تھانہ صدر سانگلہ ہل کی پولیس نے چہور مغلیاں اور چہور کوٹلی ضلع ننکانہ میں 2احمدی عبادتگاہوں کے مینار اور محراب کو مسمار کر دیا۔ انتہا پسندوں کے مطالبہ پر پولیس کا غیر قانونی اقدام آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان چہور کوٹلی ضلع ننکانہ چناب نگر: گذشتہ روز ۲؍ستمبر کی رات کوتھانہ صدر سانگلہ ہل کی حدود میں واقع چہور مغلیاں اور چہور کوٹلی ضلع ننکانہ میں پولیس نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے دو احمدی عبادتگاہوں کے مینار اور محراب کومسمار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ کچھ عرصہ سے انتہا پسند عناصر کی جانب سے مہم چلائی جارہی تھی کہ احمدی عبادتگاہوں کے مینار اور محراب کو گرایا جائے۔ اس سلسلہ میں اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی کی طرف سے بھی احمدیوں پر دباو ڈالا جارہا تھا کہ وہ از خود اپنی عبادتگاہ کے مینار اورمحراب کو توڑ دیں۔ تا ہم مقامی احمدیوں کی طرف سے واضح کر دیا گیا تھا کہ ہم از خود ایسا اقدام نہیں کریں گے۔ گذشتہ روز ۲؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو AC اور DSP کی طرف سے مقامی جماعت احمدیہ کے ذمہ داران کو بلا کر کہا گیا تھا کہ انتظامیہ ۲؍ستمبر کی رات کارروائی کرے گی۔ جس پر انہیں واضح کر دیا گیا تھا کہ انتظامیہ کی یہ کارروائی قانون اور عدالتی احکامات کے خلاف ہے۔ اس کے باوجود گذشتہ رات ۲؍ستمبر کو تھانہ صدر سانگلہ ہل ضلع ننکانہ کی پولیس نے میونسپل کمیٹی کے عملہ کے ہمراہ احمدی عبادتگاہوں کے مینار اور محراب کو مسمار کیا اور ملبہ ساتھ لے گئے۔ چہور مغلیاں ضلع ننکانہ ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے پولیس کے اس غیر قانونی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسند عناصر ایک منظم مہم کے تحت احمدی عبادتگاہوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پولیس کا فریضہ تو یہ ہے کہ وہ ہر عقیدے کے شہریوں کی عبادتگاہوں کی حفاظت کرے جس کے بارے میں آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے ۲۰۱۴ء کے فیصلے میں واضح طور پر ذکر ہے۔ انتہا پسندوں کے مطالبات پر اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کئے جا رہے ہیں جو اقوام عالم میں وطن عزیز کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ترجمان نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ احمدیوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے احمدی عبادتگاہوں کے خلاف اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کو مستقل طور پر روکا جائے۔