ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’جب زکوٰۃ دو گے، مالی قربانی کرو گے اور اپنے پاک مال سے ، حلال ذریعہ سے کمائے ہوئے مال سے زکوٰۃ دو گے۔ یہ نہیں کہ مالی دباؤ سے مجبور ہو کر شراب بیچنے یا اس قسم کے جو دوسرے کا روبار ہیں ان میں پڑ جاؤ۔ ایسے مال پر اگر تم چندہ دو گے تو اس سے مال پاک نہیں ہوسکتا۔ زکوٰۃ کا مطلب ہے کہ پاکیزہ مال اور مال کو پاک کرنے کے لیے تمہاری روحانیت کو پاک کرنے کے لیے مال کی قربانی۔ جیسا کہ بعض غیر احمد یوں میں رواج ہے، اپنے کاروبار نا جائز طور پر کرتے ہیں ۔ لوگوں کو لوٹتے ہیں یا گھٹیا سودا بیچتے ہیں یا کوالٹی اچھی نہیں ہوتی یا شراب بیچنے والے ہیں اور پھر حج پر جا کر یا تھوڑا بہت صدقہ ودقہ کر کے سمجھتے ہیں کہ بہت نیک کام کر لیا اور اسی طرح واپس آ کر پھر وہی پرانے دھو کے شروع ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍ستمبر ۲۰۰۵ء، خطبات مسر ور جلد سوم صفحہ ۵۵۱-۵۵۲)(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)