https://youtu.be/iE3HnzQjuq8 ٭… تھانہ صدر سانگلہ ہل کی پولیس نے چہور مغلیاں اور چہور کوٹلی ضلع ننکانہ میں دواحمدی عبادت گاہوں کے مینار اور محراب کو مسمار کر دیا٭… انتہا پسندوں کے مطالبہ پر پولیس کا غیر قانونی اقدام آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان چناب نگر: ۲؍ستمبر کی رات کوتھانہ صدر سانگلہ ہل کی حدود میں واقع چہور مغلیاں اور چہور کوٹلی ضلع ننکانہ میں پولیس نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے دو احمدی عبادت گاہوں کے مینار اور محراب کومسمار کر دیا۔ چہور مغلیاں ضلع ننکانہ تفصیلات کے مطابق گذشتہ کچھ عرصہ سے انتہا پسند عناصر کی جانب سے مہم چلائی جارہی تھی کہ احمدی عبادت گاہوں کے مینار اور محراب کو گرایا جائے۔ اس سلسلہ میں اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی کی طرف سے بھی احمدیوں پر دباؤ ڈالا جارہا تھا کہ وہ از خود اپنی عبادت گاہ کے مینار اورمحراب کو توڑ دیں۔ تا ہم مقامی احمدیوں کی طرف سے واضح کر دیا گیا تھا کہ ہم از خود ایسا اقدام نہیں کریں گے۔ ۲؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو AC اور DSP کی طرف سے مقامی جماعت احمدیہ کے ذمہ داران کو بلا کر کہا گیا تھا کہ انتظامیہ ۲؍ستمبر کی رات کارروائی کرے گی۔ جس پر انہیں واضح کر دیا گیا تھا کہ انتظامیہ کی یہ کارروائی قانون اور عدالتی احکامات کے خلاف ہے۔ اس کے باوجود ۲؍ستمبر کی رات تھانہ صدر سانگلہ ہل ضلع ننکانہ کی پولیس نے میونسپل کمیٹی کے عملہ کے ہمراہ احمدی عبادت گاہوں کے مینار اور محراب کو مسمار کیا اور ملبہ ساتھ لے گئے۔ چہور کوٹلی ضلع ننکانہ ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے پولیس کے اس غیر قانونی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسند عناصر ایک منظم مہم کے تحت احمدی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پولیس کا فریضہ تو یہ ہے کہ وہ ہر عقیدے کے شہریوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرے جس کے بارے میں آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے ۲۰۱۴ء کے فیصلے میں واضح طور پر ذکر ہے۔ انتہا پسندوں کے مطالبات پر اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں جو اقوام عالم میں وطن عزیز کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ترجمان نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ احمدیوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے احمدی عبادت گاہوں کے خلاف اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کو مستقل طور پر روکا جائے۔