٭… نئے شامل ہونے والے احمدی احباب سے ملاقاتیں ٭… ہیومینٹی فرسٹ کینیڈا کے تحت احمدیہ پرائمری سکولز کا دورہ٭…دد نئی مساجد کا افتتاح ٭… کُل ایک ہزار ۱۰؍احباب کی شمولیت مکرم ابراہیم ایتیلا صاحب معلم سلسلہ گامبوما سے تحریر کرتے ہیں کہ جماعت احمدیہ کونگو برازاویل کو اپنا تیرھواں نیشنل جلسہ سالانہ مورخہ ۲۸و۲۹؍جون ۲۰۲۵ء بمقام گامبوما منعقد کرنے کی توفیق ملی، الحمدللہ۔ حکومت سے جلسہ سالانہ کےانعقاد کے ليے اجازت ملنے کے بعد خدام نے وقار عمل کرکے جلسہ گاہ کے ليے زمین ہموار کی اور پھر ٹینٹ لگائے۔ 0-4064x3048-0-0-{}-0-12# جلسہ سے پہلے ہی خدام نے کھانا پکانے اور جلسہ میں شرکت کرنے والے مہمانوں کے ليے پانی جمع کر لیا تھا۔ جلسہ سالانہ میں شرکت کی غرض سےجماعت احمدیہ کونگو برازاویل کے مختلف ریجنز سے مورخہ ٢٧؍جون بروز جمعۃ المبارک قافلے پہنچنے شروع ہوگئے تھے۔ پروگرام کے مطابق خاکسار (معلم سلسلہ) نے ضلع نگوٹ داخل ہونے پرمختلف دیہات میں نئے شامل ہونے والے احمدی احباب سےوفد کی ملاقات کا انتظام کیا۔ یہ احباب عیسائیت سے جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے حضرت عیسیٰؑ کے متعلق عیسائی باطل عقائد پہ سوالات کیے جن کے جواب مکرم سعید احمد صاحب نیشنل صدر و مبلغ انچارج نے بائبل اور قرآن سے تفصیل سے دیے۔ اس کے بعد وفد نے دو دیہات جہاں پر جماعت احمدیہ کے دو پرائمری سکول ہیومینٹی فرسٹ کینیڈا کے تحت چل رہے ہیں ان کا دورہ کیا اور مکرم نیشنل صدر صاحب نےسالانہ رزلٹ کی تقریب میں شامل ہوکر بچوں کو ان کے نتائج دیے اور والدین اور بچوں کی حوصلہ افزائی کی۔ نیز ان کو مزید تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دلائی۔ اس کے بعد گا مبوما پہنچ کر مکرم نیشنل صدر صاحب نے جلسہ گاہ کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ یہیں پرانہوں نےنماز ظہر وعصر بھی باجماعت پڑھائیں۔ Bene گاؤں میں نئی مسجد کا افتتاح:کونگو میں ۹۷؍فیصد عیسائیت ہے اور اکثر مقامات پر اسلام کا پیغام جماعت احمدیہ کی ہی بدولت پہنچا ہے اور جہاں پر عیسائیت کو خیر باد کہہ کر لوگ احمدیت قبول کر رہے ہیں وہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کو ان نئے آنے والوں کے ليے مساجد بنانے کی توفیق مل رہی ہے۔ مسجد محمد:برازاویل سے ۳۰۰؍کلو میٹر کے فاصلے پر شمال کی طرف ڈسٹرک گامبوما میں ایک گاؤں ہے جہاں پر ہمیں یہ مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔ مکرم ابراہیم صاحب معلم سلسلہ Beneلکھتے ہیں کہ ۱۹۵۰ء میں ایک پادری نے اس علاقے میں یہ گاؤں بنایا تھا تاکہ اس کو وہ عیسائیت کا مرکز بنا کر اس پورے علاقے میں عیسائیت کو پھیلا سکے۔ اس گاؤں کی آبادی ۸۰۰؍نفوس پر مشتمل ہے اور تین گرجے موجود ہیں۔ جماعت احمدیہ کا پیغام پہلی دفعہ اس گاؤں میں ۲۰۱۴ء میں پہنچا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے کافی بیعتیں بھی ہوئی تھیں لیکن گاؤں کے پرانے بزرگوں کی طرف سے جماعت کی سخت مخالفت کی گئی۔ کچھ نوجوان جنہوں نے احمدیت قبول کی تھی پیچھے ہٹ گئے اور ہم نے بھی اس گاؤں کو چھوڑ کر دوسرے دیہات میں تبلیغ کرنی شروع کر دی اور بڑی کامیابی ہوئی۔ ۲۰۲۲ء میں ہم نے دوبارہ اس گاؤں کا رخ کیا اور تبلیغ کا کام شروع کیا۔ گاؤں کے نمبردار نے بڑی خوشی سے ہمارا استقبال کیا اور ہمارا پیغام سنا اور پہلوں کے رویوں پر معذرت کی۔ الحمدللہ، چند دنوں میں بڑی کامیابی ہوئی حتی کہ نمبردار نے خود بھی بیعت کی اور مسجد بنانے لیے کے گاؤں کی طرف سے ایک قطعہ زمین ۵۰ ۷۰X؍مربع میٹر جماعت کو تحفۃً دی۔ دستاویز کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد اس مسجد کی تعمیر کا کام مارچ ۲۰۲۴ء میں شروع ہوا تھا۔ مسجد کی تعمیر میں مقامی افراد نے وقار عمل کے ذریعے حصہ لیا۔ پانی، اینٹیں وغیرہ اور زمین کی صفائی کا کام کیا۔ مسجد کا ہال ۱۰ ۸X مربع میٹر ہے اور ۲۰۰؍افراد آسانی سے نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا خرچ مکرم منور باجوہ صاحب آف جرمنی نے ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت مسجد کا نام ’مسجد محمد‘ رکھا۔ الحمدللہ پروگرام کے مطابق ۲۸؍جون بعد از نماز مغرب و عشاء اس نئی تعمیر کردہ مسجد کا افتتاح تھا جس کے ليے مکرم نیشنل صدر و مبلغ انچارج صاحب اپنے وفد کے ساتھ اس گاؤں میں تشریف لے گئے۔ مکرم نیشنل صدر و مبلغ انچارج صاحب نے اس مسجد کی یادگاری تختی کی نقاب کشائی کرکےدعا کروائی۔ بعد ازاں نماز مغرب وعشاء کی ادائیگی کے بعد مسجد کے افتتاح کی باقاعدہ تقریب منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم ونظم کے بعدبینے گاؤں کے چیف جنہوں نے خود بیعت کی تھی، نے کہا کہ جماعت واقعی ہمارے ليے ایک نعمت ہے اور ہم ہمیشہ اس کی حمایت کرتے رہیں گے کیونکہ اس کا پیغام ہمیں جہالت سے نکال رہا ہے اور مجھے پختہ یقین ہے کہ احمدیہ جماعت کے ساتھ ہمارا مستقبل بہتر ہوگا۔ اس کے بعد خاکسار نے اس گاؤں میں تبلیغ اور مسجد کی تعمیر کے بارے میں بتایا۔ مکرم صدر صاحب نے مساجد کی اہمیت اور شرکیہ عقائد کے ردّ کے حوالہ سے تقریر کی۔ دعا کے ساتھ اس پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس کے بعد شاملین جلسہ کے ساتھ ابتدائی پروگرام ہوا جس میں مکرم یوسف بوکولا صاحب معلم سلسلہ نے جلسہ سالانہ کا مختصر تعارف اور ابتدائی جلسہ سالانہ جو ١٨٩١ء میں قادیان میں ہوا اس کا مختصر احوال بیان کیا۔ اس کے بعد مکرم نیشنل صدرصاحب نے شاملین جلسہ کےليے حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے جو دعائیں کی ہیں ان کا ذکر کیا۔ اس موقع پر دو پادری حضرات جو کہ عیسائیت سے اسلام احمدیت میں شامل ہوئے تھے، نے اپنی بیعت کے واقعات کاذکر کیا۔ اس کے بعد شاملین جلسہ نے جلسہ سالانہ کے حوالہ سے سوالات کیے۔ دوسرا روز:دوسرے دن کا آغاز باجماعت نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد درس قرآن ہوا۔ اس کے بعد شاملین جلسہ کی خدمت میں ناشتہ پیش کیا گیا۔ شاملین جلسہ آہستہ آہستہ جلسہ گاہ کی طرف روانہ ہوئے۔ جلسہ کا باقاعدہ آغاز تقریب پرچم کشائی سے ہوا جس دوران مکرم نیشنل صدر ومبلغ انچارج صاحب نے لوائے احمدیت اور جناب بنجمن اونڈے سیکرٹری جنرل و ضلع کے نمائندےنے قومی پرچم لہرایا۔ جلسہ کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مولانا عتیق احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے کی۔ اس کے بعد عزیزم لبیب احمد صاحب نے فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا۔ مکرم لئیق احمد عامرصاحب مبلغ سلسلہ نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا منظوم کلام پیش کیا جس کا فرانسیسی ترجمہ یوسف بوکولا صاحب معلم سلسلہ نے کیا۔ اس کے بعد امام بشیر ساکالہ صاحب نے ’’رسول خدا سے لڑنے والوں کو ملنے والی سزا‘‘اور امام یوسف بوکولا صاحب نے ’’خلافت اور عالمی امن‘‘ کے موضوعات پر تقاریر کیں۔ ایک نظم کے بعد جناب بنجمن اونڈے ایس بی جو کہ مہمان خصوصی تھے نے کہا: آپ کا بہت بہت شکریہ جو آپ نے ہمارے ضلع میں جلسہ منعقد کیا۔ آج آپ جو پیغام دے رہے ہیں وہ ہمارے لیے بہت اہم ہے کیونکہ یہ ایک دوسرے کے لیے اور ملک کے ليے بھی محبت کا پیغام ہے۔ خاکسار نے آخری زمانے کی علامات اور آمد مسیح کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ جلسہ کی اختتامی تقریب سے مخاطب ہوتے ہوئے مکرم سعید احمدصاحب نیشنل صدر ومبلغ انچارج نے شرک اور دیگر بڑے گناہوں سے بچنے کے ليے قرآن کریم سے احکامات پیش کیے اور حقوق العباد اور خاص طور پر والدین کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ اس کے بعداختتامی دعاکروائی پھر نماز ظہر وعصر باجماعت ادا کی گئیں۔ الحمدللہ،امسال جلسہ سالانہ کی کل حاضری ایک ہزار ۱۰؍ رہی۔ اس کے بعد شاملین جلسہ کی خدمت میں کھاناپیش کیا گیا اور یوں شاملین جلسہ ایک روحانی مائدہ لیتے ہوئےاپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ اللہ تعالیٰ سب شاملین جلسہ کے حق میں حضرت مسیح موعودؑ کی دعائیں جو آپؑ نے شاملین جلسہ کے ليے کی تھیں قبول فرمائے اور ہمیں اپنے پیارے امام کی نصائح پر کما حقہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اللّٰھم آمین (رپورٹ:سعید احمد۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) مزید پڑھیں: جلسہ سالانہ جرمنی ۲۰۲۵ء کی آمد اور تیاری کی ایک جھلک