قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ۔ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔(آل عمران:۳۲) اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔(الاحزاب:۵۷) یہ پہلی آیت جو مَیں نے تلاوت کی ہے اس کا ترجمہ ہے کہ تُو کہدے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔اور دوسری آیت کا ترجمہ ہے کہ یقیناً اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو !تم بھی اس پر درود اور خوب خوب سلام بھیجو۔ یہ دو آیات ایک آل عمران کی ہے اور دوسری سورۃ احزاب کی۔ جیسے کہ ترجمے سے آپ نے سن لیا آل عمران کی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں بلکہ تمام دنیا کے انسانوں کو آنحضرتﷺ کے ذریعے سے یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ اب تمام گزشتہ اور آئندہ نمونے ختم ہو گئے اب اگر کوئی پیروی کے قابل نمونہ ہے تو آنحضرتﷺ کا نمونہ ہے اور یہ پیروی کے نمونے کس طرح قائم ہوں گے۔ اس طرح قائم ہوں گے جس طرح ایک سچا عاشق اپنے محبوب کی پسند اور ناپسند کو اپنی پسند اور ناپسند بناتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب اس طرح تم آنحضرتﷺ کی پیروی کرو گے تو پھر ہی مَیں تمہارے گناہ بھی بخشوں گا اور تمہارے سے محبت کا سلوک بھی کروں گا۔ تمہاری دینی اور دنیاوی بھلائیوں کے سامان بھی پیدا کروں گا۔ تو گویا اب اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے تمام راستے بند ہو گئے اور اگر کوئی راستہ کھلا ہے تو آنحضرتﷺ کی کامل اتباع کرکے آپ کے پیچھے چل کر ہی خداتعالیٰ تک پہنچا جا سکتا ہے، یہی ایک راستہ ہے جو کھلاہے۔ پھر اس اسوئہ حسنہ کی پیروی کرنے کے لئے اور آپﷺ کی محبت دل میں بڑھانے کا طریق جو اگلی آیت مَیں نے تلاوت کی ہے سورۃ احزاب کی اُس میں بتایاہے اور وہ یہ ہے کہ یہ نبی کوئی معمولی نبی نہیں ہے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کا سب سے پیارا وجود ہے۔ زمین و آسمان اس کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی اس پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی اسی کام پر لگے ہوئے ہیں کہ اللہ کے اس پیارے نبی پر رحمت بھیجتے رہیں اور دعائیں کرتے رہیں۔ پس اے لوگو جو ایمان کا دعویٰ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی محبت چاہتے ہو تو تمہارا بھی یہ کام ہے کہ اس نبی سے محبت پیدا کرو۔ اس پر درود بھیجو اور بہت زیادہ سلامتی بھیجو۔ جب تم اس طرح اس نبی پر درود و سلام بھیجو گے تو تم پر اس کی پیروی کے راستے بھی کھلتے چلے جائیں گے اور جیسے جیسے یہ راستے کھلیں گے جس طرح تم اس کی پیروی کرتے چلے جاؤ گے اتنی ہی زیادہ تم اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے والے بھی بنتے چلے جاؤ گے۔ (خطبہ جمعہ ۱۰؍ دسمبر ۲۰۰۴ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۴؍دسمبر ۲۰۰۴ء) مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی صفتِ رحمانیت اور ہماری ذمہ داریاں