ملک کے مختلف شہروں سمیت ربوہ میں بھی ۷۸واں یومِ آزادی ملی جذبے اور جوش و خروش سے منایا گیا، پرچم کشائی اور جشن آزادی کی مناسبت سےخصوصی تقاریب منعقد ہوئیں اور خدام نے خون کے عطیات دینے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ربوہ کے شہریوں نے مرکزی ہدایات کے مطابق اپنے گھروں کو جھنڈیوں سے سجایا اور سبز ہلالی پرچم چھتوں پر لہرائے۔ شہریوں نےگلی محلوں، بازاروں اور گھروں کی چھتوں پرچراغاں کرکے اور سبز جھنڈے لہرا کر اپنے پیارے وطن سے محبت اور اس کے لئے اپنے جذبات کی عکاسی کی۔ ایسا کیوں نہ ہوتا، کیونکہ جماعت احمدیہ کے بڑوں چھوٹوں اور بہادر سپوتوں نے اپنے پیارے وطن پاکستان کی تعمیر و ترقی میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی سرکردگی اور سربراہی میں قیام پاکستان میں جماعت احمدیہ کا بہت بڑا کردار ہے۔ آپؓ ہی کی وجہ سے پاکستان بننے کی تحریک جادہ پیما ہوئی۔ ۱۴؍اگست کے دن کا آغاز دفتر صدر عمومی میں لوائے پاکستان لہرا ئے جانے کی پُر وقار تقریب سے ہوا۔ جس میں معززین شہر اور مختلف شعبہ جات کے نمائندوں اور بزرگان نے شرکت کی۔ اس موقع پر یوم آزادی کی مناسبت سے بچوں اور بچیوں نے ہاتھوں میں چھوٹے پرچم کی جھنڈیاں لہرا کر قومی ترانہ پڑھا اور ماحول کو خوب گرمایا۔ بچوں نے سبز اور سفید رنگ کے کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے۔ تقریب کے دوران بچوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ چودہ اگست کے دن ایوان محمود میں بھی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ ملکی سلامتی، خوشحالی، امن و امان کے لیے دعائیں کی گئیں۔ جونہی یکم اگست کا دن طلوع ہوا ربوہ کے باسیوں کے دلوں میں یوم آزادی منانے کا جوش و جذبہ کروٹیں لینا شروع ہوگیا۔ بازاروں اور محلوں کی مارکیٹوں میں سٹالز سجا دیئے گئے، ہر چھوٹا بڑا ان سٹالز کا رخ کرتا نظر آیا۔ ایک گہما گہمی کا سماں تھا۔ سبز ہلالی پرچم، جھنڈیاں، بچوں اور بچیوں کی دلچسپی کی چیزیں، باجے، بیجز، ماسک بچیوں کی سجاوٹ پنز اور سبز سفید گارمنٹس غرض ہر قسم کی جشن آزادی کے منانے کی آئٹمز ان سٹالوں پر موجود تھیں۔ جوں جوں ۱۴؍اگست کا دن قریب آرہا تھا بازاروں اور مارکیٹوں میں رش بڑھنا شروع ہوگیا۔ اقصیٰ چوک کو خصوصی طور پر سجایا گیا۔ چاروں طرف جھنڈے لگائے گئے اور چوک کے گرد خوبصورت لائٹنگ کئی دن پہلے ہی لگا دی گئی تھی۔ اقصیٰ چوک کا خوبصورت فوارہ بھی چلا یا گیا۔ جس نے اور بھی خوبصورتی میں اضافہ کیا۔ ۱۳؍اگست کو مرکزی انتظام کے تحت پندرہ سے زائد گھوڑے سجاکر گھڑسواروں نے خصوصی تیاری کے ساتھ اقصیٰ روڈ اور اقصیٰ چوک اور دیگر جگہوں کا راؤنڈ کیا، گھڑسوار سفید سوٹ، سیاہ ویسٹ کوٹ اور سفید پگڑیاں پہنے ہوئے اور ہاتھوں میں سبز پاکستانی پرچم تھامے ہوئے بہت بھلے لگ رہے تھے۔ جشن آزادی کے رنگوں میں یہ بھی ایک اہم رنگ شامل تھا۔ محلہ جات میں خدام و اطفال نے وقار عمل کرکے ماحول کی صفائی کی نیز گلیوں کو صاف کیا گیا اور ان کے بارڈر پر سفید چونے کی لائینیں بھی لگائی گئیں۔ محلوں میں سفید اور سبز غباروں سے سجا کر گیٹ بنائے گئے اور گلیوں کی تزئین کی گئی۔ خون کے عطیات بھی دیے۔ خدمت خلق کے شعبے کے تحت ہونے والے اس کارِ خیر میں خدام کا جوش اور عطیہ خون دینے کے شوق کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عطیات خون کا سلسلہ ۱۴؍ اگست کی شام تک جاری رہا بلکہ تا دم تحریر (شام ساڑھے سات بجے مغرب کے وقت تک) خدام خون دینے کے لیے تشریف لارہے ہیں۔ (رپورٹ : ابو سدید)