https://youtu.be/R9M90yM86t8 حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ حنین کے موقع پر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، لوگ ابتدائی طور پر پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مہاجرین و انصار میں سے صرف اَسّی آدمی ثابت قدم رہے، ہم لوگ تقریباً اسی قدم پیچھے آ گئے، ہم نے پیٹھ نہیں پھیری تھی، یہ وہی لوگ تھے جن پر اللہ تعالیٰ نے سکینہ نازل فرمایا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے خچر پر سوار تھے اور آگے بڑھ رہے تھے، خچر کی رفتار تیز ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمین کی طرف جھک گئے، میں نے عرض کیا: سر اٹھائیے، اللہ آپ کو رفعتیں عطا فرمائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ ‘‘مجھے ایک مٹھی مٹی اٹھا کر دو’’، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مٹی ان کے چہروں پر دےماری اور مشرکین کی آنکھوں میں مٹی بھر گئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘مہاجرین و انصار کہاں ہیں؟’’ میں نے عرض کیا: وہ یہ رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘انہیں آواز دو’’، میں نے آواز لگائی تو وہ ہاتھوں میں ستاروں کی طرح چمکتی تلواریں لیے حاضر ہو گئے اور مشرکین پشت پھیر کر بھاگ گئے۔ (مسند احمد، مسند المكثرين من الصحابة، مسند عبد الله بن مسعود رضي الله تعالىٰ عنه حدیث نمبر۴۳۳۶)