مَیں یقینا دیکھتاہوں کہ دشمن محض گھمنڈ اور فساد کی وجہ سے میرا انکار کررہے ہیں ۔یقینا انہوں نے میرے ربّ کے نشانات دیکھے بایں ہمہ وہ دشمنی میں ہی بڑھتے چلے گئے۔ تم دیکھتے ہو کہ میری جماعت ہرسال بڑھ رہی ہے۔ کیا کبھی جھوٹوں کی یوں تائیدہوئی ہے؟ مَیں ایک اعتبارسے نبی اورایک اعتبارسے اُمّتی ہوں ۔ میرے متعلق اسی طرح وارد ہوا ہے۔ ’’اور مَیں یقینا دیکھتاہوں کہ دشمن محض گھمنڈ اور فساد کی وجہ سے میرا انکار کررہے ہیں ۔یقینا انہوں نے میرے ربّ کے نشانات دیکھے بایں ہمہ وہ دشمنی میں ہی بڑھتے چلے گئے۔ کیا وہ موجودہ حالت اورگمشدہ برکات نہیں دیکھتے؟ کیا زمانہ اپنے حال سے ایک ایسے مصلح کونہیں پکار رہا جو اس کی حالت کی اصلاح کرے اورجو اس پر (مصیبت) وارد ہے اُسے دُورکرے۔کیا کھلی نشانیاں ظاہر نہیں ہوچکیں اورواضح نشان روشن نہیں ہوئے؟ اوراب وہ وقت آن پہنچاہے کہ جو کچھ جاتا رہا تھاوہ دیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ اُن کے دل تاریک ہیں اوران کے سینے تنگ۔ یہ قوم انتہائی بدخُلق اورسخت مزاج ہے۔ان کے اخلاق ایسی آگ ہیں جوالفاظ کی شکل میں بھڑکتی ہے اوران کی باتیں شعلوں کی مانند اڑتی ہیں ۔ان کے اندر نرم دلی کاکوئی نشان باقی نہیں رہا اورمسکینی کے آنسوؤں نے ان کے رخساروں کوچُھؤاتک نہیں ۔ وہ مجھے کافر قرار دیتے ہیں اور مَیں نہیں جانتاکہ کس بنا پر میری تکفیر کررہے ہیں ۔ اور مَیں نے توصرف وہی کہاہے جوقرآن میں کہا گیا ہے۔ اور مَیں نے توصرف اُن کے سامنے رحمن خدا کی آیات پڑھ کر سنائی ہیں ۔ یہ بات افترا نہیں بلکہ امر واقعہ ہے جسے اللہ نے اپنے وقت پر ظاہر فرمادیا۔اوراس کی معرفت اُسی شخص کو حاصل ہوگی جواللہ کی رحمت کو اس کے حقیقی مقام سمیت سمجھتاہے۔اللہ تعالیٰ نے براھین احمدیہ میں ، جواس عاجز کی تصنیف ہے، یہ وعدہ فرمایا ہے کہ لوگ فوج درفوج میرے پاس آئیں گے اور میرے پاس جمع ہوں گے اور مجھے تحائف بھیجیں گے اورمیں تنہا نہیں چھوڑا جاؤں گا بلکہ لوگ فوج درفوج میری طرف دوڑتے ہوئے آئیں گے اور مجھے قبول کریں گے اور لوگوں کی طرف سے نیز ایسے ذرائع سے جنہیں لوگ نہیں جانتے مجھ پر خزائن کھولے جائیں گے اور مَیں د شمنوں کے شر اوران کی مخفی تدابیر سے بچایا جاؤں گا۔ اورمجھے اتنی عمر دی جائے گی جس میں مَیں وہ سب کچھ مکمل کرلوں گاجس کا اللہ نے اِرادہ کیاہے خواہ دشمن اس پر ناک بُھوں چڑھائیں اور اسے ناپسندکریں ۔اورمجھے زمین میں قبولیت عطا کی جائے گی اورہدایت پانے والے لوگ مجھ پر فدا ہوں گے۔جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو،میرے خدانے جو کچھ کہاتھاوہ سب پوراہؤا،کیا یہ جادو ہے یا تم نہیں دیکھتے۔اگر یہ کاروبار غیراللہ کی طرف سے ہوتا تویہ پیش خبریاں پوری نہ ہوتیں اورضرور مَیں مفتریوں کی طرح ہلاک ہو جاتا۔ اور تم دیکھتے ہو کہ میری جماعت ہرسال بڑھ رہی ہے اوردشمنوں نے تواللہ کے نُورکوبجھانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ پھر بھی اللہ کانورپورا ہؤا اوروہ گھبرا رہے ہیں ۔ پس وہ اپنے بِلوں میں واپس گھس گئے ہیں اورجانتے بوجھتے ہوئے بھی انہوں نے کینہ نہیں چھوڑا۔