باہمی مشوروں سے جلسہ گاہ مستورات کے نقشہ میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئیں۔ ٭…استقبالیہ میں بسکٹس، چاکلیٹ کے تحائف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ دُعائیہ نظمیں و ترانے پڑھے جا رہے تھے اور بزرگوں،بیمار خواتین کو جلسہ گاہ لانے اور لے جانے کے لیے بگھی کی سہولت بھی بہم پہنچائی گئی۔ ٭…زنانہ جلسہ گاہ کے مر کزی پنڈال میں نظم و ضبط کی کارکنات نے مستعدی سے فرائض سر انجام دیے۔ داخلی گزرگاہوں پر شاملین کو جوتوں کے لیے پلاسٹک کی تھیلیاں تقسیم کی گئیں، جبکہ نظافت کی ٹیمیں جلسہ گاہ کے اندرون اور بیرون میں نظافت کا اعلیٰ معیار برقرار رکھنے میں مگن تھیں۔ ٭…اسی طرح نظافت WC کے شعبہ نے خوش اسلوبی سے اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔ ٭…شعبہ ضیافت، ٹی سٹال کے شعبہ جات سرگرم عمل رہے اور شاملین کو سہولیات بہم پہنچانے کے لیے کوشاں رہے۔ ٭…شعبہ معائنہ اپنی پندرہ رکنی ٹیم کی معاونت سے جلسہ گاہ مستورات کے راؤنڈلگا کر مسائل کا جائزہ لے کر سدباب کے لیے کوشاں رہا۔ ٭…حاضری نگرانی کی ٹیم نے ڈیجیٹل لنک کے ذریعہ کارکنات کی حاضری کا اندراج کیا۔ ٭…عارضی قیامگاہوں میں ناظمات اپنی ٹیموں کے ساتھ شاملین جلسہ کوسہولیات بہم پہنچانے کے لیے بر سرپیکار تھیں۔ ٭…اجرا کارڈ گرین /چیئرز ایریا کی ٹیمیں اپنی ناظمہ کی قیادت میں کارڈز کا اجرا کر رہی تھیں۔ ٭…امسال فیملی کوآرڈینیشن کے شعبہ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جنہوں نے اپنی بارہ رکنی ٹیم کے ساتھ فیملیز کی ملاقات کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ٭…شعبہ لاؤڈ اسپیکر کی ناظمہ بہترین ساؤنڈ سسٹم کے لیے کوشاں رہیں۔ الحمد للہ! پنڈال میں بہترین ساؤنڈ سسٹم تھا۔ آواز کی کوالٹی صاف تھی۔ یہاں بڑی سکرینیں اورٹیلیویژن نصب کیے گئے تھے۔ ٭…جلسہ کے مرکزی پنڈال میں اناؤنسمنٹ، گرین ایریا، ترجمانی، نظم و ضبط، تکنیک لاؤڈ اسپیکرکے شعبہ جات جلسہ کے مہمانوں کی خدمت کے لیے مصروف عمل تھے۔ ٭…شعبہ سپلائی کے تحت مسجد بیت السبوح سینٹر سے شعبہ جات کی مطلوبہ اشیاء Mendig پہنچائی گئیں اور شعبہ سٹور کے تحت مطلوبہ فہرست کے مطابق شعبہ جات کی ناظمات کو اشیاء بہم پہنچائی گئیں۔ جلسہ کے آخری دن وائنڈ اپ کا شعبہ متحرک رہا۔ ٭…آب رسانی کی ٹیم کی بچیوں نے اپنی ناظمہ کی قیادت میں شاملین جلسہ کو پانی پلا کر دُعائیں سمیٹیں۔ ٭…شعبہ ترجمانی کی ناظمہ نے اپنی ٹیم کی ہمراہی میں شاملین جلسہ کوہیڈ سیٹ مہیا کرنے کے علاوہ مطلوبہ زبان میں کارروائی سننے کے بارے میں راہنمائی کی۔ ٭…تجنید، سیکیورٹی، ضیافت، ٹی سٹال، سٹور، نظافت اور اشاعت کے شعبہ جات میں قطار بندی، نظم و صبط نمایاں نظر آیا۔ ٭…مکرمہ صدر صاحبہ و ناظمہ اعلیٰ صاحبہ نائب صدر کے ہمراہ راؤنڈ کرکے انتظامی شعبہ جات کی کارکردگی کا جائزہ لیتی رہیں، نیز ضرورت کے پیش نظر بہتری کے لیے فوری اقدامات بھی کیے۔ جلسہ کے پہلے اور دوسرے دن کے اختتام پر ناظمات کی میٹنگ بُلوا کر اہم اُمور کا جائزہ لیاگیا، نیز پیش آمدہ مسائل پر بہتری کے لیے ہدایات دیں۔ اِس رپورٹ کی تیاری میں شعبہ ہذا کی چودہ رکنی ٹیم کی کاوشیں بھی شامل حال ہیں۔ (رپورٹ: لبنیٰ ثاقب۔ ناظمہ رپورٹنگ جلسہ سالانہ جرمنی ۲۰۲۵ء) ٭…٭…٭