https://youtu.be/6j6tRRink4I اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ۷۰۰؍کے قریب حکم دیے ہیں۔ مومنوں کی بہت سی اچھی صفات اور نیک کاموں کا تذکرہ فرمایا ہے اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان کے بلند درجات اور عظیم الشان مقامات کا بھی ذکر فرمایا ہے جو خدا کے حضور انہیں حاصل ہیں یا ہوں گے۔یہ نیک کام اور مدارج عربی کلام کے لحاظ سے افعال کی شکل میں بھی بیان کیے گئے ہیں اور اسم صفت کی شکل میں بھی جیسے یُؤْمِنُ کا مطلب ہے وہ ایمان لاتا ہے اور مُؤْمِن کا مطلب ہے ایمان لانے والا۔یعنی یہ اُس کی لازمی صفت ہے۔زیر نظر اس مضمون میں قرآن کریم سے اخذ کر کے مومنوں کی ایسی ہی صفات اور درجات کا تذکرہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھا گیا ہے۔ ۱۔اللہ تعالیٰ کے انبیا ءکی عمومی صفات یا نام بنام جن اعلیٰ مناصب کا قرآن میں تذکرہ ہے وہ اس مضمون میں شامل نہیں یہاں صرف نبیوں پر ایمان لانے والے مومنین کی خوبیوں کا ذکر ہے۔ ۲۔کوئی صفت خود سے فعل سے نہیں بنائی گئی بلکہ قرآنی الفاظ ہی لکھے گئے ہیں ۳۔جن آیات میں ایک سے زیادہ صفات کا ذکر ہے انہیں پہلے درج کیا گیا ہے ۔ ۴۔کسی صفت کو حتی الامکان دہرایا نہیں گیا ۔ ۵۔ اگر کوئی صفت واحد اور جمع دونوں طریق سے آئی ہے تو اُسے زیادہ تر واحد میں لیا گیا ہے۔ ۶۔ملتی جلتی صفات کو ترتیب میں اوپر تلے درج کیا گیا ہے ۷۔عربی گرامر کے لحاظ سے جو صفات فاعلی اور مفعولی دونوں طریقوں سے آئی ہیں ان میں سے صرف فاعلی صورت کو لیا گیا ہے اور اگر صرف مفعولی حالت میں ہے تو اسے درج کیا گیا ہے۔جیسے شَاكِرُوْنَ اور شاكِرِيْنَ میں سے صرف شَاكِرُوْنَ کو لیا گیا ہے۔ ۸۔ مومنوں کے جنت میں اعلیٰ درجات اور نعمتوں کا ذکر الگ مضمون کا تقاضا کرتا ہے۔ ٭…اِنَّ الۡمُسۡلِمِیۡنَ وَالۡمُسۡلِمٰتِ وَالۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ وَالۡقٰنِتِیۡنَ وَالۡقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِیۡنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِیۡنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالۡخٰشِعِیۡنَ وَالۡخٰشِعٰتِ وَالۡمُتَصَدِّقِیۡنَ وَالۡمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّآئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالۡحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمۡ وَالۡحٰفِظٰتِ وَالذّٰکِرِیۡنَ اللّٰہَ کَثِیۡرًا وَّالذّٰکِرٰتِ (الاحزاب:۳۶)یقیناً مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں اور صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اوراپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور کثرت سے یاد کرنے والی عورتیں۔ ٭…اَلتَّآئِبُوۡنَ الۡعٰبِدُوۡنَ الۡحٰمِدُوۡنَ السَّآئِحُوۡنَ الرّٰکِعُوۡنَ السّٰجِدُوۡنَ الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَالنَّاہُوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَالۡحٰفِظُوۡنَ لِحُدُوۡدِ اللّٰہِ (التوبة:۱۱۲)توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، خدا کی راہ میں سفر کرنے والے۔ رکوع کرنے والے۔ سجدہ کرنے والے۔ نیک باتوں کا حکم دینے والے۔ بُری باتوں سے روکنے والے۔ اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے۔ ٭…اَلصّٰبِرِیۡنَ وَالصّٰدِقِیۡنَ وَالۡقٰنِتِیۡنَ وَالۡمُنۡفِقِیۡنَ وَالۡمُسۡتَغۡفِرِیۡنَ بِالۡاَسۡحَارِ ۔(آل عمران:۱۸) صبر کرنے والے اور سچ بولنے والے اور فرمانبرداری کرنے والے اور خرچ کرنے والے اور صبح کے وقت استغفار کرنے والے۔ ٭…وَالۡمُوۡفُوۡنَ بِعَہۡدِہِمۡ اِذَا عٰہَدُوۡا ۚ وَالصّٰبِرِیۡنَ فِی الۡبَاۡسَآءِ وَالضَّرَّآءِ وَحِیۡنَ الۡبَاۡ سِ(البقرۃ:۱۷۸) اپنے عہد کو پورا کرنے والے جب وہ عہد باندھتے ہیں اور تکلیفوں اور دکھوں کے دوران صبر کرنے والے اور جنگ کے دوران بھی۔ ٭…الْكَاظِمِيْنَ الْغَيْظَ والْعَافِيْنَ عَنِ النَّاسِ (آل عمران:۱۳۵) غصہ دبا جانے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے۔ ٭…وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ وَالۡمُقِیۡمِیۡنَ الصَّلٰوۃَ وَالۡمُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ(النساء:۱۶۳) مومن اس پر ایمان لاتے ہیں جو تیری طرف اتارا گیا اور اس پر بھی جو تجھ سے پہلے اتارا گیا اور نمازقائم کرنے والے اور زکوٰة ادا کرنے والے اور اللہ اور یومِ آخر پر ایمان لانے والے ہیں۔ ٭…هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُوْنَ (المومنون:۳) وہ نمازوں میں عاجزی کرنے والےہیں۔ ٭…هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ (المومنون:۴) وہ لغو سے اِعراض کرنے والے ہیں۔ ٭…هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُوْنَ (المومنون:۵) وہ زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں۔ ٭…هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حَافِظُونَ (المومنون:۶) وہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ ٭…هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُوْنَ (المومنون:۹) وہ اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی نگرانی کرنے والے ہیں۔ ٭…اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡوٰرِثُوۡنَ۔ الَّذِیۡنَ یَرِثُوۡنَ الۡفِرۡدَوۡسَ ؕ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ۔(المومنون:۱۱-۱۲) یہی وارث بننے والے ہیں جو جنت کے وارث ہوں گے۔اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ ٭…هُمْ مِنْ خَشْيَةِ رَبِّهِمْ مُشْفِقُونَ (المومنون:۵۸) وہ اپنے ربّ کے رعب سے ڈرنے والے ہیں۔ ٭…قُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلٰى رَبِّهِمْ رٰجِعُوْنَ(المومنون:۶۱) ان کے دل اس خیال سے ڈرتے رہتے ہیں کہ وہ اپنے ربّ کے پاس لوٹ کر جانے والے ہیں۔ ٭…اُولٰٓئِکَ مُبَرَّءُوْنَ مِمَّا يَقُولُوْنَ (النور:۲۷) یہ لوگاُسسے بری الذمہ ہیں جو دشمن کہتے ہیں ٭…فَمِنۡہُمۡ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہٖ ۚ وَمِنۡہُمۡ مُّقۡتَصِدٌ ۚ وَمِنۡہُمۡ سَابِقٌۢ بِالۡخَیۡرٰتِ بِاِذۡنِ ا للّٰہِ(الفاطر:۳۳) ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے نفس کے حق میں ظالم ہیں اور ایسے بھی ہیں جو میانہ رَو ہیں اور ان میں ایسے بھی ہیں جو نیکیوں میں اللہ کے حکم سے آگے بڑھ جانے والے ہیں۔ ٭…الطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ(البقرۃ:۱۲۶) طواف کرنے والے اور اعتکاف بیٹھنے والے اور رکوع کرنے والے (اور) سجدہ کرنے والے ٭…اٰمِنِيْنَ مُحَلِّقِيْنَ رُءُوْسَكُمْ وَمُقَصِّرِيْنَ (الفتح:۲۸) امن کی حالت میں اپنے سروں کو منڈواتے ہوئےاور بال کترواتے ہوئے(عمرہ کریں گے) ٭…بِسَلَامٍ اٰمِنِيْنَ (الحجر:۴۷) مطمئن اور بے خوف ٭…الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ (الحديد:۱۹) صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں۔ ٭…مُسۡلِمٰتٍ مُّؤۡمِنٰتٍ قٰنِتٰتٍ تٰٓئِبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓئِحٰتٍ (التحريم:۶)فرمانبردار عورتیں۔