حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کو ہمیں خاص طور پر پڑھنے کی کوشش کرنی چاہئے انہی سے ہمارا دینی علم بھی بڑھے گا اور ہمیں تبلیغ کا شوق بھی پیدا ہو گا۔ ہمارے علم میں برکت بھی پڑے گی اور دنیا کو ہم اسلام کے جھنڈے تلے لانے کے قابل ہوں گے۔ اصل برکت تو یہ ہے کہ بادشاہوں کو اسلام کا حقیقی علم حاصل ہو اور وہ اس کے مطابق اپنی زندگیاں ڈھالیں ورنہ تو بہت سے بلکہ اکثریت بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ اِلّا ماشاء اللہ اس وقت سب کے سب جو مسلمان بادشاہ ہیں اور جو لیڈر ہیں وہ اسلام کی تعلیم کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ منہ پر تو اسلام کا نام ہے اور دل ذاتی مفادات کے حصول کے پیچھے ہیں۔ ان سے ظلم ہو رہے ہیں۔ پس جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ سے اسلام پھیلنا ہے اور آپ کے ذریعہ سے، کپڑوں سے لوگوں نے برکت حاصل کرنی ہے۔ جو بادشاہ آئیں گے وہ آپ کے ذریعہ سے اسلام کی حقیقی تعلیم کو سمجھ کر آئیں گے اور یہی حقیقی برکت ہے اور اس کے لئے ہمیں بھی اس حقیقی تعلیم کا علم ہونا چاہئے اور اس کے مطابق تبلیغ ہونی چاہئے اور نوجوانوں کو بھی اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ تبھی الہام ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘‘ کی صحیح حقیقت آشکار ہو سکے گی اور اس کی ہمیں سمجھ بھی آئے گی اور ہم تبلیغ کے اعلیٰ معیار پیدا کر سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ اس بات کو سمجھنے کی ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۵؍جنوری۲۰۱۶ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۵؍فروری۲۰۱۶ء) آج خدا تعالیٰ نے ان کتابوں کو نشر کرنے کے اور اسلام کے مخالفین کے جواب دینے کے پہلے سے بڑھ کر ذرائع مہیا فرما دئیے ہیں جوتیز تر ہیں۔ کتابیں پہنچنے میں وقت لگتا تھا اب تو یہاں پیغام نشر ہوا اور وہاں پہنچ گیا۔ یہاں کتاب پرنٹ ہوئی اور دوسرے end سے نکال لی گئی۔ آج حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی کتب، قرآنِ کریم اور دوسرا اسلامی لٹریچر انٹرنیٹ کے ذریعہ، ٹی وی کے ذریعہ نشر ہونے کی نئی منزلیں طے کر رہا ہے۔ جو تیزی میڈیا میں آج کل ہے آج سے چند دہائیاں پہلے ان کا تصور بھی نہیں تھا۔ پس یہ مواقع ہیں جو خدا تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائے ہیں کہ اسلام کی تبلیغ اور دفاع میں ان کو کام میں لاؤ۔ ہماری کوشش اس میں یہ ہونی چاہئے کہ بجائے لغویات میں وقت گزارنے کے، ان سہولتوں سے غلط قسم کے فائدے اٹھانے کے ان سہولتوں کا صحیح فائدہ اٹھائیں، ان کو کام میں لائیں۔ اور اگر اُس گروہ کا ہم حصہ بن جائیں جو مسیح محمدی کے پیغام کو دنیا میں پہنچا رہا ہے تو ہم بھی اس گروہ میں شامل ہو سکتے ہیں، ان لوگوں میں شامل ہو سکتے ہیں جن کی خدا تعالیٰ نے قسم کھائی ہے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۵؍اکتوبر ۲۰۱۰ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۵؍نومبر۲۰۱۰ء) مزید پڑھیں: حق کے اظہار کے لئے کبھی بزدلی کا مظاہرہ نہیں کرنا