https://youtu.be/_AZ5CjNtb6o ٭… ڈی ڈبلیو کے مطابق امریکہ نے منگل کے روز دعویٰ کیا کہ مغربی یورپ میں انسانی حقوق کی صورت حال انٹرنیٹ کے ضوابط کی وجہ سے بگڑ رہی ہے۔ امریکہ نے یہ الزام اس سالانہ عالمی رپورٹ میں لگایا ہے، جو مختصر کر دی گئی ہے اور جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی ممالک جیسے کہ السلواڈور سے صرفِ نظر کیا گیا ہے۔ امریکی کانگریس کی منظوری سے تیار کی جانے والی ملکی محکمہ خارجہ کی یہ رپورٹ روایتی طور پر ہر ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ پیش کرتی رہی ہے، جس میں غیر منصفانہ حراست، ماورائے عدالت قتل اور شخصی آزادیوں جیسے مسائل کو غیر جانبدارانہ انداز میں بیان کیا جاتا رہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی قیادت میں محکمہ خارجہ نے اپنی ایسی پہلی رپورٹ میں سے کچھ حصے کم کر دیے ہیں، اور خاص طور پر ان ممالک کو ہدف بنایا ہے، جو صدر ٹرمپ کی طرف سے تنقید کی زد میں ہیں۔ ان میں برازیل اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔چین کے بارے میں، جسے امریکہ طویل عرصے سے اپنا سب سے بڑا حریف قرار دیتا آیا ہے، اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر مسلمان ایغور عوام کے خلاف ’’نسل کشی‘‘جاری ہے، جس پر روبیو نے بطور سینیٹر بھی آواز اٹھائی تھی۔ تاہم اس رپورٹ نے امریکہ کے کچھ قریبی اتحادیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں آن لائن نفرت انگیز تقاریر پر ضوابط کی وجہ سے انسانی حقوق کی صورت حال بگڑ گئی ہے۔ ٭… واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان ٹیرفس میں اضافہ مؤخر کرنے کے فیصلے سے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تنازع فی الحال ٹل گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز تصدیق کر دی کہ چین کے ساتھ ٹیرفس کی جنگ میں مزید نوّے دن کے لیے وقفہ بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ بیجنگ نے بھی اسی نوعیت کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہاکہ میں نے ابھی ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت چین پر محصولات عائد کرنے کے عمل کی معطلی مزید نوّے دن کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ معاہدے کے دیگر تمام پہلو جوں کے توں رہیں گے۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ڈیڈ لائن ختم ہونے میں چند ہی گھنٹے باقی تھے۔ روئٹرز نے منگل کو چینی وزارت تجارت کے حوالے سے یہ خبر دی کہ چین نے بھی اعلان کیا کہ وہ امریکی اشیاء پر اضافی ٹیرفس مزید نوّے دن کے لیے معطل کر دے گا۔ ٭… اقوام متحدہ کے تحقیقاتی ماہرین نے کہا ہے کہ میانمار میں حکمران فوجی جنتا کے زیر انتظام حراستی مراکز میں منظم تشدد، بجلی کے جھٹکے، مار پیٹ، اجتماعی زیادتی اور جنسی غلامی جیسے سنگین جرائم ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ان ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے جنسی اعضا ءکو سگریٹوں یا جلتے ہوئے آلات سے جلایا گیا اور پلائرز کے ساتھ ان کے ناخن نوچے گئے۔ میانمار میں ۲۰۲۱ء کی فوجی بغاوت کے بعد سے خانہ جنگی جاری ہے، جس میں فوج جمہوریت پسند گوریلا جنگجوؤں اور مسلح نسلی گروپوں سے لڑ رہی ہے۔ اس دوران تقریباً تیس ہزار افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے آزاد تحقیقاتی نظام برائے میانمار (IIMM) کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں کو بھی حراست میں لیا گیا، جن کی عمریں دو سے لے کر سترہ سال تک تھیں، اور ان میں سے کچھ کو ان کے والدین کی جگہ پکڑا گیا۔ کئی بچوں کو تشدد، بدسلوکی اور جنسی و صنفی بنیادوں پر جرائم کا نشانہ بنایا گیا۔ ٭… ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیوں سے متعلق برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے لکھے گئے خط پر ایران کا ردّعمل سامنے آیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اگر اقوامِ متحدہ ایران پر دوبارہ عالمی پابندیاں عائد کرتا ہے تو پارلیمنٹ ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے (NPT) سے علیحدگی اختیار کرنے کے لیے تیار ہے۔ یاد رہے کہ ایران کی جانب سے یہ بیان برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کو لکھے گئے مشترکہ خط کے بعد سامنے آیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اگر اگست کے اختتام تک ایران کے جوہری پروگرام پر کوئی سفارتی حل نہ نکلا تو وہ یو این اسنیپ بیک میکانزم کے تحت ایران پر پابندیاں بحال کر دیں گے۔ تینوں ممالک نے کہا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے تمام سفارتی ذرائع بروئے کار لائیں گے۔