توبہ کرنے والیاں۔عبادت کرنے والیاں۔روزے رکھنے والیاں۔ ٭…الۡمُحۡصَنٰتِ الۡغٰفِلٰتِ الۡمُؤۡمِنٰتِ (النور:۲۴) پاک دامن، بے خبر،مومن عورتیں۔ ٭…الطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ (النور:۲۷) پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے۔ ٭…اُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیۡقِیۡنَ وَالشُّہَدَآءِ وَالصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا۔ (النساء:۷۰) (اللہ اور اس رسول ﷺ کی اطاعت کرنے والے )ان لوگوں میں شامل ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین میں اور یہ لوگ بہت ہی اچھے رفیق ہیں۔ ٭…السَّابِقُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِيْنَ فِيْهَآ أَبَدًا ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ (التوبة:۱۰۰) اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت لے جانے والے اوّلین اور وہ لوگ جنہوں نے حُسنِ عمل کے ساتھ ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اس سے راضی ہو گئے اور اس نے ان کے لیے ایسی جنّتیں تیار کی ہیں جن کے دامن میں نہریں بہتی ہیں۔ وہ ہمیشہ ان میں رہنے والے ہیں۔ یہ بہت عظیم کامیابی ہے۔ ٭…السَّابِقُونَ السَّابِقُونَ۔أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ (الواقعہ:۱۱۔۱۲) اور سابقون سب پر سبقت لے جانے والے۔ یہی لوگ اللہ کے مقرب ہیں۔ ٭…مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ حُنَفَاءَ (البینہ:۶)دین کو اللہ کی خاطر خالص کرنے والے اور ہمیشہ اسی کی طرف جھکنے والے ٭…اَشِدَّآءُ عَلَی الکُفَّارِ رُحَمَآءُ بَینَہُم(الفتح:۳۰) کفارکے مقابل پر بہت سخت ہیں۔ آپس میں بے انتہا رحم کرنےوالے ٭…أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ (المائدة:۵۵) مومنوں پر بہت مہربان کافروں پر بہت سخت ٭…قَوّٰمِیۡنَ بِالۡقِسۡطِ شُہَدَآءَ لِلّٰہِ (النساء:۱۳۶) اللہ کی خاطر گواہ بنتے ہوئے انصاف کو مضبوطی سے قائم کرنے والے۔ ٭…قَوَّامِيْنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالْقِسْطِ (المائدہ:۹)اللہ کی خاطر مضبوطی سے نگرانی کرتے ہوئے انصاف کی تائید میں گواہ بننے والے۔ ٭…خَيْرٌ مَّقَامًا وَّأَحْسَنُ نَدِيًّا (المريم:۷۴) مقام کے لحاظ سے بہتر اورمجلس کے لحاظ سے زیادہ اچھے۔ ٭…خَيْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَّأَحْسَنُ مَقِيْلًا (الفرقان:۲۵) مستقل ٹھکانے کے لحاظ سے بھی سب سے اچھے اور عارضی آرام کی جگہ کے لحاظ سے بھی بہترین۔ ٭…اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ٭ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ (البقرة:۶)یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے ربّ کی طرف سے ہدایت پر قائم ہیں اور یہی ہیں وہ جو فلاح پانے والے ہیں۔ ٭…اُولٰٓئِکَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَاُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (التوبۃ:۸۸) یہی ہیں جن کے لیے تمام بھلائیاں ہیں اور یہی ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔ ٭…اُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا (انفال:۵) یہی لوگ سچے مومن ہیں۔ ٭…اُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ (البقرة:۱۷۸) یہی لوگ متّقی ہیں ٭…اُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ (الروم:۴۰) یہی لوگ (اپنا مال) بڑھانے والے ہیں ٭…اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ (الحجرات:۸) یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ٭…اُولٰٓئِکَ لَہُمُ الدَّرَجٰتُ الۡعُلٰی (طٰہٰ:۷۶)یہی لوگ ہیں جن کے لیے بلند درجات ہیں۔ ٭…اُولٰٓئِکَ عَنۡہَا مُبۡعَدُوۡنَ (الانبیاء:۱۰۲) یہی لوگ (جہنم) سے دور رکھے جائیں گے۔ ٭…الْمُطَّوِّعِيْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ (التوبۃ:۷۹) مومنوں میں سے دلی خوشی سے نیکی کرنے والے۔ ٭…اِنَّ اَوۡلِیَآءَ اللّٰہِ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَلَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ(یونس:۶۳) یقیناً اللہ کے دوست ہی ہیں جن پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ ٭…أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَآئِزُوْنَ (الحشر:۲۱) جنّتی ہی ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔ ٭…أَصْحَابُ الْأَعْرَافِ(الاعراف:۴۹)اونچی جگہوں والے۔ ٭…أَصْحَابِ الْيَمِينِ (الواقعة:۳۹)دائیں طرف والے۔ ٭…أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ (الواقعہ ۹)دائیں طرف والے۔ ٭…سَفَرَةٍ۔کِرَامٍۭ بَرَرَۃٍ (عبس:۱۶-۱۷) لکھنے والے اور سفر کرنے والے جو بہت معزز اور نیک ہیں۔ ٭…عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ (النحل:۷۷) سیدھے راستے پر ٭…أَصْحَابُ الصِّرَاطِ السَّوِيّ(طٰہٰ:۱۳۶)سیدھے راستے والے ٭…هُوَ عَلٰى نُورٍ مِّنْ رَبِّهٖ (الزمر:۲۳)وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر قائم ہے۔ ٭…الرَّبَّانِيُّوْنَ وَالْأَحْبَارُ (المائدۃ:۴۴) اللہ والے لوگ اور علماء۔ ٭…رِ بِّيُّوْنَ (آل عمران:۱۴۷ ) ربّانی لوگ۔ ٭…نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ (البقرۃ:۱۳۷) ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔ ٭… نَحْنُ لَهٗ عَابِدُوْنَ (البقرۃ :۱۳۹) ہم اسی کے عبادت گزار ہیں۔ ٭… نَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَ (البقرۃ:۱۴۰) ہم تو اسی کے لیے مخلص ہیں۔ ٭… إِنَّآ إِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَ (الاعراف:۱۲۶) ہم اپنے ربّ کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ۔ ٭…هُمْ مُّبْصِرُوْنَ(الاعراف:۲۰۲)وہ صاحبِ بصیرت ہیں۔ ٭…إِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ (ھود:۱۲۳) ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں۔ ٭…إِنَّا مَعَكُمْ مُتَرَبِّصُوْنَ (التوبة:۵۲) ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والے ہیں۔ ٭…مُنْتَهُوْنَ (المائدة:۹۲) باز آجانے والے (شراب اور جوئے سے ) ٭…الْأَعْلَوْنَ (آل عمران:۱۴۰ )غالب آنے والے۔ ٭…الْمُتَوَكِّلُوْنَ (يوسف:۶۸) توکل کرنے والے۔ ٭…إِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغَالِبُوْنَ (المائدة:۵۷) یقیناً اللہ کا گروہ ہی غالب آنے والا ہے۔ ٭…هُمْ مُكْرَمُوْنَ (الصافات:۴۳) وہ بہت عزت دیے گئے بندے۔ ٭…هُمْ مِنَ السَّاعَةِ مُشْفِقُوْنَ (الانبياء:۵۰) وہ ساعت کا خوف رکھنے والے ہیں۔ ٭…شَاكِرُوْنَ (الانبياء:۸۱) شکر کرنے والے۔ ٭…الْمُتَنَافِسُوْنَ (المطففين:۲۷) (جنت کی ) رغبت رکھنے والے۔ ٭…إِلٰى اللّٰهِ رَاغِبُونَ(التوبۃ :۵۹) اللہ ہی کی طرف دِلی چاہت سے مائل۔ ٭…التَّوَّابِيْنَ (البقرة:۲۲۳) توبہ کرنے والے۔ ٭…الْمُتَطَهِّرِيْنَ(البقرة:۲۲۳)پاک صاف رہنے والے ٭…الْمُطَّهِّرِيْنَ (التوبة:۱۰۸)پاکیزگی اختیار کرنے والے۔ ٭…الْمُطَهَّرُوْنَ (الواقعة:۸۰) پاک کیے ہوئے۔ ٭… فَرِحِيْنَ بِمَآ اٰتَاهُمُ اللّٰهُ (آل عمران:۱۷۱) بہت خوش ہیں اس پر جو اللہ نے اُنہیں دیا۔ ٭…الْمُحْسِنِيْنَ (البقرة:۱۹۶) احسان کرنے والے۔ ٭…الْمُقْسِطِيْنَ (المائدة:۴۳) انصاف کرنے والے۔ ٭…الْمُتَوَسِّمِيْنَ (الحجر:۷۶) کھوج لگانے والے۔ ٭…الشَّاهِدِيْنَ (المائدة:۸۴) گواہی دینے والے۔ ٭…الْمُصْلِحِيْنَ (الاعراف:۱۷۱)اصلاح کرنے والے۔ ٭…الْمُخْبِتِيْنَ (الحج:۳۵) عاجزی کرنے والے۔ ٭…المُخلَصِیْنَ (الحجر :۴۱) چنیده بندے۔ ٭…إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَةٌ(الحجرات:۱۱)مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ ٭…اِخوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ (الحجر:۴۸) بھائی بھائی تختوں پرآمنے سامنے بیٹھنے والے۔ ٭…مَا هُمْ مِّنْهَا بِمُخْرَجِيْنَ (الحجر:۴۹) وہ اس (جنت)سے کبھی نکالے نہیں جائیں گے۔ ٭…إِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ (الحجر:۴۳)میرے بندوں پر تجھے (شیطان کو)کوئی غلبہ نہیں۔ ٭…عِبَادُ اللّٰہ(الدھر:۷) اللہ کے بندے۔ ٭…عِبَادُالرَّحْمَانِ (الفرقان:۶۴) رحمان کے بندے۔ ٭…عَبْدٍ مُّنِيْبٍ(ق:۹)بندہ جو اللہ کی طرف بار بار لوٹتاہے ۔ ٭…اَوَّابٍ حَفِیْظٍ(ق :۳۳) رجوع کرنے والا۔ نگران رہنے والا ٭…صَبَّارٍ شَکُوْرٍ (ابراہیم:۶) بہت صبر کرنے والا،بہت شکرکرنے والا۔ ٭…اَنصَارُاللّٰہِ (الصّف:۱۵) اللہ کے انصار۔ ٭…أُمَّةً وَّسَطًا(البقرۃ:۱۴۴) وسطی اُمت۔اعلیٰ درجہ کی امت۔ ٭…أَحْيَآءٌ (آل عمران:۱۷۰) (اللہ کی راہ میں مرنے والے) زندہ ہیں ۔ ٭…أُولُو الْأَلْبَابِ (البقرة:۲۷۰) عقل والے۔ ٭…اُولِی النُّہٰی (طہٰ:۵۵) صا حبِ عقل لوگ۔ ٭…أُولُوْا بَقِيَّةٍ (ھود:۱۱۷) صاحبِ عقل لوگ۔ ٭…الرَّاسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ (آل عمران :۸)علم میں پختہ۔ ٭…العُلَمٰٓؤُا (فاطر:۲۹) علم والے۔ ٭…أُولُوا الْعِلْمِ (آل عمران:۱۹ )علم والے۔ ٭…أَهْلَ الذِّكْرِ(النحل:۴۴) اہل ذکر۔ ٭…أَحَقُّ بِالْأَمْنِ(الانعام:۸۲)سلامتی کا زیادہ حقدار۔ ٭…كِرَامًا(الفرقان:۷۳) وقار کے ساتھ(گزرتےہیں)۔ ٭…لِلْمُتَّقِيْنَ إِمَامًا (الفرقان:۷۵) متقیوں کے امام ٭…وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيْمِ (الشعراء:۸۶) نعمتوں والی جنت کے وارث۔ ٭…ذُوْ حَظٍّ عَظِيْمٍ (القصص:۸۰) بڑے نصیب والا۔ ٭…النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ (الفجر:۲۸) نفسِ مطمئنہ۔ ٭…رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً (الفجر:۲۹) خدا کی رضا پر راضی رہنے والااور خدا کی رضا پانے والا۔ ٭…اَئِمَّۃً (القصص:۶) امام۔ رہنما ٭… أَئِمَّةً يَّهْدُوْنَ بِأَمْرِنَا (السجدۃ:۲۵)امام جو ہمارے حکم سے ہدایت دیتے تھے۔ ٭…بُنیَانٌ مَّرصُوْصٌ (الصّف:۵) سیسہ پلائی ہوئی دیوار ٭…مَسْرُوْرًا (الانشقاق:۱۰) خوش وخرم۔ ٭…مَنصُوْرًا(بنی اسرائیل:۳۴) (مقتول کا ولی ) تائید یافتہ ہے۔ ٭…الْأَبْرَارِ (آل عمران:۱۹۴) نیک۔ ٭…خَلَائِفَ (يونس:۷۴) جانشین۔ ٭…الْأَتْقَى (الیل :۱۸) سب سے بڑھ کر متّقی۔ ٭…خَيْرُ الْبَرِيَّةِ (البینہ :۸) بہترین مخلوق۔ ٭…لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ (یونس :۳) ان کا قدم ان کے ربّ کے نزدیک سچائی پر ہے۔ ٭…مَثَلُ الْفَرِيْقَيْنِ كَالْأَعْمٰى وَالْأَصَمِّ وَالْبَصِيْرِ وَالسَّمِيْعِ (ھود:۲۵) ان دونوں گروہوں (مومنوں اور کافروں ) کی مثال اندھے اور بہرے اور خوب دیکھنے والے اور خوب سننے والے کی طرح ہے۔ ٭…وَرِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ (التوبہ:۷۲) اللہ کی رضامندی ہی سب سے بڑی ہے اور یہی عظیم کامیابی ہے۔ ٭…٭…٭