کیایہ غیراللہ کی طرف سے ہے؟تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم شرم نہیں کرتے اورذرا بھی غورنہیں کرتے۔کیا تم شکستہ ہتھیاروں اور بندھے ہاتھوں اللہ سے لڑتے ہو؟ تم پر ہلاکت ہے اورتمہارے افعال پر۔کیایہ ایک مفتری کذّاب کا فعل ہوسکتاہے؟ کیا کبھی جھوٹوں کی یوں تائیدہوئی ہے؟ کیا یہ ایک کذّاب کا کلام ہے؟ تمہیں کیاہوگیاہے کہ تم تقویٰ اختیار نہیں کرتے۔کیا تم اللہ کی طرف لَوٹائے نہیں جاؤ گے؟یاتم اپنی خواہشات میں چھوڑدئیے جاؤ گے۔ اور جب بھی انہوں نے آگ جلائی تواللہ نے اسے بجھا دیا،پھر بھی وہ تدبّر اورغوروفکر نہیں کرتے۔وہ کہتے ہیں کہ کیوں ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے خلفاء کا نام نبی نہیں رکھا گیا؟جیسا کہ تم گمان کرتے ہوایسا اس لئے ہؤا تا ختم نبوت کی حقیقت لوگوں پرمشتبہ نہ ہواورتاکہ وہ ادب اختیار کریں ۔پھرجب اس پر ایک زمانہ گزر گیا تو اللہ نے اِرادہ فرمایاکہ وہ خلفاء کی نبوت کے بارہ میں ان دوسلسلوں کی مشابہت ظاہر فرمائے تاکہ اعتراض کرنے والے اعتراض نہ کرسکیں ، اور تاکہ اللہ ان لوگوں کے وسوسوں کو دُور فرمائے جو نبوت میں مشابہت دیکھناچاہتے ہیں اور اس پر اصرار کرتے ہیں ۔پس اللہ نے مجھے بھیجا اور میر ا نام اُن معنوں میں نبی رکھاجسے مَیں پہلے تفصیلاً بیان کر چکا ہوں ،نہ اُن معنوں میں جوشرپسند خیال کرتے ہیں اوردونوں اعتراضوں کودُورفرما دیا۔ اوراِس پہلو اور اُس پہلو(دونوں )کوملحوظ رکھا۔ اس میں غوروفکر کرنے والوں کے لئے ہدایت ہے۔ مَیں ایک اعتبارسے نبی اورایک اعتبارسے اُمّتی ہوں ۔ میرے متعلق اسی طرح وارد ہوا ہے۔ کیا وہ پڑھتے نہیں ؟کیا وہ ان (روایات)میں جوان کے پاس ہیں یہ نہیں پڑھتے کہ وہ تم میں سے ہے اوروہ نبی ہے۔کیا یہ دو صفتیں عیسیٰ میں پائی جاتی ہیں ؟ یا قرآن میں یہ دونوں اُس کی نسبت مذکور ہیں ؟ اگر تم سچ کہتے ہوتو ہمیں دکھاؤ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ تم نے کفر کو ایمان پر ترجیح دی،پھر مَیں ایسے لوگوں کو کیسے ہدایت دے سکتا ہوں جنہوں نے فرقان کو پسِ پُشت ڈال دیااوروہ پرواہ نہیں کرتے۔ اللہ نے مسیح کے ہاتھوں سے کسرِ صلیب کاکام مقدر کر رکھاتھااوراس کے آثارظاہرہوگئے۔ پس تعجب کی بات ہے کہ معترض غورنہیں کرتے۔کیا وہ نہیں دیکھتے کہ عیسائیت ہرروز پگھلتی جارہی ہے اورایک قوم کے بعد دوسری قوم اسے چھوڑ رہی ہے۔ کیا انہیں اطلاعات نہیں ملتیں یایہ سنتے نہیں ؟ ان (عیسائیوں )کے علماء خود اپنے ہاتھوں سے اپنے خیمے گرا رہے ہیں اوراُن کے معززتوحید کی طرف ہدایت پارہے ہیں ۔اُن کا مذہب ہرروز پگھلتا جارہا ہے اوران کے تیر ٹوٹ رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ ہم نے سنا ہے کہ قیصرِ جرمن نے یہ عقیدہ چھوڑ دیا ہے اورنیک فطرت کااظہارکردیاہے۔ اِسی طرح ان کے محقّق علماء اپنے گھروں کوخوداپنے ہاتھوں سے ویران کررہے ہیں اورجس طرح وہ داخل ہوئے تھے نکل رہے ہیں ۔بُرا ہو اُن آنکھوں کا جو دیکھتی نہیں اوراُن کانوں کاجوسنتے نہیں ۔ اوربُرا ہو اُن کا جو کتاب اللہ پڑھتے تو ہیں لیکن سمجھتے نہیں ۔‘‘ (تذکرۃالشہادتین، عربی حصّہ کا اردو ترجمہ۔ صفحہ 12 تا 17)